82 This is the first answer to their objection, which was based on the assumption that the poor people belonging to the working classes and lower social strata who performed humble duties, did not possess any mental maturity and were without intelligence and common sense. Therefore, their belief was without any rational basis, and so unreliable, and their deeds were of na value at all. To this Prophet Noah replies, "I have no means of judging the motives and assessing the worth of the deeds of the people who accept my message and act accordingly. This is not my concern but the responsibility of God".
سورة الشُّعَرَآء حاشیہ نمبر :82
یہ ان کے اعتراض کا پہلا جواب ہے ۔ جیسا کہ اوپر بیان ہوا ، ان کے اعتراض کی بنیاد اس مفروضے پر تھی کہ جو لوگ غریب ، محنت پیشہ اور ادنیٰ درجے کی خدمات انجام دینے والے ہیں یا معاشرے کے پست طبقات سے تعلق رکھتے ہیں ، ان میں کوئی ذہنی صلاحیت نہیں ہوتی ، اور وہ علم و عقل اور سمجھ بوجھ سے عاری ہوتے ہیں ، اس لیے نہ ان کا ایمان کسی فکر و بصیرت پر مبنی ، نہ انکا اعتقاد لائق اعتبار ، اور نہ ان کے اعمال کا کوئی وزن ۔ حضرت نوح علیہ السلام اس کے جواب میں فرماتے ہیں کہ میرے پاس یہ جاننے کا کوئی ذریعہ نہیں کہ جو شخص میرے پاس آ کر ایمان لاتا ہے اور ایک عقیدہ قبول کر کے اس کے مطابق عمل کرنے لگتا ہے ، اس کے اس فعل کی تہ میں کیا محرکات کام کر رہے ہیں اور وہ کتنی کچھ قدر و قیمت رکھتے ہیں ۔ ان چیزوں کا دیکھنا اور ان کا حساب لگانا تو خدا کا کام ہے ، میرا اور تمہارا کام نہیں ہے ۔