Surat Tahaa

Surah: 20

Verse: 8

سورة طه

اَللّٰہُ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ ؕ لَہُ الۡاَسۡمَآءُ الۡحُسۡنٰی ﴿۸﴾

Allah - there is no deity except Him. To Him belong the best names.

وہی اللہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں ، بہترین نام اسی کے ہیں ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

Allah! There is no God but Him! To Him belongs the Best Names. This means, `He Who revealed this Qur'an to you (O Muhammad), He is Allah, there is no God except Him. He is the Owner of the Best Names and the most lofty attributes.'

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

8۔ 1 یعنی معبود وہی ہے جو مذکورہ صفات سے متصف ہے اور بہترین نام بھی اسی کے ہیں جن سے اس کو پکارا جاتا ہے۔ نہ معبود اس کے سوا کوئی اور ہے اور نہ اس کے اسمائے حسنٰی ہی کسی کے ہیں۔ پس اسی کی صحیح معرفت حاصل کر کے اسی سے ڈرایا جائے، اسی سے محبت رکھی جائے، اسی پر ایمان لایا جائے اور اسی کی اطاعت کی جائے۔ تاکہ انسان جب اس کی بارگاہ میں واپس جائے تو وہاں شرمسار نہ ہو بلکہ اس کی رحمت و مغفرت سے شاد کام اور اس کی رضا سے سعادت مند ہو۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٧] اسماء الحسنیٰ :۔ اسماء سے مراد نام بھی ہیں۔ اور احادیث صحیحہ میں ننانوے نام مذکور ہیں۔ جبکہ کتاب و سنت کا استقصہاء کرنے پر کئی نام بھی ملتے ہیں۔ اور اسماء سے مراد صفات بھی ہیں اور اللہ تعالیٰ کے یہ سب نام اللہ تعالیٰ کی صفات ہی کا اظہار کرتے ہیں۔ بالفاظ دیگر یہ سب صفاتی نام ہیں۔ مگر ان میں سے دو نام ایسے ہیں جو صرف اللہ ہی کے ساتھ مخصوص ہیں، کسی دوسری مخلوق کے یہ نام نہیں ہوسکتے۔ ایک اللہ اور دوسرا رحمن۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

اَللّٰهُ لَآ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ ۔۔ : یعنی جس ہستی کی یہ صفات بیان ہوئی ہیں وہ اللہ ہے جس کے سوا عبادت کے لائق کوئی نہیں۔ ” لَهُ الْاَسْمَاۗءُ الْحُسْنٰى“ کی تفسیر کے لیے دیکھیے سورة اعراف (١٨٠) ۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اَللہُ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ ۝ ٠ۭ لَہُ الْاَسْمَاۗءُ الْحُسْنٰى۝ ٨ الله الله : قيل : أصله إله فحذفت همزته، وأدخل عليها الألف واللام، فخصّ بالباري تعالی، ولتخصصه به قال تعالی: هَلْ تَعْلَمُ لَهُ سَمِيًّا [ مریم/ 65] . وإله جعلوه اسما لکل معبود لهم، ( ا ل ہ ) اللہ (1) بعض کا قول ہے کہ اللہ کا لفظ اصل میں الہ ہے ہمزہ ( تخفیفا) حذف کردیا گیا ہے اور اس پر الف لام ( تعریف) لاکر باری تعالیٰ کے لئے مخصوص کردیا گیا ہے اسی تخصیص کی بناء پر فرمایا :۔ { هَلْ تَعْلَمُ لَهُ سَمِيًّا } ( سورة مریم 65) کیا تمہیں اس کے کسی ہمنام کا علم ہے ۔ حسن الحُسْنُ : عبارة عن کلّ مبهج مرغوب فيه، وذلک ثلاثة أضرب : مستحسن من جهة العقل . ومستحسن من جهة الهوى. ومستحسن من جهة الحسّ. والحسنةُ يعبّر عنها عن کلّ ما يسرّ من نعمة تنال الإنسان في نفسه وبدنه وأحواله، فقوله تعالی: وَإِنْ تُصِبْهُمْ حَسَنَةٌ يَقُولُوا : هذِهِ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ [ النساء/ 78] ( ح س ن ) الحسن ہر خوش کن اور پسندیدہ چیز کو حسن کہا جاتا ہے اس کی تین قسمیں ہیں ۔ ( 1) وہ چیز جو عقل کے اعتبار سے مستحسن ہو ۔ ( 2) وہ جو خواہش نفسانی کی رو سے پسندیدہ ہو ۔ ( 3) صرف نگاہ میں بھی معلوم ہو ۔ الحسنتہ ہر وہ نعمت جو انسان کو اس کے نفس یا بدن یا اس کی کسی حالت میں حاصل ہو کر اس کے لئے مسرت کا سبب بنے حسنتہ کہلاتی ہے اس کی ضد سیئتہ ہے اور یہ دونوں الفاظ مشترکہ کے قبیل سے ہیں اور لفظ حیوان کی طرح مختلف الواع کو شامل ہیں چناچہ آیت کریمہ ۔ وَإِنْ تُصِبْهُمْ حَسَنَةٌ يَقُولُوا : هذِهِ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ [ النساء/ 78] اور ان لوگوں کو اگر کوئی فائدہ پہنچتا ہے تو کہتے ہیں کہ یہ خدا کی طرف سے ہے اور اگر کوئی گزند پہنچتا ہے ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٨) وہ ذات وحدہ لاشریک ہے اور اس کی صفات اعلی ہیں ان ہی سے اس کو پکارو اور دعا کرو۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٨ (اَللّٰہُ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَط لَہُ الْاَسْمَآءُ الْحُسْنٰی ) ” اب یہاں سے آگے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کا قصہ شروع ہو رہا ہے جس کے بارے میں بیشتر تفصیلات سورة الاعراف کے مطالعے کے دوران گزر چکی ہیں۔ چناچہ یہاں وہ تفصیلات پھر سے دہرائی نہیں جائیں گی۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

4. That is, He possesses all the excellent attributes and characteristics.

سورة طٰهٰ حاشیہ نمبر :4 یعنی وہ بہترین صفات کا مالک ہے ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(20:8) الاسماء الحسنی۔ موصوف وصفت۔ اچھے اچھے نام۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

4۔ سو قرآن ایسی ذات مستجمع الصفات کا نازل کیا ہوا ہے اور یقینی حق ہے۔

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

فہم القرآن ربط کلام : اللہ تعالیٰ کی مزید صفات اور اسمائے گرامی۔ ہر چیز کا خالق، پوشیدہ اور ظاہر باتوں کو جاننے والا صرف ایک ” اللہ “ ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں۔ لہٰذا وہی ایک عبادت کے لائق ہے۔ اس کے تمام نام بہترین اور بابرکت ہیں۔ اسے ” اللہ “ کے نام سے پکارا جائے یا الرحمن کے نام سے۔ اس کے تو سارے نام ہی بہترین اور بابرکت ہیں۔ یاد رہے کہ کفار مکہ اللہ تعالیٰ کے اسم پاک الرحمن سے چڑتے اور کہتے تھے کہ ہم نہیں جانتے رحمن کون ہے اس وجہ سے نبی معظم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو طعنہ دیتے کہ آپ ہمیں تو کسی دوسرے کو ” اللہ “ کا شریک بنانے سے منع کرتے ہیں۔ خود الرحمن کو اس کا شریک بناتے ہیں۔ اس چڑ کی وجہ سے وہ آپ کی اور مخالفت کرتے تھے سورة الفرقان، آیت : ٦٠۔ میں عرض کیا گیا ہے کہ ” الٰہ “ اللہ تعالیٰ کا متبادل نام بھی ہے اور یہ اس کی ایسی صفت ہے جس میں اس کی بڑی بڑی تمام صفات شامل ہیں۔ الٰہ کا پہلا معنی یہ ہے وہ ذات جس سے سب سے زیادہ محبت کی جائے ضرورت اور عاجزی کے ساتھ اس کی عبادت کی جائے۔ مسائل ١۔ اللہ تعالیٰ کے بہترین نام ہیں۔ ٢۔ ” اللہ “ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔ ٣۔ ” اللہ “ ہی حاجت روا، مشکل کشا ہے۔ تفسیر بالقرآن ” اللہ “ کی صفت الٰہ کی ایک جھلک : ١۔ اللہ کے سوا کوئی الٰہ برحق نہیں۔ (النساء : ٨٧) ٢۔ الٰہ حقیقی صرف اللہ ہے۔ (النساء : ١٧١) ٣۔ کون ہے جو لاچار کی فریاد رسی کرتا ہے اور اس کی تکلیف کو دور کرتا ہے کیا کوئی اور بھی الٰہ ہے ؟ (النمل : ٦٢) ٤۔ خشکی اور سمندر کی تاریکیوں میں اللہ کے سواکون رہنمائی کرتا ہے کیا کوئی اور بھی اس کے ساتھ الٰہ ہے۔ (النمل : ٦٣) ٥۔ آپ فرما دیں سوائے ایک الٰہ کے آسمان وز میں کے غیب کو کوئی نہیں جانتا۔ (النمل : ٦٥) ٦۔ بس اس ایک الٰہ کے سوا کسی دوسرے الٰہ کو نہ پکارو۔ (القصص : ٨٨) ٧۔ تمہارا الٰہ ایک ہی ہے وہ الرّحمن اور الرّحیم ہے۔ (البقرۃ : ١٦٣)

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

(اَللّٰہُ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَلَہُ الْاَسْمَآءُ الْحُسْنٰی) (اللہ ایسا ہے کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ اس کے لیے اسمائے حسنیٰ ہیں) جو اس کے بےمثال اوصاف اور کمالات پر دلالت کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے اسمائے حسنیٰ کے بارے میں سورة اعراف (رکوع ٢٢) اور سورة بنی اسرائیل کے آخری رکوع کی تفسیر کی مراجعت کرلی جائے۔ (انوار البیان جلد دوم)

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

6:۔ ” لَهُ الْاَسْمَاءُ الْحُسْنیٰ “ ماقبل کی علت ہے اور تقدیم ظرف افادہ حصر کے لیے ہے یعنی اس کے سوا کوئی عبادت اور پکار کے لائق نہیں اس لیے اسی کو پکارو کیونکہ اسی کی صفتیں بیشمار ہیں۔ جس صفت سے چاہو، اس کو پکارو اللہ تعالیٰ کا اسم ذاتی تو ایک ہے یعنی اللہ۔ البتہ اس کے صفاتی نام لاتعداد ہیں۔ ” الاسماء الحسنی “ (بہت ہی اچھے نام) سے یہاں صفاتی نام ہی مراد ہیں۔ اللہ تعالیٰ سے جب بھی دعا مانگی جائے اس کے انہی ناموں کے واسطے اور وسیلے سے مانگنی چاہئے۔ جیسا کہ سورة اعراف رکوع 22 میں ہے ” وَ لِلّٰهِ الْاَسْمَاءُ الْحُسنٰی فَادْعُوْہُ بِھَا “۔

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

8 وہ اللہ تعالیٰ ایسا ہے کہ جس کے سوا اور کو ئیم عبود برحق ہونے کا مستحق نہیں ہے اور نہ اس کے سوا کوئی بندگی اور عبادت کے قابل ہے اور سب اچھے اچھے نام اسی کے لئے خاص ہیں۔ حضرت شاہ صاحب فرماتے ہیں کافر جب رحمان سنتے تو کہتے تم ایک کو ٹھہرائو کبھی کسی کو پکارتے ہو کبھی کسی کو 12 خلاصہ ! یہ کہ حضرت حق جل مجدہ کے صفاتی ناموں پر یہ کہتے کہ مسلمان بھی متعدد خدا مانتے ہیں اس کا جواب دیا گیا کہ اس مجمع صفات کمالیہ کے اور اچھے اچھے نام ہیں اس کو رحمان یا رحیم کہنا توحید الٰہی کے منافی نہیں ہے تعدد اسماء سے تعدد ذات لازم نہیں آتا۔