Surat Tahaa

Surah: 20

Verse: 7

سورة طه

وَ اِنۡ تَجۡہَرۡ بِالۡقَوۡلِ فَاِنَّہٗ یَعۡلَمُ السِّرَّ وَ اَخۡفٰی ﴿۷﴾

And if you speak aloud - then indeed, He knows the secret and what is [even] more hidden.

اگر تو اونچی بات کہے تو وہ تو ہر ایک پوشیدہ ، بلکہ پوشیدہ سے پوشیدہ تر چیز کو بھی بخوبی جانتا ہے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

And if you speak aloud, then verily, He knows the secret and that which is yet more hidden. This means that He Who revealed this Qur'an, has also created the high heavens and the earth and He knows that which is secret and what is even more hidden. As Allah says, قُلْ أَنزَلَهُ الَّذِى يَعْلَمُ السِّرَّ فِى السَّمَـوَتِ وَالاٌّرْضِ إِنَّهُ كَانَ غَفُوراً رَّحِيماً Say: "It ... has been sent down by Him Who knows the secret of the heavens and the earth. Truly, He is Oft-Forgiving, Most Merciful." (25:6) Ali bin Abi Talhah reported that Ibn Abbas said, يَعْلَمُ السِّرَّ وَأَخْفَى (He knows the secret and that which is yet more hidden), "The secret is what the son of Adam hides within himself, and وَأَخْفَى (that which is yet more hidden), is the deeds of the son of Adam, which are hidden before he does them. Allah knows all of that. His knowledge encompasses that which has passed and that which is in the future and it is one, complete knowledge. In this regard, all of the creatures are as one soul to Him. That is the meaning of His statement, مَّا خَلْقُكُمْ وَلاَ بَعْثُكُمْ إِلاَّ كَنَفْسٍ وَحِدَةٍ The creation of you all and the resurrection of you all are only as a single person. (31:28) Concerning Allah's statement, اللَّهُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ لَهُ الاَْسْمَاء الْحُسْنَى   Show more

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

7۔ 1 یعنی اللہ کا ذکر یا اس سے دعا اونچی آواز میں کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اس لئے کہ وہ پوشیدہ سے پوشیدہ تر بات کو بھی جانتا ہے یا اَخْفَیٰ کے معنی ہیں کہ اللہ تو ان باتوں کو بھی جانتا ہے جن کو اس نے تقدیر میں لکھ دیا اور ابھی تک لوگوں سے مخفی رکھا ہے۔ یعنی قیامت تک وقوع پذیر ہونے والے واقعات کا اسے ع... لم ہے۔  Show more

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٦] خفی اور سر کا لغوی فرق :۔ اخفٰی کا لفظ یسر سے زیادہ ابلغ ہے۔ یسر کا معنی پوشیدہ یا راز کی بات ہے۔ جو آپ کسی دوسرے سے کہہ دیں اور اسے تاکید کردیں کہ وہ اور کسی کو نہ بتلائے۔ اور اخفیٰ سے مراد وہ بات خیال ہے جو کسی کے دل میں آئے لیکن وہ کسی سے بھی اس کا ذکر تک نہ کرے۔ اس سے پہلی آیت میں اللہ کی و... سعت قدرت و تصرف اور اختیار بیان کی گئی تھی۔ اس آیت میں لا محدود وسعت علم کا بیان ہوا ہے۔ یعنی قریش کو بتلایا جارہا ہے کہ اللہ تمہاری سب سازشوں، شرارتوں اور کارستانیوں سے پوری طرح واقف ہے۔   Show more

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

وَاِنْ تَجْــهَرْ بالْقَوْلِ ۔۔ : یعنی اگر تم اونچی آواز سے بات کرو تو وہ اسے بالاولیٰ سنتا ہے، کیونکہ وہ تو سر (پوشیدہ بات) کو جانتا ہے اور اخفی (اس سے زیادہ پوشیدہ) کو بھی۔ سر سے مراد وہ بات ہے جو تنہائی میں چپکے سے کہی جائے اور اخفیٰ (اس سے زیادہ چھپی بات) وہ ہے جو ابھی دل میں ہو اور زبان پر نہ آ... ئی ہو۔  Show more

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

يَعْلَمُ السِّرَّ‌ وَأَخْفَى (Knows the secret and what is even more hidden - 20:7). سِرّ (Sirr: Secret) means something which a man hides in his heart and which is not known to anyone else and ) اخفٰی (what is more hidden) means a thought which has not even formed in his mind and will take shape later on. Allah is fully aware of what ideas a man conceals in his heart at a particular moment and w... hat thoughts he will entertain in the future, while the person concerned himself does not know what thoughts will come to his mind in the days to come.  Show more

يَعْلَمُ السِّرَّ وَاَخْفٰي، سِر سے مراد وہ چیز ہے جو انسان نے اپنے دل میں چھپائی ہوئی ہے کسی پر ظاہر نہیں اور اخفیٰ سے مراد وہ بات ہے جو ابھی تک تمہارے دل میں بھی نہیں آئی آئندہ کسی وقت دل میں آوے گی حق تعالیٰ ان سب چیزوں سے واقف و باخبر ہیں کہ اس وقت کسی انسان کے دل میں کیا ہے اور کل کو کیا ہوگا۔...  کل کا معاملہ ایسا ہے کہ خود اس شخص کو بھی آج اس کی خبر نہیں کہ کل کو میرے دل میں کیا بات آوے گی۔ (قرطبی)   Show more

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَاِنْ تَجْــہَرْ بِالْقَوْلِ فَاِنَّہٗ يَعْلَمُ السِّرَّ وَاَخْفٰي۝ ٧ جهر جَهْر يقال لظهور الشیء بإفراط حاسة البصر أو حاسة السمع . أمّا البصر فنحو : رأيته جِهَارا، قال اللہ تعالی: لَنْ نُؤْمِنَ لَكَ حَتَّى نَرَى اللَّهَ جَهْرَةً [ البقرة/ 55] ، أَرِنَا اللَّهَ جَهْرَةً [ النساء/ 153] ( ج ھ ر ) ال... جھر ( ف) اس کے اصل معنی کسی چیز کا حاسہ سمع یا بصر میں افراط کے سبب پوری طرح ظاہر اور نمایاں ہونے کے ہیں چناچہ حاسہ بصر یعنی نظروں کے سامنے کسی چیز کے ظاہر ہونے کے متعلق کہا جاتا ہے رایتہ جھرا کہ میں نے اسے کھلم کھلا دیکھا قرآن میں ہے :۔ لَنْ نُؤْمِنَ لَكَ حَتَّى نَرَى اللَّهَ جَهْرَةً [ البقرة/ 55] کہ جب تک ہم خدا کو سامنے نمایاں طور پر نہ دیکھ لیں تم پر ایمان نہیں لائیں گے ۔ أَرِنَا اللَّهَ جَهْرَةً [ النساء/ 153] ہمیں نمایاں اور ظاہر طور پر خدا دکھا دو ۔ قول القَوْلُ والقِيلُ واحد . قال تعالی: وَمَنْ أَصْدَقُ مِنَ اللَّهِ قِيلًا[ النساء/ 122] ، ( ق و ل ) القول القول اور القیل کے معنی بات کے ہیں قرآن میں ہے : ۔ وَمَنْ أَصْدَقُ مِنَ اللَّهِ قِيلًا[ النساء/ 122] اور خدا سے زیادہ بات کا سچا کون ہوسکتا ہے ۔ علم العِلْمُ : إدراک الشیء بحقیقته، ( ع ل م ) العلم کسی چیز کی حقیقت کا اور راک کرنا سرر (كتم) وسَارَّهُ : إذا أوصاه بأن يسرّه، وتَسَارَّ القومُ ، وقوله : وَأَسَرُّوا النَّدامَةَ [يونس/ 54] ، أي : کتموها ( س ر ر ) الاسرار اور تسارالقوم کے معنی لوگوں کا باہم ایک دوسرے کو بات چھپانے کی وصیت کرنے یا باہم سر گوشی کرنے کے ہیں اور آیت ۔ وَأَسَرُّوا النَّدامَةَ [يونس/ 54] ( پچھتائیں گے ) اور ندامت کو چھپائیں گے ۔ تو یہاں اسروا کے معنی چھپانے کے ہیں ۔ خفی خَفِيَ الشیء خُفْيَةً : استتر، قال تعالی: ادْعُوا رَبَّكُمْ تَضَرُّعاً وَخُفْيَةً [ الأعراف/ 55] ، ( خ ف ی ) خفی ( س ) خفیتہ ۔ الشیء پوشیدہ ہونا ۔ قرآن میں ہے : ادْعُوا رَبَّكُمْ تَضَرُّعاً وَخُفْيَةً [ الأعراف/ 55] اپنے پروردگار سے عاجزی سے اور چپکے چپکے دعائیں مانگا کرو ۔  Show more

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٧) اور صخرہ بیل کے دونوں سینگوں پر ہے اور بیل ثری کے اوپر ہے اور ثری اس تر مٹی کو کہتے ہیں اللہ تعالیٰ کو اس کے نیچے جو چیزیں ہیں اس کا بھی علم ہے اور وہ بھی اس کی ملکیت میں شامل ہیں اور اس کے علم کی یہ شان ہے کہ اے مخاطب اگر تم کسی بات یا فعل کو علانیہ طور پر کرے تو وہ چپکے سے کہی ہوئی بات اور کی ... ہوئی بات کو اور بلکہ اس سے بھی زیادہ پوشیدہ بات کو جانتا ہے یعنی جو ابھی تک دل میں بات ہے ابھی تک اس کو ظاہر نہیں کیا ہوگا اس کو بھی اللہ تعالیٰ جانتا ہے۔  Show more

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٧ (وَاِنْ تَجْہَرْ بالْقَوْلِ ) ” اللہ کو پکارتے ہوئے ‘ اس سے دعایا مناجات کرتے ہوئے اگر تم لوگ اپنی آوازوں کو بلند کرو یا آہستہ رکھو ‘ اسے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا :

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

3. That is, you need not complain to Allah in a loud voice against the persecution from which you and your companions are suffering and the mischievous machinations your enemies are devising to defeat you for Allah is fully aware of all those things, and He hears even the complaints you cherish in your hearts.

سورة طٰهٰ حاشیہ نمبر :3 یعنی کچھ ضروری نہیں ہے کہ جو ظلم و ستم تم پر اور تمہارے ساتھیوں پر ہو رہا ہے اور جن شرارتوں اور خباثتوں سے تمہیں نیچا دکھانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں ان پر تم بآواز بلند ہی فریاد کرو ۔ اللہ کو خوب معلوم ہے کہ تم پر کیا کیفیت گزر رہی ہے ۔ وہ تمہارے دلوں کی پکار تک سن رہا ہے...  ۔   Show more

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

5: اور زیادہ چھپی ہوئی باتیں وہ ہیں جو زبان سے کہی ہی نہیں گئیں، بلکہ جن کا صرف خیال دل میں آیا۔ اللہ تعالیٰ ان باتوں سے بھی باخبر ہے۔

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(20:7) تجھر۔ مضارع مجزوم (بوجہ عمل ان) واحد مذکر حاضر۔ تو آواز بلند کرے یا کرتا ہے یا کرے گا۔ جہر۔ بلند آواز سے یا عیاں طور پر۔ الجھر کے معنی کسی چیز کا حاسہ سمع یا حاسہ بصر میں افراط کے سبب پوری طرح ظاہر اور نمایاں ہونے کے ہیں۔ چناچہ حاسہ بصر کے متعلق قرآن مجید میں آیا ہے لن نؤمن لک حتی نری اللہ ج... ھرۃ (2:52) جب تک ہم خدا کو سامنے نمایاں طور پر نہ دیکھ لیں گے تم پر ایمان نہیں لائیں گے۔ اور حاسہ سمع کے متعلق آیت ہذا۔: اگر تو پکار کر بات کہے تو وہ تو چپکے سے کہی ہوئی بات کو اور اس سے زیادہ چھپی ہوئی کو بھی جانتا ہے۔ السر۔ اس بات کو کہتے ہیں جو دل میں پوشیدہ ہو یہ اعلان کی ضد ہے۔ چناچہ قرآن مجید میں ہے سرا وعلانیۃ (2:474) پوشیدہ اور ظاہر۔ اخفی۔ خفاء سے افعل التفضیل کا صیغہ ہے زیادہ پوشیدہ ۔ یعنی وہ جس کا علم مجھ کو بھی نہ ہو۔  Show more

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 7 بھید سے مراد وہ بات ہے جو تنہائی میں چپکے سے کہی جائے اور اس سے زیادہ چھپی بات وہ ہے جو ابھی دل میں ہو اور زبان تک نہ آئی ہو۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

3۔ یعنی جو ابھی دل میں ہے۔

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

اللہ تعالیٰ زور سے کہی ہوئی بات اور خفی بات کو بھی جانتا ہے (وَ اِنْ تَجْھَرْ بالْقَوْلِ فَاِنَّہٗ یَعْلَمُ السِّرَّ وَ اَخْفٰی) (اے مخاطب اگر تو زور سے بات کرے تو وہ چپکے سے کہی ہوئی بات کو اور جو اس سے خفی ہو اس سب کو جانتا ہے) زور کی آواز تو سنتا ہی ہے جو کوئی چپکے سے بات کرے وہ اسے بھی جانتا ہے...  اور جو زبان سے ظاہر نہ کرے اس لیے (یَعْلَمُ السِّرَّ وَ اَخْفٰی) فرمایا یعنی یسمع کی بجائے لفظ یعلم فرماتا ہے کہ یہ سمجھ لیا جائے کہ وہ آواز والی بات کو سنتا ہے اور جانتا ہے اور اس کے علاوہ جو بات زبان سے نہ نکلی اور دل میں ہو وہ اسے بھی جانتا ہے۔  Show more

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

7 اور اے مخاطب اگر تو کوئی بات پکار کر کہے تو اللہ تعالیٰ اس کا محتاج نہیں کیونکہ وہ تو ہر ایک پوشیدہ بات اور پوشیدہ سے پوشیدہ بات کو جانتا ہے۔ یعنی اگر کوئی بات جہر سے اور پکار کر کہی جائے تو اس کے سننے میں کوئی شبہ نہیں ہوسکتا جبکہ اس کے احاطہ علمی کی یہ حالت ہے کہ وہ ہر ایک مخفی اور پوشیدہ بلکہ پ... وشیدہ سے پوشیدہ بات بھی وہ جانتا ہے۔ حضرت شاہ صاحب فرماتے ہیں چھپا ہوا آہستہ بولے اور اس سے چھپا جو دل میں ہو۔ 12  Show more