Surat ul Mominoon

Surah: 23

Verse: 48

سورة المؤمنون

فَکَذَّبُوۡہُمَا فَکَانُوۡا مِنَ الۡمُہۡلَکِیۡنَ ﴿۴۸﴾

So they denied them and were of those destroyed.

پس انہوں نے ان دونوں کو جھٹلایا آخر وہ بھی ہلاک شدہ لوگوں میں مل گئے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

وَلَقَدْ اتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ لَعَلَّهُمْ يَهْتَدُونَ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

فَكَذَّبُوْهُمَا فَكَانُوْا مِنَ الْمُهْلَكِيْنَ : فاء سببیہ ہے، یعنی تکبر جھٹلانے کا سبب بنا اور جھٹلانا ہلاک کیے جانے والوں میں شامل ہونے کا باعث بنا۔ فَكَانُوْا مِنَ الْمُهْلَكِيْنَ : یعنی بجائے اس کے کہ وہ عام عادت کے مطابق یکے بعد دیگرے فوت ہوں، جھٹلانے کے باعث سمندر میں ڈبو کر ہلاک کیے جانے والوں میں شامل ہوگئے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے سورة یونس (٩٠ تا ٩٢) ” مِنَ الْمُهْلَكِيْنَ “ میں قریش کے لیے بھی دھمکی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی سنت ہے کہ وہ اپنے رسولوں کو جھٹلانے والوں کو ہلاک کردیا کرتا ہے۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

فَكَذَّبُوْہُمَا فَكَانُوْا مِنَ الْمُہْلَكِيْنَ۝ ٤٨ هلك الْهَلَاكُ علی ثلاثة أوجه : افتقاد الشیء عنك، وهو عند غيرک موجود کقوله تعالی: هَلَكَ عَنِّي سُلْطانِيَهْ [ الحاقة/ 29] - وهَلَاكِ الشیء باستحالة و فساد کقوله : وَيُهْلِكَ الْحَرْثَ وَالنَّسْلَ [ البقرة/ 205] ويقال : هَلَكَ الطعام . والثالث : الموت کقوله : إِنِ امْرُؤٌ هَلَكَ [ النساء/ 176] وقال تعالیٰ مخبرا عن الکفّار : وَما يُهْلِكُنا إِلَّا الدَّهْرُ [ الجاثية/ 24] . ( ھ ل ک ) الھلاک یہ کئی طرح پر استعمال ہوتا ہے ایک یہ کہ کسی چیز کا اپنے پاس سے جاتے رہنا خواہ وہ دوسرے کے پاس موجود ہو جیسے فرمایا : هَلَكَ عَنِّي سُلْطانِيَهْ [ الحاقة/ 29] ہائے میری سلطنت خاک میں مل گئی ۔ دوسرے یہ کہ کسی چیز میں خرابی اور تغیر پیدا ہوجانا جیسا کہ طعام ( کھانا ) کے خراب ہونے پر ھلک الطعام بولا جاتا ہے قرآن میں ہے : ۔ وَيُهْلِكَ الْحَرْثَ وَالنَّسْلَ [ البقرة/ 205] اور کھیتی کو بر باد اور انسانوں اور حیوانوں کی نسل کو نابود کردی ۔ موت کے معنی میں جیسے فرمایا : ۔ إِنِ امْرُؤٌ هَلَكَ [ النساء/ 176] اگر کوئی ایسا مرد جائے ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٤٨۔ ٤٩) غرض کہ وہ لوگ ان دونوں کی رسالت کو جھٹلاتے رہے، نتیجہ یہ ہوا کہ سب کے سب دریا میں غرق کیے گئے اور ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو توریت عطا کی تاکہ وہ لوگ گمراہی سے ہدایت پائیں۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

42. For further details of the story of Prophet Moses (peace be upon him) and Pharaoh, see (Surah Al-Baqarah, Ayats 49-50); (Surah Al-Aaraf, Ayats 103-136); (Surah Younus, Ayats 75-92), (Surah H0ud, Ayats 96-99), (Surah Bani Israil, Ayats 101-104), (Surah TaHa, Ayats 9-80 ) along with the relevant E. Ns.

سورة الْمُؤْمِنُوْن حاشیہ نمبر :42 قصۂ موسیٰ و فرعون کی تفصیلات کے لیے ملاحظہ ہو البقرہ ، آیات 49 ۔ 50 ۔ الاعراف 103 تا 136 ۔ یونس 75 تا 92 ۔ ہود 96 تا 99 ۔ بنی اسرائیل 101 تا 104 ۔ ظٰہٰ 9 ۔ 80 ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

2 ۔ تفصیل کے لئے دیکھئے سورة یونس رکوع 9 ۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

40:۔ ” فَکَذَّبُوْھُمَا الخ “ قوم فرعون نے موسیٰ و ہارون (علیہما السلام) کی تکذیب کی تو انہیں عذاب غرق سے ہلاک کردیا گیا۔ ” وَلَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسی الْکِتٰبَ الخ “ موسیٰ (علیہ السلام) کو ہم نے کتاب بھی دی جو سراپا ہدایت تھی تاکہ وہ لوگ اس سے ہدایت حاصل کریں۔ ان واقعات سے اہل مکہ کو عبرت حاصل کرنی چاہئے ہم نے پہلی قوموں میں اپنے پیغمبر بھیجے جنہوں نے ان کو توحید کی دعوت دی لیکن مشرکین دعوت کو رد کردیا۔ آخر ہم نے انہیں ہلاک کردیا۔ مشرکین مکہ بھی ان معاند و سرکش کافروں کی طرح دعوت توحید کا انکار کر رہے ہیں۔ اگر وہ اس انکار و جحود سے باز نہ آئے اور ضد وعناد سے ہمارے پیغمبر کی تکذیب کرتے رہے تو انہیں بھی دردناک عذاب سے ہلاک کردیا جائے گا۔

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(48) غرض ! وہ فرعون اور فرعونی ان دونوں موسیٰ (علیہ السلام) اور ہارون (علیہ السلام) کی تکذیب کرتے رہے اور آخرکار ہلاک شدگان میں داخل کردیئے گئے یعنی انہوں نے تکذیب کا شیوہ اختیار کیا اور بالآخر دریائے شور میں غرق کئے گئے اور ہلاک شدگان میں سے ہوگئے۔