Surat Tahaa

Surah: 20

Verse: 78

سورة طه

فَاَتۡبَعَہُمۡ فِرۡعَوۡنُ بِجُنُوۡدِہٖ فَغَشِیَہُمۡ مِّنَ الۡیَمِّ مَا غَشِیَہُمۡ ﴿ؕ۷۸﴾

So Pharaoh pursued them with his soldiers, and there covered them from the sea that which covered them,

فرعون نے اپنے لشکروں سمیت ان کا تعاقب کیا پھر تو دریا ان سب پر چھا گیا جیسا کچھ چھا جانے والا تھا ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

فَأَتْبَعَهُمْ فِرْعَوْنُ بِجُنُودِهِ فَغَشِيَهُم مِّنَ الْيَمِّ ... Then Fir`awn pursued them with his hosts, but the sea (Al-Yamm) completely overwhelmed them, Al-Yamm means the sea. ... مَا غَشِيَهُمْ and covered them up. meaning, covered them up with a thing that was well-familiar to them in such a situation, as Allah states; وَالْمُوْتَفِكَةَ أَهْ... وَى فَغَشَّـهَا مَا غَشَّى And He destroyed the overthrown cities. So there covered them that which did cover. (53:53-54) وَأَضَلَّ فِرْعَوْنُ قَوْمَهُ وَمَا هَدَى   Show more

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

78۔ 1 یعنی اس خشک راستے پر جب فرعون اور اس کا لشکر چلنے لگا، تو اللہ نے سمندر کو حکم دیا کہ حسب سابق رواں دواں ہوجا، چناچہ وہ خشک راستہ چشم زدن پانی کی موجوں میں تبدیل ہوگیا اور فرعون سمیت سارا لشکر غرق ہوگیا۔ غشیھم، کے معنی ہیں علاھم وأصابھم سمندر کا پانی ان پر غالب آگیا۔ ماغشیھم یہ تکرار تعثیم وتہ... ویل یعنی ہولناکی کے بیان کے لیے ہے یا اس کے معنی ہیں جو کہ مشہور و معروف ہے۔۔  Show more

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٥٥] اس مقام پر جادوگروں کے مقابلہ کے بعد پھر بہت سے واقعات چھوڑ دیئے گئے ہیں۔ دریں عرصہ آپ کی تبلیغ سے بہت سے اسرائیلی اور غیر اسرائیلی آپ پر ایمان لاچکے تھے۔ لیکن ان ایمان لانے والوں کی جان پر بنی ہوئی تھی۔ بالخصوص بنی اسرائیل کے لئے تو وہی سزاشروع ہوچکی تھی جو موجودہ دور کے فرعون کے باپ نے اپنے ... دور میں بنی اسرائیل کو دی تھی۔ یعنی بنی اسرائیل کے ہاں جو لڑکے پیدا ہوں فورا ً مار ڈالے جائیں اور لڑکیوں کو زندہ رکھا جائے۔ اگرچہ باپ اور بیٹے دونوں کے مقاصد میں فرق تھا۔ باپ یہ چاہتا تھا کہ بنی اسرائیل میں سے میری سلطنت کو زیر و زبر کرنے والا بچہ پیدا ہوتے ہی مار ڈالا جائے اور بیٹے کا مقصد یہ تھا کہ موسیٰ اور ہارون جو بنی اسرائیل کی آزادی کا اور ہمراہی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ تو ان کی نسل ہی ختم کردو تاکہ اس مطالبہ کی نوبت ہی نہ آئے۔ لیکن اللہ تعالیٰ کے ارادے پورے ہو کے رہتے ہیں اور وہ خود ہی ان کے لئے راہ بتلا دیتا ہے۔ چناچہ اللہ تعالیٰ نے سیدنا موسیٰ کو وحی کی کہ آج میرے بندوں کو لے کر راتوں رات نکل جاؤ۔ آپ نے دارالسطنت کے مختلف مقامات میں بکھرے ہوئے ایمان لانے والوں کو انتہائی خفیہ طریقہ سے اطلاع کردی۔ ان میں غیر اسرائیلی بھی شامل تھے۔ اگرچہ تھوڑے سے تھے اور ایک مخصوص مقام بتلا دیا گیا کہ رات کے فلاں وقت فلاں مقام پر سب لوگ اکٹھے ہوجائیں۔ وہاں سے ہجرت کرکے آپ شام و فلسطین کی طرف جانا چاہتے تھے۔ جو بنی اسرائیل کا آبائی وطن تھا وہ سیدنا یوسف (علیہ السلام) کے زمانہ میں یہاں آکر آباد ہوئے تھے اور اس دور تک ان کی نسل کے افراد ایک سے بہت زیادہ ہوچکے تھے۔ سیدنا موسیٰ نے اس قافلہ کو لے کر بحراحمر کا رخ اختیار کیا۔ ان دنوں نہر سویز (موجود نہیں تھی اور آپ کا ارادہ یہ تھا کہ بحر احمر کے کنارے کنارے میں چل کر جزیرہ نمائے سینا میں داخل ہوجائیں گے۔ ابھی اس سمندر کے کنارے ہی جارہے تھے کہ فرعون اپنے لاؤ لشکر سمیت ان کے تعاقب میں سر پر آپہنچا۔ اب صورت حال یہ تھی کہ سامنے سمندر تھا اور پیچھے فرعون کا لشکر۔ ہر طرف موت نظر آرہی تھی۔ بنی اسرائیل یہ صورت حال دیکھ کر سخت گھبرا گئے اور کہنے لگے : && موسیٰ ! ہم تو مارے گئے && اس وقت اللہ تعالیٰ نے سیدنا موسیٰ پر وحی نازل فرمائی کہ اپنا وہی سانپ بن جانے والا عصا سمندر کے پانی پر مارو۔ عصا کو پانی پر مارنا تھا کہ سمندر میں کشادہ سڑک بن گئی۔ پانی کی ایک دیوار ایک طرف کھڑی تھی اور دوسری طرف اللہ نے ہواؤں کو حکم دیا جس سے نچلی زمین خشک ہوگئی اور اس سڑک کے راستہ سے بنی اسرائیل اس سمندر کو عبور کرگئے۔ یہ لوگ ابھی دوسرے کنارے پر پہنچے ہی تھے کہ فرعون کا لشکر بھی کنارے پر پہنچ گیا۔ اس نے کھلا راستہ دیکھا تو فورا ً اپنے گھوڑے اس میں ڈال دیئے۔ بنی اسرائیل دوسرے کنارے کھڑے یہ سب صورت حال دیکھ رہے تھے۔ اور سخت دہشت زدہ تھے۔ جب فرعون کا لشکر عین وسط میں پہنچ گیا تو اللہ تعالیٰ نے پانی کو رواں ہونے کا حکم دیا۔ پانی برے زور سے غراتا ہوا بہہ نکلا۔ اب فرعون اور فرعونیوں کو اپنی موت نظر آنے لگی تو فرعون فورا ً پکار اٹھا کہ && میں بنی اسرائیل کے رب پر ایمان لاتا ہوں && مگر اب ایمان لانے کا وقت گزر چکا تھا۔ اس طرح یہ فرعون کا یہ سارا عظیم الشان لشکر اس سمندر کی تہہ میں ڈوب گیا اور اوپر سے سمندر اپنی پوری روانی سے بہنے لگا اس طرح اللہ تعالیٰ نے بنو اسرائیل پر بیک وقت تین احسان فرمائے (١) فرعونیوں سے نجات، (٢) سر پر کھڑی موت کے بعد زندگی، (٣) دشمن کی مکمل طور پر ہلاکت۔ اور یہ واقعہ ١٠ محرم کو پیش آیا تھا۔   Show more

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

فَغَشِيَهُمْ مِّنَ الْيَمِّ مَا غَشِيَهُمْ : یعنی ان کو سمندر سے ایسی عظیم چیز نے ڈھانپ لیا جو انسانی بیان میں نہیں آسکتی اور اگر اللہ تعالیٰ اسے اس طرح بیان فرمائے جس طرح اسے بیان کرنے کا حق ہے تو انسان کی کوتاہ عقل میں وہ سما نہیں سکتی، اس لیے اس کی تفصیل مت پوچھو۔ مراد ان سب کا سمندر میں غرق ہونا... ، پانی کی راہ سے آگ کا ایندھن بننا اور مرتے وقت اور بعد میں فرشتوں کی مار بےحساب و بیشمار ہے جو بیان سے باہر ہے۔ دیکھیے سورة مومن (٤٥، ٤٦) اس کی مزید مثالیں یہ ہیں : (ۭاِذْ يَغْشَى السِّدْرَةَ مَا يَغْشٰى ) [ النجم : ١٦ ] اور : (وَالْمُؤْتَفِكَةَ اَهْوٰى 53؀ۙفَغَشّٰـىهَا مَا غَشّٰى ) [ النجم : ٥٣، ٥٤ ] اور : (فَاَوْحٰٓى اِلٰى عَبْدِهٖ مَآ اَوْحٰى ) [ النجم : ١٠ ]  Show more

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

فَاَتْبَعَہُمْ فِرْعَوْنُ بِجُنُوْدِہٖ فَغَشِيَہُمْ مِّنَ الْيَمِّ مَا غَشِيَہُمْ۝ ٧٨ۭ تبع يقال : تَبِعَهُ واتَّبَعَهُ : قفا أثره، وذلک تارة بالجسم، وتارة بالارتسام والائتمار، وعلی ذلك قوله تعالی: فَمَنْ تَبِعَ هُدايَ فَلا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلا هُمْ يَحْزَنُونَ [ البقرة/ 38] ، ( ت ب ع) تبعہ واتب... عہ کے معنی کے نقش قدم پر چلنا کے ہیں یہ کبھی اطاعت اور فرمانبرداری سے ہوتا ہے جیسے فرمایا ؛ فَمَنْ تَبِعَ هُدايَ فَلا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلا هُمْ يَحْزَنُونَ [ البقرة/ 38] تو جنہوں نے میری ہدایت کی پیروی کی ان کو نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ غمناک ہونگے فِرْعَوْنُ : اسم أعجميّ ، وقد اعتبر عرامته، فقیل : تَفَرْعَنَ فلان : إذا تعاطی فعل فرعون، كما يقال : أبلس وتبلّس، ومنه قيل للطّغاة : الفَرَاعِنَةُ والأبالسة . فرعون یہ علم عجمی ہے اور اس سے سرکش کے معنی لے کر کہا جاتا ہے تفرعن فلان کہ فلاں فرعون بنا ہوا ہے جس طرح کہ ابلیس سے ابلس وتبلس وغیرہ مشتقات استعمال ہوتے ہیں اور ایس سے سرکشوں کو فراعنۃ ( جمع فرعون کی اور ابا لسۃ ( جمع ابلیس کی ) کہا جاتا ہے ۔ جند يقال للعسکر الجُنْد اعتبارا بالغلظة، من الجند، أي : الأرض الغلیظة التي فيها حجارة ثم يقال لكلّ مجتمع جند، نحو : «الأرواح جُنُودٌ مُجَنَّدَة» «2» . قال تعالی: إِنَّ جُنْدَنا لَهُمُ الْغالِبُونَ [ الصافات/ 173] ( ج ن د ) الجند کے اصل معنی سنگستان کے ہیں معنی غفلت اور شدت کے اعتبار سے لشکر کو جند کہا جانے لگا ہے ۔ اور مجازا ہر گروہ اور جماعت پر جند پر لفظ استعمال ہوتا ہے ۔ جیسے ( حدیث میں ہے ) کہ ارواح کئ بھی گروہ اور جماعتیں ہیں قرآن میں ہے : ۔ إِنَّ جُنْدَنا لَهُمُ الْغالِبُونَ [ الصافات/ 173] اور ہمارا لشکر غالب رہے گا ۔ غشي غَشِيَهُ غِشَاوَةً وغِشَاءً : أتاه إتيان ما قد غَشِيَهُ ، أي : ستره . والْغِشَاوَةُ : ما يغطّى به الشیء، قال : وَجَعَلَ عَلى بَصَرِهِ غِشاوَةً [ الجاثية/ 23] ( غ ش و ) غشیۃ غشاوۃ وغشاء اس کے پاس اس چیز کی طرح آیا جو اسے چھپائے غشاوۃ ( اسم ) پر دہ جس سے کوئی چیز ڈھانپ دی جائے قرآن میں ہے : ۔ وَجَعَلَ عَلى بَصَرِهِ غِشاوَةً [ الجاثية/ 23] اور اس کی آنکھوں پر پر دہ ڈال دیا ۔  Show more

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٧٨۔ ٧٩) چناچہ فرعون مع اپنے لشکر کے ان سے جا ملا، اس وقت دریا کا پانی چاروں طرف سے سمٹ کر ان پر آملا، غرض کہ فرعون نے اپنی قوم کر بھی لا کر ہلاک کیا اور ان کو غرق ہونے سے نہ بچا سکا، یا یہ مطلب ہے کہ فرعون نے اپنی قوم کو دین خداوندی سے بےراہ کیا اور ان کو نیک راہ نہ بتلائی۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٧٨ (فَاَتْبَعَہُمْ فِرْعَوْنُ بِجُنُوْدِہٖ فَغَشِیَہُمْ مِّنَ الْیَمِّ مَا غَشِیَہُمْ ) ” اس کی تفصیل قرآن میں دوسرے مقامات پر موجود ہے ‘ یعنی حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے اللہ کے حکم سے سمندر پر عصا مارا۔ اس سے سمندر پھٹ گیا ‘ دونوں طرف کا پانی بڑی بڑی چٹانوں کی طرح ] کَالطَّوْدِ الْعَظِیْمِ ۔...  (الشعراء) [ کھڑا ہوگیا اور درمیان میں خشک راستہ بن گیا۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اس راستے سے اپنی قوم کو لے کر نکل گئے۔ لیکن جب فرعون اپنے لشکروں سمیت اس میں داخل ہوا تو دونوں طرف کا پانی مل گیا اور اس طرح سے وہ سب کے سب غرق ہوگئے۔   Show more

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

54. According to( Surah Ash-Shuara, Ayats 64-66), Pharaoh with his hosts followed the caravan on the dry path and they all were drowned. In Surah Al-Baqarah, Ayat 50, it has been stated that the Israelites had reached the other shore and saw them drowning in the sea. From (Surah Younus, Ayats 90-92), we learn that Pharaoh professed to believe in God while he was drowning but this was rejected by G... od and he was told that his dead body would he preserved for the coming generations to serve as a lesson for them.  Show more

سورة طٰهٰ حاشیہ نمبر :54 سورہ شعراء میں بیان ہوا ہے کہ مہاجرین کے گزرتے ہی فرعون اپنے لشکر سمیت سمندر کے اس درمیانی راستے میں اتر آیا ( آیات 64 ۔ 66 ) یہاں بیان کیا گیا ہے کہ سمندر نے اس کو اور اس کے لشکر کو دبوچ لیا ۔ سورہ بقرہ میں ارشاد ہوا ہے کہ بنی اسرائیل سمندر کے دوسرے کنارے پر سے فرعون ... اور اس کے لشکر کو غرق ہوتے ہوئے دیکھ رہے تھے ۔ ( آیت 50 ) اور سورہ یونس میں بتایا گیا ہے کہ ڈوبتے وقت فرعون پکار اٹھا: اٰمَنْتُ اَنَّہ لَآ اِلٰہَ اِلَّا الَّذِیْٓ اٰمَنَتْ بِہ بَنُوآ اِسْرَ آئِیْلَ وَ اَنَا مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ ، میں مان گیا کہ کوئی خدا نہیں ہے اس خدا کے سوا جس پر بنی اسرائیل ایمان لائے ہیں ، اور میں بھی مسلمانوں میں سے ہوں ۔ مگر اس آخری لمحہ کے ایمان کو قبول نہ کیا گیا اور جواب ملا : اٰلْئٰنَ وَقَدْ عَصَیْتَ قَبْلُ وَکُنْتَ مِنَ الْمُفْسِدِیْنَ ‏‏َِّہ فَالیَومَ نُنَجِّیْکَ بِبَدَنِکَ لِتَکُوْنَ لِمَنْ خَلْفَکَ اٰیَۃً ، اب ایمان لاتا ہے ؟ اور پہلے یہ حال تھا کہ نافرمانی کرتا رہا اور فساد کیے چلا گیا ۔ اچھا ، آج ہم تیری لاش کو بچائے لیتے ہیں تاکہ تو بعد کی نسلوں کے لیے نشان عبرت بنا رہے ۔ آیات 90 ۔ 92 ۔   Show more

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

30: عربی محاورے کے مطابق ’’ وہ چیز‘‘ کہہ کر اس کے ناقابل بیان حد تک خوفناک ہونے کی طرف اشارہ ہے۔

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(20:78) فاتبعہم۔ اتبع ینبع اتباع (افعال) سے ، وہ پیچھے لگ گیا وہ پیچھے ہو لیا ہم ضمیر مفعول جمع مذکر غائب۔ جس کا مرجع حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اور ان کی قوم فغشیہم من الیم ما غشیہم۔ غشی (سمع) ماضی کا صیغہ واحد مذکرغائب اس کا مصدر غشیان وغشاوۃ ہے ہم ضمیر مفعول جمع مذکر غائب اس نے ان کو ڈھانک لیا ۔ وہ...  ان پر چھا گیا ۔ وہ ان کے اوپر آپڑا۔ دونوں جگہ ہم ضمیر فرعون و جنودہ کے لئے ہے غشی کا فاعل ما غشیہم ہے وہ چیز جس نے ان کو ڈھانک لیا۔ ترجمہ ہوگا۔ سمندر کی اس چیز نے ڈھانپ لیا جس نے ڈھانپ لیا۔ یعنی سمندر کے پانی نے ان کو ایسے ڈھانپا جیسا کہ ڈھانپنے کا حق تھا۔ یعنی مکمل طور پر۔ سمندر کے پانی یا سمندر کی موجوں کو نام لے کر بیان نہیں فرمایا بلکہ ما غشیہم فرمایا کیونکہ صریحا اس کے یہی معنی نکلتے ہیں جیسا کہ اور جگہ فرمایا فغشھا ما غشی (53:54) پھر ان بستیوں کو ڈھانپ لیا جس چیز نے کہ ڈھانپ لیا (یعنی عذاب الٰہی نے) اس طرز کلام کی عرب اشعار میں مثالیں موجود ہیں۔  Show more

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 7 یعنی جیسا کہ گھیرنے کا حق تھا، ویسا گھیر لیا۔ ان میں سے کوئی بھی نہ زندہ نہ بچا۔ (واقعہ کی تفصیل کیلئے سورة شعراء رکوع 4، یونس آی 93:9)

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

3۔ بنی اسرائیل موافق وعدہ الہیہ کے دریا سے پار ہوگئے اور ہنوز وہ راستے اسی طرح اپنی حالت پر تھے تو فرعونیوں نے کچھ آگا پیچھا سوچا نہیں ان کے راستہ پر ہولئے۔ 4۔ اور سب غرق ہو کر رہ گئے۔

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

51:۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) رات کی تاریکی میں قوم کو ساتھ لے کر چل دئیے۔ صبح جب فرعون کو اس کا علم ہوا تو پوری شان و شوکت اور لاؤ لشکر کے ساتھ ان کے تعاقب میں نکل پڑا۔ بنی اسرائیل کے لیے اللہ نے بطور اعجاز دریا میں خشک راستے بنادئیے جن سے وہ صحیح سلامت پار ہوگئے ان کے پیچھے فرعون نے بھی لشکر سمیت ... گھورے ان کے راستوں میں اتار دئیے۔ جب سارا لشکر سمندر میں اتر چکا اس وقت اللہ تعالیٰ کے حکم سے پانی رواں ہوگیا۔ اور اس طرح اللہ تعالیٰ نے اس سرکش قوم کا خاتمہ کردیا۔  Show more

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

78 چناچہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) رات کو بنی اسرائیل کو ہمراہ لے کر نکل گئے فرعون نے اپنے لشکروں کو لے کر ان کا تعاقب اور پیچھا کیا پھر فرعونیوں کو دریا نے ڈھانک لیا جیسا کہ ڈھانک لیا۔ یعنی جب فرعون کو معلوم ہوا کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) بنی اسرائیل کو لے کر چلے گئے تو وہ بھی اپنا لشکر لے کر پیچھ... ے چلا اور دریا میں راستہ دیکھ کر سب کے سب دریا میں گھس پڑے تو دریا کا پانی مل گیا بنی اسرائیل پار کھڑے ان کا ڈوبنا اور غرق ہونا دیکھتے رہے اور فرعون و آل فرعون ہلاک کردیئے گئے۔  Show more