Surat ul Mominoon

Surah: 23

Verse: 59

سورة المؤمنون

وَ الَّذِیۡنَ ہُمۡ بِرَبِّہِمۡ لَا یُشۡرِکُوۡنَ ﴿ۙ۵۹﴾

And they who do not associate anything with their Lord

اور جو اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

And those who join not anyone (in worship) as partners with their Lord; meaning, they do not worship anyone or anything else besides Him, but they worship Him Alone and know that there is no god except Allah Alone, the One, the Self-Sufficient Master, Who does not take a wife or have any offspring, and there is none comparable or equal unto Him. وَالَّذِينَ يُوْتُونَ مَا اتَوا وَّقُلُوبُهُمْ وَجِلَةٌ أَنَّهُمْ إِلَى رَبِّهِمْ رَاجِعُونَ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

وَالَّذِيْنَ هُمْ بِرَبِّهِمْ لَا يُشْرِكُوْنَ : تیسری صفت یہ کہ وہ اپنے رب کے ساتھ نہ بڑا شرک کرتے ہیں، نہ چھوٹا، نہ جلی، نہ خفی، نہ کسی غیر کی پرستش کرتے ہیں اور نہ کوئی عمل ریا (دکھلاوے) کے لیے کرتے ہیں اور نہ سمعہ (شہرت) کے لیے، بلکہ ان کا ہر عمل اپنے رب کے لیے خالص ہوتا ہے۔ اگرچہ یہ صفت ایمان میں شامل تھی مگر اس کی اہمیت کے پیش نظر اسے الگ بھی ذکر فرمایا۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَالَّذِيْنَ ہُمْ بِرَبِّہِمْ لَا يُشْرِكُوْنَ۝ ٥٩ۙ شرك وشِرْكُ الإنسان في الدّين ضربان : أحدهما : الشِّرْكُ العظیم، وهو : إثبات شريك لله تعالی. يقال : أَشْرَكَ فلان بالله، وذلک أعظم کفر . قال تعالی: إِنَّ اللَّهَ لا يَغْفِرُ أَنْ يُشْرَكَ بِهِ [ النساء/ 48] ، والثاني : الشِّرْكُ الصّغير، وهو مراعاة غير اللہ معه في بعض الأمور، وهو الرّياء والنّفاق المشار إليه بقوله : جَعَلا لَهُ شُرَكاءَ فِيما آتاهُما فَتَعالَى اللَّهُ عَمَّا يُشْرِكُونَ [ الأعراف/ 190] ، ( ش ر ک ) الشرکۃ والمشارکۃ دین میں شریک دو قسم پر ہے ۔ شرک عظیم یعنی اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی دوسرے کو شریک ٹھہرانا اور اشراک فلان باللہ کے معنی اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرانے کے ہیں اور یہ سب سے بڑا کفر ہے ۔ قرآن میں ہے : ۔ إِنَّ اللَّهَ لا يَغْفِرُ أَنْ يُشْرَكَ بِهِ [ النساء/ 48] خدا اس گناہ کو نہیں بخشے گا کہ کسی کو اس کا شریک بنایا جائے ۔ دوم شرک صغیر کو کسی کام میں اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی دوسرے کو بھی جوش کرنے کی کوشش کرنا اسی کا دوسرا نام ریا اور نفاق ہے جس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : جَعَلا لَهُ شُرَكاءَ فِيما آتاهُما فَتَعالَى اللَّهُ عَمَّا يُشْرِكُونَ [ الأعراف/ 190] تو اس ( بچے ) میں جو وہ ان کو دیتا ہے اس کا شریک مقرر کرتے ہیں جو وہ شرک کرتے ہیں ۔ خدا کا ( رتبہ ) اس سے بلند ہے ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٥٩ (وَالَّذِیْنَ ہُمْ بِرَبِّہِمْ لَا یُشْرِکُوْنَ ) ” شرک کے ردّ اور ابطال کے ضمن میں قرآن حکیم میں بہت تکرار ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس معاملے کو بار بار سمجھنے کی ضرورت ہے۔ شرک کی اہم اور واضح صورتوں کے بارے میں تو سب جانتے ہیں اور اجتناب بھی کرتے ہیں ‘ لیکن اس کی بہت سی مخفی صورتیں بھی ہیں جو ہر دور میں ہر جگہ پائی جاتی ہیں*۔ لہٰذا ایک بندۂ مؤمن کے لیے ضروری ہے کہ وہ شرک کی مہلک بیماری کے بارے میں اپنے اندر باریک بینی اور دقت نظری کی ایسی صلاحیت پیدا کرلے جس کا اظہار اس شعر میں کیا گیا ہے : ؂ بہر رنگے کہ خواہی جامہ می پوش من انداز قدت را می شناسم ! (تو جس انداز کا چاہے لباس زیب تن کرلے ‘ میں تجھے تمہارے قد کے انداز سے پہچان لیتا ہوں۔ ) یعنی شرک جب بھی اس کے سامنے آئے ‘ وہ جس روپ اور جس بھیس میں بھی ہو وہ اس کو پہچان لے ۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

53. Though belief in the revelations itself ingrains the doctrine of Tauhid in the hearts, yet the believers have been warned to guard against shirk. This is because, in spite of believing in the revelations, man is inclined to commit shirk in one form or the other, for instance, in exaggerating the teachings of the Prophets and righteous people, supplicating and serving others than Allah, etc.

سورة الْمُؤْمِنُوْن حاشیہ نمبر :53 اگرچہ آیات پر ایمان سے خود ہی یہ لازم آتا ہے کہ انسان توحید کا قائل و معتقد ہو ، لیکن اس کے باوجود شرک نہ کرنے کا ذکر الگ اس لیے کیا گیا ہے کہ بسا اوقات انسان آیات کو مان کر بھی کسی نہ کسی طور کے شرک میں مبتلا رہتا ہے ۔ مثلاً ریا ، کہ وہ بھی ایک طرح کا شرک ہے ۔ یا انبیاء اور اولیاء کی تعلیم میں ایسا مبالغہ جو شرک تک پہنچا دے ۔ یا غیر اللہ سے دعا اور استعانت ۔ یا برضا و رغبت اربابٌ مِن دون اللہ کی بندگی و اطاعت اور غیر الہٰی قوانین کا اتباع ۔ پس ایمان بآیات اللہ کے بعد شرک کی نفی کا الگ ذکر کرنے کے معنی یہ ہیں کہ وہ اللہ کے لیے اپنی بندگی ، اطاعت ، اور عبودیت کو بالکل خالص کر لیتے ہیں ، اس کے ساتھ کسی اور کی بندگی کا شائبہ تک لگا نہیں رکھتے ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(59) جو لوگ اپنے پروردگار کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتے۔