70. This was yet another proof of the Prophet’s (peace be upon him) Prophethood. He was conveying the message without demanding any recompense for it, and he had no self interest in it. Nay, he had staked his business, reputation, peaceful home life, relationships with the unbelieving kindred for the success of his mission and was being ruthlessly persecuted for its sake. A selfish person could not have risked his all for the sake of only worldly motives. He would rather have exploited the racial and tribal prejudices of his people to become their ruler and leader. On the contrary, his message not only cut at the root of those prejudices but tended to destroy the very bases which helped his tribe to wield influence and authority over the polytheists of Arabia. This is an argument which the Quran has advanced again and again as a proof of the truth of the mission of the other Prophets as well. See (Surah Al-Anaam, Ayat 90); (Surah Yunus, Ayat 72); (Surah Hud, Ayats 29, 51); (Surah Yusuf, Ayat 104); (Surah Ya-Seen, Ayat 21) along with the relevant E.Ns.
سورة الْمُؤْمِنُوْن حاشیہ نمبر :70
یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کے حق میں ایک اور دلیل ہے ۔ یعنی یہ کہ آپ اپنے اس کام میں بالکل بے لوث ہیں ۔ کوئی شخص ایمانداری کے ساتھ یہ الزام نہیں لگا سکتا کہ آپ یہ سارے پاپڑ اس لیے بیل رہے ہیں کہ کوئی نفسانی غرض آپ کے پیش نظر ہے ۔ اچھی خاصی تجارت چمک رہی تھی ، اب افلاس میں مبتلا ہو گئے ۔ قوم میں عزت کے ساتھ دیکھے جاتے تھے ۔ ہر شخص ہاتھوں ہاتھ لیتا تھا ۔ اب گالیاں اور پتھر کھا رہے ہیں ، بلکہ جان تک کے لالے پڑے ہیں ۔ چین سے اپنے بیوی بچوں میں ہنسی خوشی دن گزار رہے تھے ۔ اب ایک ایسی سخت کشمکش میں پڑ گئے ہیں جو کسی دم قرار نہیں لینے دیتی ۔ اس پر مزید یہ کہ بات وہ لے کر اٹھے ہیں جس کی بدولت سارا ملک دشمن ہو گیا ہے ، حتّیٰ کہ خود اپنے ہی بھائی بند خون کے پیاسے ہو رہے ہیں ۔ کون کہہ سکتا ہے کہ یہ ایک خود غرض آدمی کے کرنے کا کام ہے ؟ خود غرض آدمی اپنی قوم اور قبیلے کے تعصبات کا عَلَم بردار بن کر اپنی قابلیت اور جوڑ توڑ سے سرداری حاصل کرنے کی کوشش کرتا ، نہ کہ وہ بات لے کر اٹھتا جو صرف یہی نہیں کہ تمام قومی تعصبات کے خلاف ایک چیلنج ہے ، بلکہ سرے سے اس چیز کی جڑ ہی کاٹ دیتی ہے جس پر مشرکین عرب میں اس کے قبیلے کی چودھراہٹ قائم ہے ۔ یہ وہ دلیل ہے جس کو قرآن میں نہ صرف نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ، بلکہ بالعموم تمام انبیاء علیہم السلام کی صداقت کے ثبوت میں بار بار پیش کیا گیا ہے ۔ تفصیلات کے لیے ملاحظہ ہو الانعام ، آیت 90 ۔ یونس 72 ۔ ہود 29 ۔ 51 ۔ یوسف 104 ۔ افرقان57 ۔ الشعراء ، 109 ۔ 127 ۔ 145 ۔ 164 ۔ 180 ۔ سباء 47 ۔ یٰسین 21 ۔ ص ، 86 الشوریٰ 23 ، النجم 40 مع حواشی ۔