Perfect Tense | Imperfect Tense | Imperative | Active Participle | Passive Participle | Noun Form |
--- |
--- |
--- |
--- |
--- |
--- |
اَللَّجَاجُ: (مصدر ض س) کے معنی کسی ممنوع کام کے کرنے میں بڑھتے چلے جانے اور اس پر ضد کرنے کے ہیں۔ (1) اس سے فعل لَجَّ فِی الاَْمْرِ استعمال ہوتا ہے قرآن پاک میں ہے: (وَ لَوۡ رَحِمۡنٰہُمۡ وَ کَشَفۡنَا مَا بِہِمۡ مِّنۡ ضُرٍّ لَّلَجُّوۡا فِیۡ طُغۡیَانِہِمۡ یَعۡمَہُوۡنَ) (۲۳۔۷۵) اور اگر ہم ان پر رحم کریں اور جو تکلیفیں انہیں پہنچ رہی ہیں وہ دور کردیں تو اپنی سرکشی پر اڑے رہیں اور بھٹکتے (پھریں) (بَلۡ لَّجُّوۡا فِیۡ عُتُوٍّ وَّ نُفُوۡرٍ) (۶۷۔۲۱) لیکن یہ سرکشی اور نفرت میں بڑھتے چلے جاتے ہیں۔اسی سے لَجَّۃُ الصَّوْتِ مشہور ہے۔ (2) جس کے معنی آواز کے بار بار آنے جانے اور پلٹنے کے ہیں۔لُجَّۃُ الْبَحْرِ: (بضم اللام) سمندر کی موجوں کا تلاطم (ان کا بار بار آنا اور پلٹنا) ۔لُجَّۃٌ وَلُجَّۃٌ:میں ایک لغت لُجٌّ اور لِجٌّ بھی ہے اور آیت کریمہ: (فِیْ بَحْرِ لُّجِّیَّ) (۲۴۔۴۰) دریائے عمیق میں ۔میں لُجِّیٌّ بھی لُجَّۃُ الْبَحْرِ کی طرف منسوب ہے اور روایت (3) (۱۰۶) (وَضَعَ الُّجَ عَلٰی قَفَیَّ ( اس نے میری گردن پر تلوار رکھ دی میں لُجٌّ کے معنی آبدار تلوار کے ہیں اور قَفَیَّ اصل میں قَفَایَ ہے الف یاء سے مبدل ہوکر یاء میں ادغام ہوگیا ہے۔ اَللَّجْلَجَۃُ کے معنی ہکلاپن کے ہیں اور نیز لقمہ کو بغیر چبائے منہ میں پھرانے کو بھی لَجْلَجَۃٌ کہتے ہیں کسی شاعر نے کہا ہے (4) (الوافر) (۳۹۲) (یُلَجْلِجُ مُضْغَۃً فِیْھَا اَنِیضٌ یعنی منہ میں گوشت کا نیم پختہ ٹکڑا پھرارہا ہے۔رَجُلٌ لَجْلَجٌ:ہکلارک کر بات کرنے والا۔ (اَلْحَقُّ اَبْلَجُ وَالْبَاطِلٌ لَجْلَجُ :حق واضح ہے اور باطل مشتبہ یعنی کوئی شخص باطل کو نہ تو صاف طور پر بیان کرسکتا ہے اور نہ انشراح صدر کے ساتھ اسے انجام دے سکتا ہے۔بلکہ اس میں ہمیشہ مترددر رہتا ہے۔
Surah:23Verse:75 |
البتہ اڑے رہے
surely they would persist
|
|
Surah:67Verse:21 |
وہ اڑے ہوئے ہیں
they persist
|