Surat us Shooaraa

Surah: 26

Verse: 139

سورة الشعراء

فَکَذَّبُوۡہُ فَاَہۡلَکۡنٰہُمۡ ؕ اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَاٰیَۃً ؕ وَ مَا کَانَ اَکۡثَرُہُمۡ مُّؤۡمِنِیۡنَ ﴿۱۳۹﴾

And they denied him, so We destroyed them. Indeed in that is a sign, but most of them were not to be believers.

چونکہ عادیوں نے حضرت ہود کو جھٹلایا اس لئے ہم نے انہیں تباہ کر دیا ، یقیناً اس میں نشانی ہے اور ان میں سے اکثر بے ایمان تھے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

وَإِنَّ رَبَّكَ لَهُوَ الْعَزِيزُ الرَّحِيمُ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

1391قوم عاد، دنیا کی مضبوط ترین اور قوی ترین قوم تھی، جس کی بابت اللہ نے فرمایا (الَّتِيْ لَمْ يُخْلَقْ مِثْلُهَا فِي الْبِلَادِ ) 89 ۔ الفجر :8) ' اس جیسی قوم پیدا ہی نہیں کی گئی ' یعنی جو قوت اور شدت و جبروت میں اس جیسی ہو۔ اس لئے یہ کہا کرتی تھی (مَنْ اَشَدُّ مِنَّا قُوَّةً ) 41 ۔ فصلت :15) ' کون قوت میں ہم سے زیادہ ہے ' لیکن جب اس قوم نے بھی کفر کا راستہ چھوڑ کر ایمان وتقویٰ اختیار نہیں کیا تو اللہ تعالیٰ نے سخت ہوا کی صورت میں ان پر عذاب فرمایا جو مکمل سات راتیں اور آٹھ دن ان پر مسلط رہا۔ باد تند آتی اور آدمی کو اٹھا کر فضا میں بلند کرتی اور پھر زور سے سر کے بل زمین پر پٹخ دیتی۔ جس سے اس کا دماغ پھٹ اور ٹوٹ جاتا اور بغیر سر کے ان کے لاشے اس طرح زمین پر پڑے ہوتے گویا وہ کھجور کے کھوکھلے تنے ہیں۔ انہوں نے پہاڑوں، کھوؤں اور غاروں میں بڑی بڑی مضبوط عمارتیں بنا رکھی تھیں۔ پینے کے لئے گہرے کنوئیں کھود رکھے تھے، باغات کی کثرت تھی۔ لیکن جب اللہ کا عذاب آیا تو کوئی چیز ان کے کام نہ آئی اور انھیں صفحہ ہستی سے مٹا کر رکھ دیا گیا۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٨٧] جب ان لوگوں نے حضرت ہود (علیہ السلام) کو اور وعدہ عذاب کو جھٹلانے میں حد کردی اور ان پر حجت تمام ہوگئی تو ان پر اللہ کا عذاب آگیا۔ یہ عذاب قہر الٰہی بن کر نازل ہوا۔ تند و تیز آندھی چلی جو آٹھ دن اور سات راتیں مسلسل چلتی رہی۔ آندھی اتنی تیز تھی کہ کھڑے آدمیوں کو ان کے پاؤں سے اکھاڑ اکھاڑ کر ایک دوسرے پر پھینک رہی تھی۔ یہ آندھی ان کے مضبوط اور عالی شان گھروں میں گھس گھس کر ان کے ایک ایک فرد کو تباہ کر رہی تھی۔ اس عذاب کے وقت ان کے یہ مضبوط اور عالی شان مکان کسی بھی کام نہ آسکے۔ اور یہ سرکش اور متکبر قوم پوری کی پوری تباہ و برباد کردی گئی۔ اللہ تعالیٰ نے اس عذاب سے پہلے ہی ہود (علیہ السلام) کو وحی کردی تھی۔ چناچہ وہ عذاب سے پہلے اپنے پیروکاروں کو ساتھ لے کر وہاں سے ہجرت کرکے نکل گئے۔ [٨٨] اس قوم کے انجام سے بھی یہی نتیجہ نکلا کہ اللہ تعالیٰ معاندین حق کو اتمام حجت کے بعد نیست و نابود کردیتا ہے اور اپنے فرمانبرداروں کی نجات کی صورت خود ہی پیدا کردیتا ہے۔ کاش ! کوئی اس عبرت ناک انجام سے سبق حاصل کرسکے۔ مگر ایسے لوگ کم ہی ہوا کرتے ہیں۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

فَكَذَّبُوْهُ فَاَهْلَكْنٰهُمْ : اللہ تعالیٰ نے بہت سی قوموں کو پانی کے ذریعے سے عذاب دیا اور جن لوگوں کو اپنی قوت و طاقت کا بہت زعم تھا، اللہ تعالیٰ نے انھیں ہوا کے ذریعے سے عذاب دیا جو پانی سے کہیں بڑھ کر قوت و طاقت رکھتی ہے، یہ عذاب آندھی کی صورت میں تھا جو سات راتیں اور آٹھ دن مسلسل ان پر چلی اور اس نے ان کی ہر چیز کو تباہ کر ڈالا۔ دیکھیے سورة حٰم السجدہ (١٦) ، احقاف (٢٤، ٢٥) اور حاقہ (٦، ٧) ۔ اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيَةً ۔۔ : بیشک ان لوگوں کے قصے میں مشرکین مکہ کے لیے ایک عظیم درس عبرت ہے، مگر نہ ان کے اکثر لوگ ایمان لائے، نہ ان کے اکثر ایمان لانے والے ہیں۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

فَكَذَّبُوْہُ فَاَہْلَكْنٰہُمْ۝ ٠ۭ اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيَۃً۝ ٠ۭ وَمَا كَانَ اَكْثَرُہُمْ مُّؤْمِنِيْنَ۝ ١٣٩ هلك الْهَلَاكُ علی ثلاثة أوجه : افتقاد الشیء عنك، وهو عند غيرک موجود کقوله تعالی: هَلَكَ عَنِّي سُلْطانِيَهْ [ الحاقة/ 29] - وهَلَاكِ الشیء باستحالة و فساد کقوله : وَيُهْلِكَ الْحَرْثَ وَالنَّسْلَ [ البقرة/ 205] ويقال : هَلَكَ الطعام . والثالث : الموت کقوله : إِنِ امْرُؤٌ هَلَكَ [ النساء/ 176] وقال تعالیٰ مخبرا عن الکفّار : وَما يُهْلِكُنا إِلَّا الدَّهْرُ [ الجاثية/ 24] . ( ھ ل ک ) الھلاک یہ کئی طرح پر استعمال ہوتا ہے ایک یہ کہ کسی چیز کا اپنے پاس سے جاتے رہنا خواہ وہ دوسرے کے پاس موجود ہو جیسے فرمایا : هَلَكَ عَنِّي سُلْطانِيَهْ [ الحاقة/ 29] ہائے میری سلطنت خاک میں مل گئی ۔ دوسرے یہ کہ کسی چیز میں خرابی اور تغیر پیدا ہوجانا جیسا کہ طعام ( کھانا ) کے خراب ہونے پر ھلک الطعام بولا جاتا ہے قرآن میں ہے : ۔ وَيُهْلِكَ الْحَرْثَ وَالنَّسْلَ [ البقرة/ 205] اور کھیتی کو بر باد اور انسانوں اور حیوانوں کی نسل کو نابود کردی ۔ موت کے معنی میں جیسے فرمایا : ۔ إِنِ امْرُؤٌ هَلَكَ [ النساء/ 176] اگر کوئی ایسا مرد جائے ۔ الآية والآية : هي العلامة الظاهرة، وحقیقته لکل شيء ظاهر، وهو ملازم لشیء لا يظهر ظهوره، فمتی أدرک مدرک الظاهر منهما علم أنه أدرک الآخر الذي لم يدركه بذاته، إذ کان حكمهما سواء، وذلک ظاهر في المحسوسات والمعقولات، فمن علم ملازمة العلم للطریق المنهج ثم وجد العلم علم أنه وجد الطریق، وکذا إذا علم شيئا مصنوعا علم أنّه لا بدّ له من صانع . الایۃ ۔ اسی کے معنی علامت ظاہر ہ یعنی واضح علامت کے ہیں دراصل آیۃ ، ، ہر اس ظاہر شے کو کہتے ہیں جو دوسری ایسی شے کو لازم ہو جو اس کی طرح ظاہر نہ ہو مگر جب کوئی شخص اس ظاہر شے کا ادراک کرے گو اس دوسری ( اصل ) شے کا بذاتہ اس نے ادراک نہ کیا ہو مگر یقین کرلیاجائے کہ اس نے اصل شے کا بھی ادراک کرلیا کیونکہ دونوں کا حکم ایک ہے اور لزوم کا یہ سلسلہ محسوسات اور معقولات دونوں میں پایا جاتا ہے چناچہ کسی شخص کو معلوم ہو کہ فلاں راستے پر فلاں قسم کے نشانات ہیں اور پھر وہ نشان بھی مل جائے تو اسے یقین ہوجائیگا کہ اس نے راستہ پالیا ہے ۔ اسی طرح کسی مصنوع کے علم سے لامحالہ اس کے صانع کا علم ہوجاتا ہے ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(١٣٩) غرض کہ ان لوگوں نے ہود (علیہ السلام) کو جھٹلایا تو ہم نے ان کو ایک سخت تند ہوا کے عذاب سے ہلاک کردیا اس واقعہ میں بھی بعد والوں کے لیے بڑی عبرت ہے اور باوجود اس کے یہ لوگ ایمان نہیں لاتے۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

94 According to the Qur'an, the people of 'Ad were destroyed by a violent windstorm. When they saw it advancing towards their valleys, they rejoiced with the hope that those were dense clouds which would bring much rain for them, but in reality it was Allah's scourge. The windstorm continued to rage for eight days and seven nights and destroyed everything. The people were swept away like straw and everything on which the hot, dry wind blew was left rotting. The storm did not abate until the last man of the wicked tribe had met his doom. Only ruins of their habitations remained to tell the tale of their terrible fate, and today even the ruins have become extinct. The whole territory of Ahqaf has turned into dreadful desert dunes. For details, see E.N. 25 of AI-Ahqaf.

سورة الشُّعَرَآء حاشیہ نمبر :94 اس قوم کے ہلاک ہونے کی جو تفصیل قرآن مجید میں بیان کی گئی ہے وہ یہ ہے کہ اچانک زور کی آندھی اٹھی ۔ یہ لوگ دور سے اس کو اپنی وادیوں کی طرف آتے دیکھ کر سمجھے کہ گھٹا چھائی ہے ۔ خوشیاں منانے لگے کہ اب خوب بارش ہو گی ۔ مگر وہ تھا خدا کا عذاب ۔ آٹھ دن اور سات راتوں تک مسلسل ایسی طوفانی ہوا چلتی رہی جس نے ہر چیز کو تباہ کر ڈالا ۔ اس کے زور کا یہ عالم تھا کہ اس نے آدمیوں کو اٹھا اٹھا کر پھینک دیا ۔ اس کی گرمی و خشکی کا یہ حال تھا کہ جس چیز پر گزر گئی اسے بوسیدہ کر کے رکھ دیا ۔ اور یہ طوفان اس وقت تک نہ تھما جب تک اس ظالم قوم کا ایک ایک متنفس ختم نہ ہو گیا ۔ بس ان کی بستیوں کے کھنڈر ہی ان کے انجام کی داستان سنانے کے لیے کھڑے رہ گئے ۔ اور آج کھنڈر بھی باقی نہیں ہیں ۔ اَحقاف کا پورا علاقہ ایک خوفناک ریگستان بن چکا ہے ۔ ( تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو تفہم القرآن ، جلد چہارم ، الاحقاف ، حاشیہ 25 ) ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

29: قوم عاد اور حضرت ہود (علیہ السلام) کے مزید تعارف کے لیے دیکھئے سورۃ اعراف : 65 اور سورۃ ہود 50 تا 59

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

7 ۔ قرآن نے متعدد آیات میں یہ تصریح کی ہے کہ ان کی تباہی ایک زور کی آندھی سے ہوئی جو آٹھ دن اور سات راتوں تک برابر چلتی رہی اور جس نے ان کی ہر چیز کو تباہ کر ڈالا۔ دیکھئے حم السجدہ آیت 16 و سورة احقاف آیت 24 ۔ 25 و سورة حاقہ آیت 6 ۔ 7 ۔ (ابن کثیر، شوکانی) 8 ۔ یعنی غور کرنے والوں کے لئے عبرت کا سامان ہے۔ 9 ۔ یا ” ان قریش میں سے اکثر لوگ ماننے والے نہیں۔ (شوکانی)

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

فکذبوہ فاھلکنھم غرض صرف دو لفظوں میں ان کا انجام بتا دیا جاتا ہے۔ دو لفظوں میں قصہ تمام ” تکذیب “ کی ” ہلاک ہوئے “۔ وہ تمام محلات لپیٹ دیئے گئے۔ وہ تمام انعامات و اکرامات واپس لے لئے گئے۔ وہ تمام مویشی ، تمام آبادی ، تمام باغات اور تمام چشمے لپیٹے گئے۔ غرض صرف دو لفظوں میں ان کا انجام بتا دیا جاتا ہے۔ دو لفظوں میں قصہ تمام ” تکذیب “ کی ” ہلاک ہوئے۔ “ وہ تمام محلات لپیٹ دیئے گئے۔ وہ تمام انعامات و اکرامات واپس لے لئے گئے۔ وہ تمام مویشی ، تمام آبادی ، تمام باغات اور تمام چشمے لپیٹے گئے۔ قوم عاد کے بعد کئی دوسری اقوام نے انسانی تاریخ میں عادیوں کی طرح سوچا ، عادیوں کی طرح دھوکہ کھایا ، اللہ سے دور ہو کر انہوں نے تہذیب و تمدن میں ترقی کی اور یہ سوچا کہ اب انسان اس قدر ترقی کرچکا ہے کہ اسے خدا کی ضرورت نہیں ہے۔ کئی اقوام نے دوسروں کے لئے ہلاکت کا سامان تیار کیا اور اپنے آپ کو بچایا اور یہ سوچتی رہیں کہ یہ ساز و سامان اسے اپنے دشمنوں سے بچا لے جائے گا لیکن ایسی اقوام کو خبر بھی نہیں ہوتی کہ اس کے دائیں ، اس کے بائیں ، اس کے اوپر ، اس کے نیچے اور ہر طرف سے اس پر عذاب ٹوٹ پڑتا ہے۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(139) غرض ! یہ لوگ ہود (علیہ السلام) کی برابر تکذیب کرتے رہے پھر ہم نے اس قوم عاد کو ہلاک کردیا بیشک عاد کے اس واقعہ میں بڑی سبق آموز عبرت ہے اور باوجود اس کے ان کافروں میں کے اکثر لوگ ایمان نہیں لاتے۔