فَأَخْرَجَ لَهُمْ عِجْلًا جَسَدًا لَّهُ خُوَارٌ (So he brought forth for them a calf, a body with a lowing sound. - 20:88) Some Commentators maintain that it was only a body without life and that the sound was produced by a special contrivance. But the majority of commentators believe that the calf in fact possessed signs of life. فَقَالُوا هَـٰذَا إِلَـٰهُكُمْ وَإِلَـٰهُ مُوسَىٰ فَنَسِيَ (Then they said, |"This is your god and the god of Musa, and he erred.|" - 20:88) Having carved a calf which could also produce a sound, Samiri and his friends said to the Bani Isra&il|", |"Here is your god and the god of Musa. It seems Musa (علیہ السلام) has forgotten, that is why he has gone elsewhere in search of god|".
فَاَخْرَجَ لَهُمْ عِجْــلًا جَسَدًا لَّهٗ خُوَارٌ یعنی نکال لیا سامری نے ان زیوات سے ایک بچھڑے کا جسم جس میں گائے کی آواز (خوار) تھی۔ لفظ جسدا سے بعض حضرات مفسرین نے فرمایا کہ یہ محض ایک جسد اور جسم تھا زندگی اس میں نہیں تھی اور آواز بھی ایک خاص صفت کے سبب اس سے نکلتی تھی، عامہ مفسرین کا قول وہی ہے جو اوپر لکھا گیا کہ اس میں آثار زندگی کے تھے۔ فَقَالُوْا ھٰذَآ اِلٰـــهُكُمْ وَاِلٰهُ مُوْسٰى ۥ فَنَسِيَ ، یعنی سامری اور اس کے ساتھی یہ بچھڑا بولنے والا دیکھ کر دوسرے بنی اسرائیل سے کہنے لگے کہ یہی تمہارا اور موسیٰ کا خدا ہے موسیٰ (علیہ السلام) بھول بھٹک کر کہیں اور چلے گئے۔ یہاں تک بنی اسرائیل کے عذر لنگ کا بیان تھا جو انہوں نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے عتاب کے وقت پیش کیا اس کے بعد