قَالُوا لَن نُّؤْثِرَكَ عَلَىٰ مَا جَاءَنَا مِنَ الْبَيِّنَاتِ وَالَّذِي فَطَرَنَا (They said, |"We will never prefer you over the clear signs that have come to us, and over Him who created us.|" - 20:72). The magicians, however, stood firm and did not waver in the face of the Pharaoh&s threats. They told him plainly that they would not give him, nor anything he said, preference over the clear proofs and the miracles which Allah had shown to them. Sayyidna ` Ikrimah (رض) says that when the magicians prostrated themselves before Allah, He gave them a glimpse of the eminent places and the gifts which were to be their reward in Paradise. They confirmed their belief in the one God Who created the earth and the skies and rejected Pharaoh&s claim to divinity: While neglecting the threats of the Pharaoh they further said: |"So you do what you want and punish us in whatever manner you choose. And, |"You can punish us as long as we live but when we die we will be out of your reach. On the other hand we are in the power of Allah both in this and after death, and His punishment is of greater concern to us|".
قَالُوْا لَنْ نُّؤ ْثِرَكَ عَلٰي مَا جَاۗءَنَا مِنَ الْبَيِّنٰتِ وَالَّذِيْ فَطَرَنَا، جادوگروں نے فرعون کی یہ سخت دھمکی اور سخت سزا دینے کا اعلان سن کر اپنے ایمان پر بڑی پختگی کا ثبوت دیا کہنے لگے کہ ہم تجھے یا تیرے کسی قول کو ان بینات و معجزات پر ترجیح نہیں دے سکتے جو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے ذریعے ہمارے سامنے آ چکے ہیں۔ حضرت عکرمہ نے فرمایا کہ جادوگر جب سجدہ میں گرے تو اللہ تعالیٰ نے ان کو جنت کے ان مقامات عالیہ اور نعمتوں کا مشاہدہ کرا دیا جو ان کو ملنے والے تھے اس کو ان لوگوں نے کہا کہ ان بینات کے ہوتے ہوئے ہم تیری بات نہیں مان سکتے (قرطبی) نیز خالق کائنات رب سموات کو چھوڑ کر تجھے اپنا رب نہیں مان سکتے، فَاقْضِ مَآ اَنْتَ قَاضٍ اب جو تیرا جی چاہے ہمارے بارے میں فیصلہ کرے اور جو چاہے سزا تجویز کر اِنَّمَا تَقْضِيْ هٰذِهِ الْحَيٰوةَ الدُّنْيَا یعنی اگر تو نے ہمیں سزا دے بھی دی تو وہ سزا صرف اسی دنیا کی چند روزہ زندگی ہی تک ہوگی مرنے کے بعد تو تیرا ہم پر قبضہ نہیں رہے گا بخلاف حق تعالیٰ کے کہ ہم اس کے قبضہ میں مرنے سے پہلے بھی ہیں اور مرنے کے بعد بھی، اس کی سزا کی فکر سب سے مقدم ہے۔