Commentary وَالَّذِينَ يُؤْتُونَ مَا آتَوا وَّقُلُوبُهُمْ وَجِلَةٌ (And those who give whatever they give with their hearts full of fear - 23:60.) The word يُؤْتُونَ is derived from اِیتا meaning |"to give, to spend|", and is used in commentaries in the sense of صَدَقَات (alms to the poor). Another reading of this verse reported from Sayyidah ` A&ishah (رض) is يُؤْتُونَ مَا آتَوا (They do whatever they do - 23:60) and this covers all good deeds such as charity, prayers, fasting etc. As for the generally accepted reading of the verse, although it mentions alms to the poor only, yet it would include all good deeds also as is borne out by a hadith. Sayyidah ` A&ishah (رض) asked the Holy Prophet (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) the meaning of this verse whether those who do these deeds are the ones who drink wine and steal things. The Holy Prophet (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) replied, |"0 daughter of Siddiq! It is not as you say. These are the people who observe fasts, say their prayers and give alms, yet they are apprehensive lest, due to some mind lapse on their part, all their good deeds may not be accepted by Allah. They hasten to do good deeds and are foremost, in accomplishing them.|" (Ahmad, Tirmidhi, Ibn Majah, Mazhari) Hasan a1-Basri (رح) says that he knew people who did virtuous deeds, yet were more fearful than people who committed evil deeds. (Qurtubi)
معارف و مسائل وَالَّذِيْنَ يُؤ ْتُوْنَ مَآ اٰتَوْا وَّقُلُوْبُهُمْ وَجِلَةٌ، لفظ یوتون، ایتاء سے مشتق ہے جس کے معنے دینے اور خرچ کرنے کے ہیں اس لئے اس کی تفسیر صدقات کے ساتھ کی گئی ہے اور حضرت صدیقہ عائشہ سے ایک قرات اس کی یاتون ما اتو بھی منقول ہے یعنی عمل کرتے ہیں جو کچھ کرتے ہیں اس میں صدقات نماز، روزہ اور تمام نیک کام شامل ہوجاتے ہیں اور مشہور قرات پر اگرچہ ذکر یہاں صدقات ہی کا ہوگا مگر مراد بہرحال عام اعمال صالحہ ہیں جیسا کہ ایک حدیث سے ثابت ہے۔ حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ میں نے اس آیت کا مطلب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دریافت کیا کہ یہ کام کر کے ڈرنے والے لوگ وہ ہیں جو شراب پیتے یا چوری کرتے ہیں ؟ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا، اے صدیق کی بیٹی یہ بات نہیں بلکہ یہ وہ لوگ ہیں جو روزے رکھتے اور نمازیں پڑھتے ہیں اور صدقات دیتے ہیں اس کے باوجود اس سے ڈرتے رہتے ہیں کہ شاید ہمارے یہ عمل اللہ کے نزدیک (ہماری کسی کوتاہی کے سبب) قبول نہ ہوں ایسے ہی لوگ نیک کاموں میں مسارعت اور مسابقت کیا کرتے ہیں (رواہ احمد والترمذی و ابن ماجہ۔ مظہری) اور حضرت حسن بصری فرماتے ہیں کہ ہم نے ایسے لوگ دیکھے ہیں جو نیک عمل کر کے اتنے ڈرتے تھے کہ تم برے عمل کر کے بھی اتنا نہیں ڈرتے (قرطبی)