Fir`awn's turning against the Magicians, His threatening Them and Their Reply
Allah, the Exalted, informs of Fir`awn's disbelief, obstinance, transgression and haughtiness against the truth in favor of falsehood. When he saw what he saw of the magnificent miracle and the great sign, and he saw those whose help he sought accept faith in the presence of all of the people, and he was absolutely defeated, he began to behave arrogantly and cast accusations. He resorted to using his esteemed honor and might against the magicians. He warned them and threatened them saying,
قَالَ امَنتُمْ لَهُ
...
(Fir`awn) said: "Believe you in him (Musa),
This means, "Do you have faith in him!"
...
قَبْلَ أَنْ اذَنَ لَكُمْ
...
before I give you permission,
meaning, "I have not commanded you to do so, by which you have rebelled against me."
Then he said a statement that he, the magicians and all creatures knew was a forgery and an utter lie.
...
إِنَّهُ لَكَبِيرُكُمُ الَّذِي عَلَّمَكُمُ السِّحْرَ
...
Verily, he is your chief who has taught you magic.
meaning "You all only took your magic from Musa and you have made an agreement with him against me and my subjects, that you would help him be victorious."
Allah says in another Ayah,
إِنَّ هَـذَا لَمَكْرٌ مَّكَرْتُمُوهُ فِى الْمَدِينَةِ لِتُخْرِجُواْ مِنْهَأ أَهْلَهَا فَسَوْفَ تَعْلَمُونَ
Surely, this is a plot which you have plotted in the city to drive out its people, but you shall come to know. (7:123)
Then he began threatening them. He said to them,
...
فَلَُقَطِّعَنَّ أَيْدِيَكُمْ وَأَرْجُلَكُم مِّنْ خِلَفٍ وَلاَُصَلِّبَنَّكُمْ فِي جُذُوعِ النَّخْلِ
...
So I will surely cut off your hands and feet on opposite sides, and I will surely crucify you on the trunks of date palms,
meaning, "I will certainly make an example of you, I will kill you in a public execution."
Ibn Abbas said,
"Thus, he was the first person to ever do this (public execution, crucifixion)."
This was reported by Ibn Abi Hatim.
Concerning Allah's statement,
...
وَلَتَعْلَمُنَّ أَيُّنَا أَشَدُّ عَذَابًا وَأَبْقَى
And you shall surely know which of us can give the severe and more lasting torment.
This means, "You say that my people and I are astray and that you (magicians), Musa and his people are following correct guidance, but you will come to know who will be punished and remain punished."
So when he attacked with this and threatened them, their souls eased them because of their belief in Allah, the Mighty and Sublime. They exclaimed,
نتیجہ موسیٰ علیہ السلام کی صداقت کا گواہ بنا ۔
اللہ کی شان دیکھئے چاہیے تو یہ تھا کہ فرعون اب راہ راست پر آجاتا ۔ جن کو اس مقابلے کہ لئے بلوایا تھا وہ عام مجمع میں ہارے ۔ انھوں نے اپنی ہار مان لی اپنے کرتوت کو جادو اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کے معجزے کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطاء کردہ معجزہ تسلیم کرلیا ۔ خود ایمان لے آئے جو مقابلے کے لئے بلوائے گئے تھے ۔ مجمع عام میں سب کے سامنے بےجھجک انھوں نے دین حق قبول کر لیا ۔ لیکن یہ اپنی شیطانیت میں اور بڑھ گیا اور اپنی قوت وطاقت دکھانے لگا لیکن بھلاحق والے مادی طاقتوں کو سمجھتے ہی کیا ہیں ؟ پہلے تو جادوگروں کے اس مسلم گروہ سے کہنے لگا کہ میری اجازت کے بغیر تم اس پر ایمان کیوں لائے ؟ پھر ایسا بہتان باندھا جس کا جھوٹ ہونا بالکل واضح ہے کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام تو تمہارے استاد ہیں انہی سے تم نے جادو سیکھا ہے ۔ تم سب آپس میں ایک ہی ہو مشورہ کرکے ہمیں تاراج کرنے کے لئے تم نے پہلے انہیں بھیجا پھر اس کے مقابلے میں خود آئے ہو اور اپنے اندورنی سمجھوتے کے مطابق سامنے ہار گئے ہو اور اسے جتا دیا اور پھر اس کا دین قبول کرلیا تاکہ تمہاری دیکھا دیکھی میری رعایا بھی چکر میں پھنس جائے مگر تمہیں اپنی اس ساز باز کا انجام بھی معلوم ہو جائے گا ۔ میں الٹی سیدھی طرف سے تمہارے ہاتھ پاؤں کاٹ کر کجھور کے تنوں پر سولی دوں گا اور اس بری طرح تمہاری جان لوں گا کہ دوسروں کے لئے عبرت ہو ۔ اسی بادشاہ نے سب سے پہلے یہ سزا دی ہے ۔ تم جو اپنے آپکو ہدایت پر اور مجھے اور میری قوم کو گمراہی پرسمجھتے ہو اس کا حال تمہیں معلوم ہوجائے گا کہ دائمی عذاب کس پر آتا ہے اس دھمکی کا ان دلوں پرالٹا اثر ہوا ۔ وہ اپنے ایمان میں کامل بن گئے اور نہایت بےپرواہی سے جواب دیا کہ اس ہدایت ویقین کے مقابلے میں جو ہمیں اب اللہ کی طرف سے حاصل ہوا ہے ہم تیرا مذہب کسی طرح قبول کرنے کے نہیں ۔ نہ تجھے ہم اپنے سچے خالق مالک کے سامنے کوئی چیزسمجھیں ۔ اور یہ بھی ممکن ہے کہ یہ جملہ قسم ہو یعنی اس اللہ کی قسم جس نے ہمیں اولاً پیدا کیا ہے ہم ان واضح دلیلوں پر تیری گمراہی کو ترجیح دے ہی نہیں سکتے خواہ تو ہمارے ساتھ کچھ ہی کرلے مستحق عبادت وہ ہے جس نے ہمیں بنایا نہ کہ تو ، جو خود اسی کا بنایا ہوا ہے ۔ تجھے جو کرنا ہو اس میں کمی نہ کر تو تو ہمیں اسی وقت تک سزا دے سکتا ہے جب تک ہم اس دنیا کی حیات کی قید میں ہیں ہمیں یقین ہے کہ اس کے بعد ابدی راحت اور غیر فانی خوشی ومسرت نصیب ہو گی ۔ ہم اپنے رب پر ایمان لائے ہیں ہمیں امید ہے کہ وہ ہمارے اگلے قصوروں سے درگزر فرمالے گا بالخصوص یہ قصور جو ہم سے اللہ کے سچے نبی کے مقابلے پر جادو بازی کرنے کا سرزد ہوا ہے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں فرعون نے بنی اسرائیل کے چالیس بچے لے کر انہیں جادوگروں کے سپرد کیا تھا کہ انہیں جادو کی پوری تعلیم دو اب یہ لڑکے یہ مقولہ کہہ رہے ہیں کہ تو نے ہم سے جبراًجادوگری کی خدمت لی ۔ حضرت عبدالرحمن بن زید رحمتہ اللہ علیہ کا قول بھی یہی ہے ۔ پھر فرمایا ہمارے لئے بہ نسبت تیرے اللہ بہت بہتر ہے اور دائمی ثواب دینے والا ہے ۔ نہ ہمیں تیری سزاؤں سے ڈر نہ تیرے انعام کی لالچ ۔ اللہ تعالیٰ کی ذات ہی اس لائق ہے کہ اس کی عبادت واطاعت کی جائے ۔ اسی کے عذاب دائمی ہیں اور سخت خطرناک ہیں اگر اس کی نافرمانی کی جائے ۔ پس فرعون نے بھی ان کے ساتھ یہ کیا سب کے ہاتھ پاؤں الٹی سیدھی طرف سے کاٹ کرسولی پر چڑھا دیا وہ جماعت جو سورج کے نکلنے کے وقت کافر تھی وہی جماعت سورج ڈوبنے سے پہلے مومن اور شہید تھی رحمتہ اللہ علیہم اجمعین ۔