Surat ul Mominoon

Surah: 23

Verse: 106

سورة المؤمنون

قَالُوۡا رَبَّنَا غَلَبَتۡ عَلَیۡنَا شِقۡوَتُنَا وَ کُنَّا قَوۡمًا ضَآلِّیۡنَ ﴿۱۰۶﴾

They will say, "Our Lord, our wretchedness overcame us, and we were a people astray.

کہیں گے کہ اے پروردگار ! ہماری بدبختی ہم پر غالب آگئی ( واقعی ) ہم تھے ہی گمراہ ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

قَالُوا ... They will say: ... رَبَّنَا غَلَبَتْ عَلَيْنَا شِقْوَتُنَا وَكُنَّا قَوْمًا ضَالِّينَ Our Lord! Our wretchedness overcame us, and we were (an) erring people. meaning, evidence has been established against us, but we were so doomed that we could not follow it, so we went astray and were not guided. Then they will say: رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْهَا فَإِنْ عُدْنَا فَإِنَّا ظَالِمُونَ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

قَالُوْا رَبَّنَا غَلَبَتْ عَلَيْنَا شِقْوَتُنَا : ” شِقْوَۃٌ“ بدبختی۔ ” الصحیح المسبور “ میں ہے کہ آدم بن ابی ایاس نے صحیح سند کے ساتھ مجاہد کا قول نقل فرمایا ہے کہ آیت : (غَلَبَتْ عَلَيْنَا شِقْوَتُنَا ) کا معنی ہے : ” اَلَّتِيْ کَتَبْتَ عَلَیْنَا “ یعنی ہم پر ہماری وہ بدبختی غالب آگئی جو تو نے ہم پر لکھی تھی۔ طبری نے بھی یہ قول نقل فرمایا ہے۔ معلوم ہوا کہ ظالم اپنا عذر پیش کرتے ہوئے بھی سارا الزام اللہ تعالیٰ پر رکھیں گے، جیسا کہ شیطان نے بھی اپنی گمراہی کا الزام اللہ تعالیٰ کو دیا تھا۔ دیکھیے سورة اعراف (١٦) ۔ وَكُنَّا قَوْمًا ضَاۗلِّيْنَ : ابن کثیر نے فرمایا : ” یعنی ہم پر حجت قائم ہوئی (اور ہم تک ہدایت کی بات پہنچی) لیکن ہم اس سے کہیں زیادہ بدبخت تھے کہ اس کے تابع ہوتے اور اس کی پیروی کرتے، سو ہم اس سے بھٹک گئے اور ہمیں ہدایت حاصل نہ ہوسکی۔ “

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

قَالُوْا رَبَّنَا غَلَبَتْ عَلَيْنَا شِقْوَتُنَا وَكُنَّا قَوْمًا ضَاۗلِّيْنَ۝ ١٠٦ غلب الغَلَبَةُ القهر يقال : غَلَبْتُهُ غَلْباً وغَلَبَةً وغَلَباً «4» ، فأنا غَالِبٌ. قال تعالی: الم غُلِبَتِ الرُّومُ فِي أَدْنَى الْأَرْضِ وَهُمْ مِنْ بَعْدِ غَلَبِهِمْ سَيَغْلِبُونَ [ الروم/ 1- 2- 3] ( غ ل ب ) الغلبتہ کے معنی قہرا اور بالادستی کے ہیں غلبتہ ( ض ) غلبا وغلبتہ میں اس پر مستول اور غالب ہوگیا اسی سے صیغہ صفت فاعلی غالب ہے ۔ قرآن میں ہے ۔ الم غُلِبَتِ الرُّومُ فِي أَدْنَى الْأَرْضِ وَهُمْ مِنْ بَعْدِ غَلَبِهِمْ سَيَغْلِبُونَ [ الروم/ 1- 2- 3] الم ( اہل ) روم مغلوب ہوگئے نزدیک کے ملک میں اور وہ مغلوب ہونے کے بعد عنقریب غالب ہوجائیں گے شقي الشَّقَاوَةُ : خلاف السّعادة، وقد شَقِيَ «2» يَشْقَى شَقْوَة، وشَقَاوَة، وشَقَاءً ، . قال عزّ وجلّ : فَمَنِ اتَّبَعَ هُدايَ فَلا يَضِلُّ وَلا يَشْقى[ طه/ 123] ( ش ق و ) اشقاوۃ ( بدبختی ) یہ سعادت کی ضد ہے اور شقی ( س) شقوۃ وشقاوۃ وشقاء کے معنی بدبخت ہونے کے ہیں ۔ اور آیت کریمہ ۔: فَمَنِ اتَّبَعَ هُدايَ فَلا يَضِلُّ وَلا يَشْقى[ طه/ 123] وہ نہ گمراہ ہوگا اور نہ تکلیف میں پڑے گا ۔ قوم والقَوْمُ : جماعة الرّجال في الأصل دون النّساء، ولذلک قال : لا يَسْخَرْ قَوْمٌ مِنْ قَوْمٍ الآية [ الحجرات/ 11] ، ( ق و م ) قيام القوم۔ یہ اصل میں صرف مرودں کی جماعت پر بولا جاتا ہے جس میں عورتیں شامل نہ ہوں ۔ چناچہ فرمایا : ۔ لا يَسْخَرْ قَوْمٌ مِنْ قَوْمٍ الآية [ الحجرات/ 11] ضل الضَّلَالُ : العدولُ عن الطّريق المستقیم، ويضادّه الهداية، قال تعالی: فَمَنِ اهْتَدى فَإِنَّما يَهْتَدِي لِنَفْسِهِ وَمَنْ ضَلَّ فَإِنَّما يَضِلُّ عَلَيْها[ الإسراء/ 15] ( ض ل ل ) الضلال ۔ کے معنی سیدھی راہ سے ہٹ جانا کے ہیں ۔ اور یہ ہدایۃ کے بالمقابل استعمال ہوتا ہے ۔ قرآن میں ہے : فَمَنِ اهْتَدى فَإِنَّما يَهْتَدِي لِنَفْسِهِ وَمَنْ ضَلَّ فَإِنَّما يَضِلُّ عَلَيْها[ الإسراء/ 15] جو شخص ہدایت اختیار کرتا ہے تو اپنے سے اختیار کرتا ہے اور جو گمراہ ہوتا ہے تو گمراہی کا ضرر بھی اسی کو ہوگا ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(١٠٦) کفار دوزخ ہی میں عرض کریں گے اے ہمارے پروردگار واقعی ہماری بدبختی نے ہمیں گھیر لیا جو ہمارے بارے میں لکھی جا چکی تھی سو ہم اپنے ارادہ سے ایمان نہیں لائے اور واقعی ہم کافر تھے۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(23:106) شقوتنا۔ مضاف مضاف الیہ۔ ہماری کم بختی ۔ شقوۃ۔ شقی یشقی (سمع) کا مصدر ہے۔ شقی صفت بدبخت ۔ اشقیاء جمع۔ شقوتنا۔ ہماری بدبختی۔ ہماری بدنصیبی۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

قالوا ربنا۔۔۔۔۔۔۔ ظلمون (١٠٧) ” “ یہ نہایت ہی تلخ اعتراف ہے اور ان کی بدبختی اس میں عیاں نظر آتی ہے۔ انہوں نے حدود سے تجاوز کیا اور سوئے ادب کا ارتکاب کیا کیونکہ ان کو صرف سوال کا جواب دینے کی اجازت تھی۔ بلکہ یہ بھی ممکن ہے کہ یہ سوال ہی محض ذلیل کرنے کے لیے ہو۔ جواب مطلوب ہی نہ ہو۔ اس لیے ان کی اس درخواست کا جواب سختی سے دیا جاتا ہے کیونکہ درخواست ان سے طلب ہی نہ کی گئی تھی۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(106) وہ کہیں گے اے پروردگار ! ہماری بدبختی ہم پر غالب آگئی تھی اور ہم گمراہ لوگ تھے۔ یعنی عذاب کے بعد اعتراف کریں گے اور اپنی گمراہی اور بدبختی کا اقرار کریں گے۔