The Completion of Musa's Reply to Fir`awn
This is from the completion of Musa's speech concerning the description of His Lord when Fir`awn asked him about Him.
He (Musa) said,
الَّذِي أَعْطَى كُلَّ شَيْءٍ خَلْقَهُ ثُمَّ هَدَى
(He Who gave to each thing its form and nature, then guided it aright).
Then, Fir`awn attempted to present some argumentative rebuttal during Musa's reply. Yet, Musa continued by saying,
الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ الاَْرْضَ مَهْدًا
...
Who has made earth for you like a bed;
"He is the One Who made the earth as a bed for you."
Some recited the word as Mihadan and others recited it as Mahdan, which means `a place of rest that you settle down upon.'
It also may mean `that which you stand upon, sleep upon or travel upon its back.'
...
وَسَلَكَ لَكُمْ فِيهَا سُبُلً
...
and has opened ways for you therein.
This means, `He made roads for you to walk upon their shoulders.'
This is just as He, the Exalted, said,
وَجَعَلْنَا فِيهَا فِجَاجاً سُبُلً لَّعَلَّهُمْ يَهْتَدُونَ
And placed therein broad highways for them to pass through, that they may be guided. (21:31)
...
وَأَنزَلَ مِنَ السَّمَاء مَاء فَأَخْرَجْنَا بِهِ أَزْوَاجًا مِّن نَّبَاتٍ شَتَّى
and has sent down water from the sky. And We have brought forth with it various kinds of vegetation.
referring to the various species of plants, such as vegetation and fruits. Some are sour, some are sweet, some are bitter and there are other kinds as well.
اللہ رب العزت کا تعارف ۔
موسیٰ علیہ السلام فرعون کے سوال کے جواب میں اوصاف الٰہی بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ اسی اللہ نے زمین کو لوگوں کے لئے فرش بنایا ہے ۔ مھدا کی دوسری قرأت مھادا ہے ۔ زمین کو اللہ تعالیٰ نے بطور فرش کے بنا دیا ہے کہ تم اس پر قرار کئے ہوئے ہو ، اسی پر سوتے بیٹھتے رہتے سہتے ہو ۔ اس نے زمین میں تمہارے چلنے پھرنے اور سفر کرنے کے لئے راہیں بنا دی ہیں تاکہ تم راستہ نہ بھولو اور منزل مقصود تک بہ آسانی پہنچ سکو ۔ وہی آسمان سے بارش برساتا ہے اور اس کی وجہ سے زمین سے ہر قسم کی پیداوار اگاتا ہے ۔ کھیتیاں باغات میوے قسم قسم کے ذائقے دار کہ تم خود کھالو اور اپنے جانوروں کو چارہ بھی دو ۔ تمہارا کھانا اور میوے تمہارے جانوروں کا چارا خشک اور تر سب اسی سے اللہ تعالیٰ پیدا کرتا ہے ۔ جن کی عقلیں صحیح سالم ہیں ان کے لئے تو قدرت کی یہ تمام نشانیاں دلیل ہیں ۔ اللہ کی الوہیت ، اس کی وحدانیت اور اس کے وجود پر ۔ اسی زمین سے ہم نے تمہیں پیدا فرمایا ہے ۔ تمہاری ابتدا اسی سے ہے ۔ اس لئے کہ تمہارے باپ حضرت آدم علیہ السلام کی پیدائش اسی سے ہوئی ہے ۔ اسی میں تمہیں پھر لوٹنا ہے ، مر کر اسی میں دفن ہونا ہے ، اسی سے پھر قیامت کے دن کھڑے کئے جاؤ گے ۔ ہماری پکار پر ہماری تعریفیں کرتے ہوئے اٹھو گے اور یقین کر لو گے کہ تم بہت ہی تھوڑی دیر رہے ۔ جیسے اور آیت میں ہے کہ اسی زمین پر تمہاری زندگی گزرے گی مر کر بھی اسی میں جاؤ گے پھر اسی میں سے نکالے جاؤ گے ۔ سنن کی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک میت کے دفن کے بعد اس کی قبر پر مٹی ڈالتے ہوئے پہلی بار فرمایا ( مِنْهَا خَلَقْنٰكُمْ 55 ) 20-طه:55 ) دوسری لپ ڈالتے ہوئے فرمایا ( وَفِيْهَا نُعِيْدُكُمْ 55 ) 20-طه:55 ) تیسری بار فرمایا ( وَمِنْهَا نُخْرِجُكُمْ تَارَةً اُخْرٰى 55 ) 20-طه:55 ) ۔ الغرض فرعون کے سامنے دلیلیں آ چکیں ، اس نے معجزے اور نشان دیکھ لئے لیکن سب کا انکار اور تکذیب کرتا رہا ، کفر سرکشی ضد اور تکبر سے باز نہ آیا ۔ جیسے فرمان ہے یعنی باوجود یہ کہ ان کے دلوں میں یقین ہو چکا تھا لیکن تاہم ازراہ ظلم و زیادتی انکار سے باز نہ آئے ۔