Surat us Shooaraa

Surah: 26

Verse: 114

سورة الشعراء

وَ مَاۤ اَنَا بِطَارِدِ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ ﴿۱۱۴﴾ۚ

And I am not one to drive away the believers.

میں ایمان داروں کو دھکے دینے والا نہیں ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

إِنْ أَنَا إِلاَّ نَذِيرٌ مُّبِينٌ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

1141یہ ان کی اس خواہش کا جواب ہے کہ کمتر حیثیت کے لوگوں کو اپنے سے دور کر دے، پھر ہم تیری جماعت میں شامل ہوجائیں گے۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٧٧] اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ قوم نوح کے چودھریوں نے حضرت نوح سے یہ مطالبہ کیا تھا کہ اگر تم ان رذیل اور کمینہ لوگوں کو اپنے ہاں سے اٹھا دو تو ہم آپ کے پاس بیٹھنے اور آپ کی باتیں غور سے سننے کو تیار ہیں۔ لیکن ان کی موجودگی میں ہمیں آپ کے پاس بیٹھنا گوارا نہیں اس کے جواب میں نوح (علیہ السلام) نے فرمایا کہ یہ تو بڑی بےانصافی اور کم عقلی کی بات ہے کہ جو لوگ مجھ پر یمان لائے ہیں، انھیں اپنے ہاں سے تمہاری خاطر دھکیل دوں جن کا بعد میں بھی ایمان لانے کا کچھ اعتبار نہیں۔ تم لوگ مجھ پر ایمان لاؤ یا نہ لاؤ تمہیں اختیار ہے۔ اور میں نے تمہیں تمہارے انجام سے پوری طرح آگاہ کردیا ہے۔ بہرحال میں کسی قسیمت پر بھی پہلے سے ایمان والوں کو اپنے ہاں سے اٹھانے کو تیار نہیں۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

وَمَآ اَنَا بِطَارِدِ الْمُؤْمِنِيْنَ : یہ سرداروں کے اس مطالبے کا جواب ہے کہ ان رذیلوں کو اپنے ہاں سے نکال دیں تو ہم آپ کی مجلس میں بیٹھیں، فرمایا میں کسی صورت ایمان والوں کو نکال دینے والا نہیں کہ انھیں دھکے دے کر نکال دوں۔ (نفی کی تاکید باء کے ساتھ ہونے کی وجہ سے ترجمہ میں ” کسی صورت “ کا اضافہ کیا گیا ہے) یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ جو لوگ میری بات نہیں مانتے میں ان کے پیچھے پھرتا رہوں اور جو میری بات مانتے ہیں انھیں دھکے دے کر نکال دوں۔ (دیکھیے عبس : ٥ تا ٩) میرا کام تو صاف اور واضح الفاظ میں کفر کے برے انجام سے ڈرانا ہے، پھر جس کا جی چاہے مانے جس کا جی چاہے نہ مانے۔ ہمارے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ بھی بعینہٖ یہی صورت پیش آئی، نوح (علیہ السلام) اور ان کی قوم کی گفتگو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اسی لیے سنائی جا رہی ہے، فرق صرف نوح (علیہ السلام) اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ہے، ورنہ دونوں کی دعوت اور دونوں کے لیے مغرور اور متکبر سرداروں کا جواب ایک ہی ہے۔ یقیناً اس میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے بہت بڑی تسلی ہے کہ یہ سب کچھ آپ ہی پر نہیں گزر رہا، اہل زمین کی طرف سب سے پہلے رسول کے ساتھ بھی یہی کچھ ہوا تھا۔ اہل ایمان کو اپنے پاس سے نکالنے کی ممانعت کے لیے دیکھیے سورة انعام (٥٢، ٥٣) اور کہف (٢٨) ۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَمَآ اَنَا بِطَارِدِ الْمُؤْمِنِيْنَ۝ ١١ ٤ۚ طرد الطَّرْدُ : هو الإزعاج والإبعاد علی سبیل الاستخفاف، يقال : طَرَدْتُهُ ، قال تعالی: وَيا قَوْمِ مَنْ يَنْصُرُنِي مِنَ اللَّهِ إِنْ طَرَدْتُهُمْ [هود/ 30] ( ط ر د) الطرد ( ن ) کسی کو حقیر اور ذلیل سمجھ کر دور کردینا ہٹا دینا کہاجاتا ہے طردتہ میں نے اسے بھگا دیا قرآن میں ہے : وَيا قَوْمِ مَنْ يَنْصُرُنِي مِنَ اللَّهِ إِنْ طَرَدْتُهُمْ [هود/ 30] برادران قوم ! اگر میں ان کو نکال دوں تو عذاب خدا سے کون میری مدد کرسکتا ہے ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(١١٤۔ ١١٥) اور میں ایمانداروں کو عبادت خداوندی سے ہٹانے والا نہیں میں تو ایسی زبان میں صاف طور پر ڈرانے والا رسول ہوں جس کو تم سمجھو۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(26:114) طارد۔ اسم فاعل۔ واحد مذکر طرد۔ ہانکنے والا۔ حقیر سمجھ کر اپنے سے دور کرنے والا۔ طرد یطرد (نصر) ذلیل سمجھ کر ہانکنا اور دور کردینا۔ ( نیز ملاحظہ ہو 11:29) ما انا بطارد المؤمنین میں ان ایمان لانے والوں کو غریب و مسکین و حقیر سمجھ کر) اپنے سے دور کرنے والا نہیں ہوں۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

6 ۔ یعنی ان کو اپنے پاس سے دھکے دے کر نکال دوں جیسا کہ تم چاہتے ہو۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(114) اور میں ایمان لانے والوں کو اپنے پاس سے ہانکنے اور ہٹانے والا نہیں۔