Surat ul Mominoon

Surah: 23

Verse: 22

سورة المؤمنون

وَ عَلَیۡہَا وَ عَلَی الۡفُلۡکِ تُحۡمَلُوۡنَ ﴿۲۲﴾٪  1

And upon them and on ships you are carried.

اور ان پر اور کشتیوں پر تم سوار کرائے جاتے ہو ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

And verily, in the cattle there is indeed a lesson for you. We give you to drink of that which is in their bellies. And there are, in them, numerous benefits for you, and of them you eat. And on them and on ships you are carried, Here Allah mentions the benefits He has given to His servants in cattle, for they drink their milk which comes out from between dung and blood, they eat the... ir meat and clothe themselves with their wool and hair, they ride on their backs and carry heavy burdens on them to far away lands, as Allah says: وَتَحْمِلُ أَثْقَالَكُمْ إِلَى بَلَدٍ لَّمْ تَكُونُواْ بَـلِغِيهِ إِلاَّ بِشِقِّ الاَنفُسِ إِنَّ رَبَّكُمْ لَرَوُوفٌ رَّحِيمٌ And they carry your loads to a land that you could not reach except with great trouble to yourselves. Truly, your Lord is full of kindness, Most Merciful. (16:7) أَوَلَمْ يَرَوْاْ أَنَّا خَلَقْنَا لَهُم مِمَّا عَمِلَتْ أَيْدِينَأ أَنْعـماً فَهُمْ لَهَا مَـلِكُونَ وَذَلَّلْنَـهَا لَهُمْ فَمِنْهَا رَكُوبُهُمْ وَمِنْهَا يَأْكُلُونَ وَلَهُمْ فِيهَا مَنَـفِعُ وَمَشَـرِبُ أَفَلَ يَشْكُرُونَ Do they not see that We have created for them of what Our Hands have created, the cattle, so that they are their owners. And We have subdued them unto them so that some of them they have for riding and some they eat. And in them there are benefits for them, and drink. Will they not then be grateful! (36:71-73)   Show more

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

221یعنی رب کی ان نعمتوں سے تم فیض یاب ہوتے ہو، کیا وہ اس لائق کہ تم اس کا شکر ادا کرو اور صرف اسی ایک کی عبادت اور اطاعت کرو۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

وَعَلَيْهَا وَعَلَي الْفُلْكِ تُحْمَلُوْنَ : ”ۙ وَعَلَيْهَا “ (ان پر) سے مراد اونٹ ہیں، جو صحرا کے جہاز ہیں۔ عرب میں سواری اور بار برداری کے لیے زیادہ تر اونٹ ہی استعمال ہوتے تھے اور اونٹوں کے لیے ” خشکی کے جہاز “ کا استعارہ قدیم زمانے سے معروف ہے۔ ذو الرُّمّہ شاعر اپنی اونٹنی کے متعلق کہتا ہے ؂ طُ... رُوْقًا وَجُلْبُ الرَّحْلِ مَشْدُوْدَۃٌ بِھَا سَفِیْنَۃُ بَرٍّ تَحْتَ خَدِّيْ زِمَامُھَا ” رات کا وقت تھا اور ” جُلْبُ الرَّحْلِ “ (پالان کی لکڑیوں) کے ساتھ خشکی کا جہاز بندھا ہوا تھا، جس کی مہار میرے رخسار کے نیچے تھی۔ “ (اضواء البیان) خشکی کے جہازوں کی مناسبت سے بحری جہازوں کی نعمت کا ذکر بھی فرما دیا ہے۔ ” سوار ہوتے ہو “ کے بجائے ” سوار کیے جاتے ہو “ کا مطلب یہ ہے کہ اونٹ (اور ہاتھی) جیسے عظیم الجثّہ جانوروں پر سوار ہونا اور انھیں اپنا تابع فرمان بنانا تمہارے بس کی بات نہیں، بلکہ ان پر سوار کرنا اور انھیں تمہارے تابع فرمان بنادینا ہمارا کام ہے، یقین نہ ہو تو ان سے بدرجہا چھوٹے جانوروں، مثلاً ہرن، بھیڑیے، لومڑی، گیدڑ اور چیتے وغیرہ کو ان کی طرح مانوس کرکے دکھاؤ۔ اسی طرح ہماری عظیم الشان مخلوق سمندر کہ جس کے مقابلے میں تم اتنے بھی نہیں جتنا صحرا کے مقابلے میں ریت کا ذرہ، اس پر سوار ہونا اور اس کا تمہیں اپنے سینے پر اٹھائے رکھنا تمہارے بس کی بات نہیں، یہ تو ہم ہیں جو تمہیں کشتیوں میں سوار کرکے اسے تمہارے تابع کردیتے ہیں، اگر یقین نہ ہو تو ان طوفانوں کو یاد کرو جن کی بلاخیزی سے پہاڑوں جیسے جہاز آنکھ جھپکنے میں اس کی آغوش میں ڈوب جاتے ہیں۔  Show more

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

In the last benefit, ships and boats are also included, because they are also used in transportation وَعَلَيْهَا وَعَلَى الْفُلْكِ تُحْمَلُونَ (And on them and on the boats you are transported - 23:22). All types of mounts which are run with wheels may also be added to fulk (boats) because they render the same service.

وَعَلَيْهَا وَعَلَي الْفُلْكِ تُحْمَلُوْنَ ، فلک یعنی کشتیوں ہی کے حکم میں وہ تمام سواریاں بھی ہیں جو پہیوں کے ذریعہ چلنے والی ہیں۔

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَعَلَيْہَا وَعَلَي الْفُلْكِ تُحْمَلُوْنَ۝ ٢٢ۧ فلك الْفُلْكُ : السّفينة، ويستعمل ذلک للواحد والجمع، وتقدیراهما مختلفان، فإنّ الفُلْكَ إن کان واحدا کان کبناء قفل، وإن کان جمعا فکبناء حمر . قال تعالی: حَتَّى إِذا كُنْتُمْ فِي الْفُلْكِ [يونس/ 22] ، وَالْفُلْكِ الَّتِي تَجْرِي فِي الْبَحْرِ [ البقرة/...  164] ، وَتَرَى الْفُلْكَ فِيهِ مَواخِرَ [ فاطر/ 12] ، وَجَعَلَ لَكُمْ مِنَ الْفُلْكِ وَالْأَنْعامِ ما تَرْكَبُونَ [ الزخرف/ 12] . والفَلَكُ : مجری الکواكب، وتسمیته بذلک لکونه کالفلک، قال : وَكُلٌّ فِي فَلَكٍ يَسْبَحُونَ [يس/ 40] . وفَلْكَةُ المِغْزَلِ ، ومنه اشتقّ : فَلَّكَ ثديُ المرأة «1» ، وفَلَكْتُ الجديَ : إذا جعلت في لسانه مثل فَلْكَةٍ يمنعه عن الرّضاع . ( ف ل ک ) الفلک کے معنی سفینہ یعنی کشتی کے ہیں اور یہ واحد جمع دونوں کے لئے استعمال ہوتا ہے ۔ لیکن دونوں میں اصل کے لحاظ سے اختلاف ہ فلک اگر مفرد کے لئے ہو تو یہ بروزن تفل ہوگا ۔ اور اگر بمعنی جمع ہو تو حمر کی طرح ہوگا ۔ قرآن میں ہے : حَتَّى إِذا كُنْتُمْ فِي الْفُلْكِ [يونس/ 22] یہاں تک کہ جب تم کشتیوں میں سوار ہوتے ہو۔ وَالْفُلْكِ الَّتِي تَجْرِي فِي الْبَحْرِ [ البقرة/ 164] اور کشتیوں ( اور جہازوں ) میں جو دریا میں ۔۔ رواں ہیں ۔ وَتَرَى الْفُلْكَ فِيهِ مَواخِرَ [ فاطر/ 12] اور تم دیکھتے ہو کہ کشتیاں دریا میں پانی کو پھاڑتی چلی جاتی ہیں ۔ وَجَعَلَ لَكُمْ مِنَ الْفُلْكِ وَالْأَنْعامِ ما تَرْكَبُونَ [ الزخرف/ 12] اور تمہارے لئے کشتیاں اور چار پائے بنائے جن پر تم سوار ہوتے ہو۔ اور فلک کے معنی ستاروں کا مدار ( مجرٰی) کے ہیں اور اس فلک یعنی کشتی نما ہونے کی وجہ سے فلک کہاجاتا ہے ۔ قرآن میں ہے : وَكُلٌّ فِي فَلَكٍ يَسْبَحُونَ [يس/ 40] سب اپنے اپنے مدار میں تیر رہے ہیں ۔ اور نلکتہ المغزل کے معنی چرخے کا دم کرہ کے ہیں اور اسی سے فلک ثدی المرءۃ کا محاورہ ماخوذ ہے جس کے معنی ہیں عورت کی چھاتی کے دم کزہ طرح ابھر آنے کے ہیں اور فلقت الجدی کے معنی بکری کے بچے کی زبان پھاڑ کر اس میں پھر کی سی ڈال دینے کے ہیں ۔ تاکہ وہ اپنی ماں کے پستانوں سے دودھ نہ چوس سکے ۔ حمل الحَمْل معنی واحد اعتبر في أشياء کثيرة، فسوّي بين لفظه في فعل، وفرّق بين كثير منها في مصادرها، فقیل في الأثقال المحمولة في الظاهر کا لشیء المحمول علی الظّهر : حِمْل . وفي الأثقال المحمولة في الباطن : حَمْل، کالولد في البطن، والماء في السحاب، والثّمرة في الشجرة تشبيها بحمل المرأة، قال تعالی: وَإِنْ تَدْعُ مُثْقَلَةٌ إِلى حِمْلِها لا يُحْمَلْ مِنْهُ شَيْءٌ [ فاطر/ 18] ، ( ح م ل ) الحمل ( ض ) کے معنی بوجھ اٹھانے یا لادنے کے ہیں اس کا استعمال بہت سی چیزوں کے متعلق ہوتا ہے اس لئے گو صیغہ فعل یکساں رہتا ہے مگر بہت سے استعمالات میں بلحاظ مصاد رکے فرق کیا جاتا ہے ۔ چناچہ وہ بوجھ جو حسی طور پر اٹھائے جاتے ہیں ۔ جیسا کہ کوئی چیز پیٹھ لادی جائے اس پر حمل ( بکسرالحا) کا لفظ بولا جاتا ہے اور جو بوجھ باطن یعنی کوئی چیز اپنے اندر اٹھا ہے ہوئے ہوتی ہے اس پر حمل کا لفظ بولا جاتا ہے جیسے پیٹ میں بچہ ۔ بادل میں پانی اور عورت کے حمل کے ساتھ تشبیہ دے کر درخت کے پھل کو بھی حمل کہہ دیاجاتا ہے ۔ قرآن میں ہے :۔ وَإِنْ تَدْعُ مُثْقَلَةٌ إِلى حِمْلِها لا يُحْمَلْ مِنْهُ شَيْءٌ [ فاطر/ 18] اور کوئی بوجھ میں دبا ہوا پنا بوجھ ہٹانے کو کسی کو بلائے تو اس میں سے کچھ نہ اٹھائے گا ۔  Show more

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٢٢ (وَعَلَیْہَا وَعَلَی الْفُلْکِ تُحْمَلُوْنَ ) ” چنانچہ ان سب چیزوں اور نعمتوں میں تمہارے لیے اللہ تعالیٰ کی قدرت کی نشانیاں ہیں۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

23. The benefits of cattle as means of conveyance have been mentioned here along with the ships, because in Arabia, camel was used mainly for this purpose, and has been called the ship of the desert for the same reason.

سورة الْمُؤْمِنُوْن حاشیہ نمبر :23 مویشیوں اور کشتیوں کا ایک ساتھ ذکر کرنے کی وجہ یہ ہے کہ اہل عرب سواری اور بار برداری کے لیے زیادہ تر اونٹ استعمال کرتے تھے ، اور اونٹوں کے لیے خشکی کے جہاز کا استعارہ بہت پرانا ہے ۔ جاہلیت کا شاعر ذوالرُّمَّہ کہتا ہے : ؏ سفینۃ برٍّ تحت خدی زمامھا

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

12 ۔ یعنی خشکی میں جانوروں کی پیٹھ پر اور تری میں جہازوں اور کشتیوں پر سوار ہو کر، جہاں کا چاہتے ہو سفر کرتے ہو۔ انعامات اور دلائل توحید بیان کرنے کے بعد آگے انبیا اور ان قوموں کے حالات بیان فرمائے کہ لوگوں نے اللہ تعالیٰ کی ان نعمتوں میں غور و فکر کی بجائے اعراض سے کام لیا تو ان پر اللہ تعالیٰ کا ع... ذاب آگیا۔ اس میں دوسرے لوگوں خصوصاً قریش کیلئے تخویف ہے۔ قرآن میں عموماً الاء اللہ کے بعد ایام اللہ کا بیان ہے تاکہ لوگ نصیحت حاصل کریں۔ (کبیر۔ روح)  Show more

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(22) چوپایوں کے منجملہ فوائد کے یہ بھی فائدہ ہے کہ تم ان چوپایوں پر اور نیز کشتیوں پر لدے لدے پھرتے ہو۔ یعنی جو سواری کے قابل ہیں ان پر سوار بھی ہوتے ہو۔ اور اسی طرح کشتیوں کو بھی بطور سواری کے استعمال کرتے ہو۔ حضرت حق تعالیٰ کے یہ تمام احسانات ہیں کہ اس نے اپنی مخلوقات کو تمہارے بس میں دے رکھا ہے ا... ور تمہارے کام میں لگا رکھا ہے لیکن انسان بایں ہمہ احسانات کے پھر حق تعالیٰ کا نافرمان اور شرک کرنے والا ہے۔  Show more