Surat us Shooaraa

Surah: 26

Verse: 120

سورة الشعراء

ثُمَّ اَغۡرَقۡنَا بَعۡدُ الۡبٰقِیۡنَ ﴿۱۲۰﴾ؕ

Then We drowned thereafter the remaining ones.

بعد ازاں باقی کےتمام لوگوں کو ہم نے ڈبو دیا ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

And We saved him and those with him in the laden ship. Then We drowned the rest thereafter. The "laden ship" is one that is filled with cargo and the couples, one pair from every species, that were carried in it. This Ayah means: `We saved Nuh and all of those who followed him, and We drowned those who disbelieved in him and went against his commands, all of them.' إِنَّ فِي ذَلِكَ لاَيَةً وَمَا كَانَ أَكْثَرُهُم مُّوْمِنِينَ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

1201یہ تفیصلات کچھ پہلے بھی گزر چکی ہیں اور کچھ آئندہ بھی آئیں گی کہ حضرت نوح (علیہ السلام) کی ساڑھے نو سو سالہ تبلیغ کے باوجود ان کی قوم کے لوگ بد اخلاقی اور اعراض پر قائم رہے، بالآخر حضرت نوح (علیہ السلام) نے بد دعا کی، اللہ تعالیٰ نے کشتی بنانے کا اور اس میں مومن انسانوں، جانوروں اور ضروری سازو سامان رکھنے کا حکم دیا اور یوں اہل ایمان کو بچا لیا گیا اور باقی سب لوگوں کو حتٰی کہ بیوی اور بیٹے کو بھی، جو ایمان نہیں لائے تھے، غرق کردیا گیا۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٨٠] کشتی نوح اور طوفان نوح کا ذکر پہلے سورة اعراف آیت ٦٤، سورة یونس آیت نمبر ٧١، ٧٣، سورة ہود آیت نمبر ٣٨، ٤٣ میں گزر چکا ہے۔ متعلقہ حواشی ملاحظہ فرما لئے جائیں۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

ثُمَّ اَغْرَقْنَا بَعْدُ الْبٰقِيْنَ۝ ١٢٠ۭ غرق الغَرَقُ : الرّسوب في الماء وفي البلاء، وغَرِقَ فلان يَغْرَقُ غَرَقاً ، وأَغْرَقَهُ. قال تعالی: حَتَّى إِذا أَدْرَكَهُ الْغَرَقُ [يونس/ 90] ، ( غ ر ق ) الغرق پانی میں تہ نشین ہوجانا کسی مصیبت میں گرفتار ہوجانا ۔ غرق ( س) فلان یغرق غرق فلاں پانی میں ڈوب گیا ۔ قرآں میں ہے : حَتَّى إِذا أَدْرَكَهُ الْغَرَقُ [يونس/ 90] یہاں تک کہ جب اسے غرقابی نے آلیا ۔ بقي البَقَاء : ثبات الشیء علی حاله الأولی، وهو يضادّ الفناء، وعلی هذا قوله : بَقِيَّتُ اللَّهِ خَيْرٌ لَكُمْ [هود/ 86] ( ب ق ی ) البقاء کے معنی کسی چیز کے اپنی اصلی حالت پر قائم رہنے کے ہیں یہ فناء کی ضد ہے ۔ یہ باب بقی ( س) یبقی بقاء ہے ۔ یہی معنی آیت کریمہ : بَقِيَّتُ اللَّهِ خَيْرٌ لَكُمْ [هود/ 86] ، میں بقیۃ اللہ کے ہیں جو کہ اللہ تعالیٰ کی طرف مضاف ہے ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(١٢٠) اور نوح (علیہ السلام) کے کشتی میں سوار ہونے کے بعد باقی لوگوں کو ہم نے غرق کردیا۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

24: پورا واقعہ سورۃ ہود : 25 تا 48 میں گذر چکا ہے۔

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(26:120) بعد : ای بعد انجاء ھم ان کی نجات کے بعد۔ الباقین۔ باقی بچے ہوئے۔ باقی رہنے والے۔ بلقی کی جمع بحالت نصب وجر ہے یہاں مراد ہیں قوم نوح سے وہ افراد جو ایمان نہ لائے تھے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(120) پھر ہم نے ان کو بچالینے کے بعد باقی لوگوں کو غرق کردیا یعنی طوفان آیا حضرت نوح (علیہ السلام) اور ان کے ساتھی ایک کشتی میں سوارکرکے بچا لئے گئے اور تمام قوم طوفان کی نذر ہوگئی تفصیل بارہویں پارے میں گزر چکی ہے۔