Surat ul Mominoon

Surah: 23

Verse: 32

سورة المؤمنون

فَاَرۡسَلۡنَا فِیۡہِمۡ رَسُوۡلًا مِّنۡہُمۡ اَنِ اعۡبُدُوا اللّٰہَ مَا لَکُمۡ مِّنۡ اِلٰہٍ غَیۡرُہٗ ؕ اَفَلَا تَتَّقُوۡنَ ﴿٪۳۲﴾  2

And We sent among them a messenger from themselves, [saying], "Worship Allah ; you have no deity other than Him; then will you not fear Him?"

پھر ان میں خود ان میں سے ( ہی ) رسول بھی بھیجا کہ تم سب اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ، تم کیوں نہیں ڈرتے؟

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

وَقَالَ الْمَلَُ مِن قَوْمِهِ الَّذِينَ كَفَرُوا وَكَذَّبُوا بِلِقَاء الاْخِرَةِ وَأَتْرَفْنَاهُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا مَا هَذَا إِلاَّ بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ يَأْكُلُ مِمَّا تَأْكُلُونَ مِنْهُ وَيَشْرَبُ مِمَّا تَشْرَبُونَ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

321یہ رسول بھی ہم نے انہی میں سے بھیجا، جس کی نشو و نما ان کے درمیان ہی ہوئی تھی، جس کو وہ اچھی طرح پہچانتے تھے، اس کے خاندان، مکان اور جائے پیدائش ہر چیز سے واقف تھے۔ 322اس نے آ کر سب سے پہلے وہی توحید کی دعوت دی جو ہر نبی کی دعوت و تبلیغ کا سرنامہ رہی۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٣٦] یہ اور نسل یا اور قوم عاد یا عاد اولیٰ تھی۔ جیسا کہ قرآن کریم کے بعض دوسرے مقامات میں حضرت نوح (علیہ السلام) کے بعد اسی قوم کا ذکر ہوا ہے۔ اور ان کی طرف حضرت ہود کو بھیجا گیا تھا۔ [٣٧] یعنی اللہ کے ساتھ دوسرے شریک بنانے کے برے انجام سے تمہیں خطرہ پیدا نہیں ہوتا کہ کہیں ہم پر قہر الٰہی نازل نہ ہوجائے۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

فَاَرْسَلْنَا فِيْهِمْ رَسُوْلًا مِّنْهُمْ ۔۔ : اس آیت کی تفسیر اسی سورت کی آیات (٢٣، ٢٤) میں گزر چکی ہے۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

فَاَرْسَلْنَا فِيْہِمْ رَسُوْلًا مِّنْہُمْ اَنِ اعْبُدُوا اللہَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰہٍ غَيْرُہٗ۝ ٠ۭ اَفَلَا تَتَّقُوْنَ۝ ٣٢ۧ رسل ( ارسال) والْإِرْسَالُ يقال في الإنسان، وفي الأشياء المحبوبة، والمکروهة، وقد يكون ذلک بالتّسخیر، كإرسال الریح، والمطر، نحو : وَأَرْسَلْنَا السَّماءَ عَلَيْهِمْ مِدْراراً [ الأنعام/ 6] ، وقد يكون ببعث من له اختیار، نحو إِرْسَالِ الرّسل، قال تعالی: وَيُرْسِلُ عَلَيْكُمْ حَفَظَةً [ الأنعام/ 61] ، فَأَرْسَلَ فِرْعَوْنُ فِي الْمَدائِنِ حاشِرِينَ [ الشعراء/ 53] ، وقد يكون ذلک بالتّخلية، وترک المنع، نحو قوله : أَلَمْ تَرَ أَنَّا أَرْسَلْنَا الشَّياطِينَ عَلَى الْكافِرِينَ تَؤُزُّهُمْ أَزًّا [ مریم/ 83] ، والْإِرْسَالُ يقابل الإمساک . قال تعالی: ما يَفْتَحِ اللَّهُ لِلنَّاسِ مِنْ رَحْمَةٍ فَلا مُمْسِكَ لَها وَما يُمْسِكْ فَلا مُرْسِلَ لَهُ مِنْ بَعْدِهِ [ فاطر/ 2] ( ر س ل ) الرسل الارسال ( افعال ) کے معنی بھیجنے کے ہیں اور اس کا اطلاق انسان پر بھی ہوتا ہے اور دوسری محبوب یا مکروہ چیزوں کے لئے بھی آتا ہے ۔ کبھی ( 1) یہ تسخیر کے طور پر استعمال ہوتا ہے جیسے ہوا بارش وغیرہ کا بھیجنا ۔ چناچہ قرآن میں ہے ۔ وَأَرْسَلْنَا السَّماءَ عَلَيْهِمْ مِدْراراً [ الأنعام/ 6] اور ( اوپر سے ) ان پر موسلادھار مینہ برسایا ۔ اور کبھی ( 2) کسی بااختیار وار وہ شخص کے بھیجنے پر بولا جاتا ہے جیسے پیغمبر بھیجنا چناچہ قرآن میں ہے : وَيُرْسِلُ عَلَيْكُمْ حَفَظَةً [ الأنعام/ 61] اور تم لوگوں پر نگہبان ( فرشتے ) تعنیات رکھتا ہے ۔ فَأَرْسَلَ فِرْعَوْنُ فِي الْمَدائِنِ حاشِرِينَ [ الشعراء/ 53] اس پر فرعون نے ( لوگوں کی بھیڑ ) جمع کرنے کے لئے شہروں میں ہر کارے دوڑائے ۔ اور کبھی ( 3) یہ لفظ کسی کو اس کی اپنی حالت پر چھوڑے دینے اور اس سے کسی قسم کا تعرض نہ کرنے پر بولاجاتا ہے ہے جیسے فرمایا : أَلَمْ تَرَ أَنَّا أَرْسَلْنَا الشَّياطِينَ عَلَى الْكافِرِينَ تَؤُزُّهُمْ أَزًّا [ مریم/ 83]( اے پیغمبر ) کیا تم نے ( اس باٹ پر ) غور نہیں کیا کہ ہم نے شیطانوں کو کافروں پر چھوڑ رکھا ہے کہ وہ انہیں انگینت کر کے اکساتے رہتے ہیں ۔ اور کبھی ( 4) یہ لفظ امساک ( روکنا ) کے بالمقابل استعمال ہوتا ہے جیسے فرمایا : ما يَفْتَحِ اللَّهُ لِلنَّاسِ مِنْ رَحْمَةٍ فَلا مُمْسِكَ لَها وَما يُمْسِكْ فَلا مُرْسِلَ لَهُ مِنْ بَعْدِهِ [ فاطر/ 2] تو اللہ جو اپنی رحمت دے لنگر لوگوں کے لئے ) کھول دے تو کوئی اس کا بند کرنے والا نہیں اور بندے کرے تو اس کے ( بند کئے ) پیچھے کوئی اس کا جاری کرنے والا نہیں ۔ عبد العُبُودِيَّةُ : إظهار التّذلّل، والعِبَادَةُ أبلغُ منها، لأنها غاية التّذلّل، ولا يستحقّها إلا من له غاية الإفضال، وهو اللہ تعالی، ولهذا قال : أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ [ الإسراء/ 23] . ( ع ب د ) العبودیۃ کے معنی ہیں کسی کے سامنے ذلت اور انکساری ظاہر کرنا مگر العبادۃ کا لفظ انتہائی درجہ کی ذلت اور انکساری ظاہر کرنے بولا جاتا ہے اس سے ثابت ہوا کہ معنوی اعتبار سے العبادۃ کا لفظ العبودیۃ سے زیادہ بلیغ ہے لہذا عبادت کی مستحق بھی وہی ذات ہوسکتی ہے جو بےحد صاحب افضال وانعام ہو اور ایسی ذات صرف الہی ہی ہے اسی لئے فرمایا : أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ [ الإسراء/ 23] کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو ۔ غير أن تکون للنّفي المجرّد من غير إثبات معنی به، نحو : مررت برجل غير قائم . أي : لا قائم، قال : وَمَنْ أَضَلُّ مِمَّنِ اتَّبَعَ هَواهُ بِغَيْرِ هُدىً مِنَ اللَّهِ [ القصص/ 50] ، ( غ ی ر ) غیر اور محض نفی کے لئے یعنی اس سے کسی دوسرے معنی کا اثبات مقصود نہیں ہوتا جیسے مررت برجل غیر قائم یعنی میں ایسے آدمی کے پاس سے گزرا جو کھڑا نہیں تھا ۔ قرآن میں ہے : وَمَنْ أَضَلُّ مِمَّنِ اتَّبَعَ هَواهُ بِغَيْرِ هُدىً مِنَ اللَّهِ [ القصص/ 50] اور اس سے زیادہ کون گمراہ ہوگا جو خدا کی ہدایت کو چھوڑ کر اپنی خواہش کے پیچھے چلے وقی الوِقَايَةُ : حفظُ الشیءِ ممّا يؤذيه ويضرّه . يقال : وَقَيْتُ الشیءَ أَقِيهِ وِقَايَةً ووِقَاءً. قال تعالی: فَوَقاهُمُ اللَّهُ [ الإنسان/ 11] ، والتَّقْوَى جعل النّفس في وِقَايَةٍ مما يخاف، هذا تحقیقه، قال اللہ تعالی: فَمَنِ اتَّقى وَأَصْلَحَ فَلا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلا هُمْ يَحْزَنُونَ [ الأعراف/ 35] ( و ق ی ) وقی ( ض ) وقایتہ ووقاء کے معنی کسی چیز کو مضر اور نقصان پہنچانے والی چیزوں سے بچانا کے ہیں ۔ چناچہ قرآن میں ہے : ۔ فَوَقاهُمُ اللَّهُ [ الإنسان/ 11] تو خدا ان کو بچا لیگا ۔ التقویٰ اس کے اصل معنی نفس کو ہر اس چیز ست بچانے کے ہیں جس سے گزند پہنچنے کا اندیشہ ہو لیکن کبھی کبھی لفظ تقوٰی اور خوف ایک دوسرے کے معنی میں استعمال ہوتے ہیں ۔ قرآن میں ہے : ۔ فَمَنِ اتَّقى وَأَصْلَحَ فَلا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلا هُمْ يَحْزَنُونَ [ الأعراف/ 35] جو شخص ان پر ایمان لا کر خدا سے ڈرتا رہے گا اور اپنی حالت درست رکھے گا ۔ ایسے لوگوں کو نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ غمناک ہوں گے ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٣٢ (فَاَرْسَلْنَا فِیْہِمْ رَسُوْلًا مِّنْہُمْ ) ” یہاں پر نام نہیں بتایا گیا لیکن قرین قیاس یہی ہے کہ یہ حضرت ہود (علیہ السلام) کا تذکرہ ہے یا پھر حضرت صالح (علیہ السلام) کا۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

17: یہاں قرآن کریم نے پیغمبر کا نام نہیں لیا، لیکن زیادہ ظاہر یہ ہے کہ اس سے مراد حضرت صالح (علیہ السلام) ہیں جنہیں قوم ثمود کی طرف بھیجا گیا تھا، کیونکہ آگے آیت نمبر ٤٠ میں فرمایا گیا ہے کہ ان کی قوم کو چنگھاڑ سے ہلاک کیا گیا تھا، اور بعض مفسرین نے یہ احتمال بھی ذکر کیا ہے کہ شاید حضرت ہود (علیہ السلام) مراد ہوں، جنہیں قوم عاد کی طرف بھیجا گیا تھا اور چنگھاڑ سے مراد ہوا کا عذاب ہے جس کے ساتھ یقیناً خوفناک آواز بھی ہوگی، ان دونوں کی واقعات سورۂ اعراف (٧۔ ٦٥ تا ٧٣) اور سورۃ ہود ( ١١۔ ٥٠ تا ٦١) میں گزرچکے ہیں۔

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(23؛32) ان اعبدوا اللہ۔ میں ان مفسرہ ہے کیونکہ ارسال میں قول کے معنی متضمن ہیں یعنی ہم نے رسول کی زبان سے ان کو کہا کہ :۔ اعبدوا اللہ تم اللہ کی عبادت کرو۔ اعبدوا عبادۃ سے (باب نصر) امر کا صیغہ جمع مذکر حاضر ہے (نیز ان کے لئے مزید ملاحظہ 23:27)

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

8۔ مراد ہود (علیہ السلام) یا صالح (علیہ السلام) ہیں۔

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

31:۔ ” فَاَرْسَلْنَا فِیْھِمْ الخ “ یہ دوسری نقلی دلیل ہے از ہود (علیہ السلام) برائے نفی شرک فی التصرف۔ حضرت ہود (علیہ السلام) نے بھی اپنی قوم کو پیغام دیا تھا۔ ” اُعْبُدُوْا اللّٰهَ مَالَکُمْ الخ “ تم صرف اللہ ہی کو حاجات و مصائب میں پکارو کیونکہ اس کے سوا تمہارا کارساز اور حاجت روا نہیں۔

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(32) پھر ہم نے ان میں ایک رسول بھیجا جو انہی میں کا تھا اس پیغمبر نے ان سے کہا کہ تم لوگ اللہ تعالیٰ ہی کی عبادت کرو اور اس کے سوا تمہارا کوئی حقیقی معبود نہیں سو کیا تم ڈرتے نہیں۔ یہ پیغمبر شاید ہود (علیہ السلام) ہوں گے انہوں نے بھی قوم عاد کو توحید کی دعوت دی اور فرمایا کہ صرف اللہ تعالیٰ ہی کی پوجا کرو اس کے سوا کوئی معبود نہیں اور نہ کوئی قابلِ پرستش ہے سو کیا تم اللہ تعالیٰ کی نافرمانی اور اس کے عذاب سے ڈرتے نہیں۔