Surat us Shooaraa

Surah: 26

Verse: 151

سورة الشعراء

وَ لَا تُطِیۡعُوۡۤا اَمۡرَ الۡمُسۡرِفِیۡنَ ﴿۱۵۱﴾ۙ

And do not obey the order of the transgressors,

بے باک حد سے گزر جانے والوں کی اطاعت سے باز آجاؤ ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

الَّذِينَ يُفْسِدُونَ فِي الاَْرْضِ وَلاَ يُصْلِحُونَ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

1511مُسْرِفِیْنَ سے مراد وہ رؤسا اور سردار ہیں جو کفر و شرک کے داعی اور مخالفت میں پیش پیش تھے۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٩٢] حضرت صالح (علیہ السلام) کا یہ خطاب نچلے طبقہ کے لوگوں سے تھا جو تعداد میں زیادہ مگر چودھری ٹائپ لوگوں کے زیر نگیں ہوتے ہیں اور عموماً یہی لوگ انبیاء کی دعوت پر توجہ دیتے ہیں۔ کیونکہ یہ چودھریاں کے مظالم سے تنگ آئے ہوتے ہیں۔ آپ نے انھیں سمجھایا کہ اپنے ان چودھریوں اور رئیسوں کی اطاعت چھوڑ دو ۔ کیونکہ یہ مشرف لوگ ہیں جو اخلاق کی ساری حدیں پھلانگ کر شتر بےمہار بن چکے ہین۔ ان کے ہاتھوں خیر اور بھلائی یا معاشرتی بگاڑ کی اصلاح کبھی نہیں ہوسکتی۔ تمہارے لئے ان لوگوں سے نجات حاصل کرنے کا صرف یہی طریقہ ہے کہ اپنے اندر اللہ کا خوف اور تقویٰ پیدا کرو اور ان کی اطاعت کے بجائے میری اطاعت کرو۔ کیونکہ میں اللہ کا رسول ہوں اور اللہ کے بتلائے ہوئے طریقے سے ہی تمہاری اخلاقی، تمدنی اور سیاسی اصلاح ممکن ہے۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

وَلَا تُطِيْعُوْٓا اَمْرَ الْمُسْرِفِيْنَ ۔۔ : یعنی ان لوگوں کا کہنا مت مانو جو اخلاق و تہذیب کی ساری حدیں پھلانگ کر شتر بےمہار بن گئے ہیں۔ مراد ان کے وہ سردار اور امراء ہیں جو شرک و کفر کے داعی اور حق کی مخالفت میں پیش پیش تھے اور جن کی زیر قیادت ان کا بگڑا ہوا نظام زندگی چل رہا تھا، ایسے لوگ ہمیشہ زمین میں فساد ہی پھیلاتے ہیں، ان کے ہاتھوں اصلاح کبھی نہیں ہوسکتی۔ قرآن مجید کے دوسرے مقام سے معلوم ہوتا ہے کہ ان ” الْمُسْرِفِيْنَ “ میں سب سے پیش پیش وہ نو (٩) بدمعاش تھے جنھوں نے ملک میں فساد مچا رکھا تھا اور آخر کار قوم کی تباہی کا سبب بنے، فرمایا : (وَكَانَ فِي الْمَدِيْنَةِ تِسْعَةُ رَهْطٍ يُّفْسِدُوْنَ فِي الْاَرْضِ وَلَا يُصْلِحُوْنَ ) [ النمل : ٤٨ ] ” اور اس شہر میں نو (٩) شخص تھے، جو اس سرزمین میں فساد پھیلاتے تھے اور اصلاح نہیں کرتے تھے۔ “

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(١٥١۔ ١٥٢) اور ان مشرکین کا کہنا مت مانو جو زمین میں کفر وشرک اور غیر اللہ کی پرستش کی ترغیب کرتے پھرتے ہیں اور نجات کی بات نہیں کرتے۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(26:151) لا تطیعوا فعل نہی جمع مذکر حاضر تم اطاعت نہ کرو۔ تم پیروی نہ کرو۔ تم نہ مانو۔ امر المسرفینمضاف مضاف الیہ المسرف کی جمع ۔ حد سے بڑھنے والے۔ تم حد سے بڑھنے والوں کے حکم کی پیروی نہ کرو۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

1 ۔ یعنی اخلاق و تہذیب کی ساری حدیں پھلانگ کر شتر بےمہار بن گئے۔ 2 ۔ مراد ہیں ان کے وہ رئوسا امرائو جو شرک و کفر کے داعی اور حق کی مخالفت میں پیش پیش تھے اور جن کی زیر قیادت ان کا بگڑا ہوا نظام زندگی چل رہا تھا۔ اور قرآن کی صراحت سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ تو لیڈر تھے جنہوں نے ملک میں فساد مچا رکھا تھا اور آخر کار قوم کی تباہی کا سبب بنے۔ یہ واقعہ ہے کہ ایسے لوگوں کی قیادت ہر دور میں تباہ کن ثابت ہوئی ہے۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

2۔ مرد روسا و کفار ہیں جو گمراہی پر لوگوں کو آمادہ کرتے تھے، اور فساد و عدم اصلاح سے یہی مراد ہے۔

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

فہم القرآن ربط کلام : حضرت صالح (علیہ السلام) کی اپنی قوم کو مزید نصیحتیں اور ان کی قوم کا ردعمل۔ حضرت صالح (علیہ السلام) نے قوم کو بار بار سمجھانے کی کوشش کی کہ اے میری قوم ! اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو اور اخلاقی حدود سے آگے نہ بڑھو تم اصلاح کرنے کی بجائے زمین پر فساد کرنے والے ہو۔ قوم نے اس کا مثبت جواب دینے کی بجائے کہا کہ اے صالح ! تم اس طرح کی باتیں کرتے ہو جس طرح سحر زدہ لوگ باتیں کرتے ہیں۔ جس طرح کے ہم انسان ہیں تو بھی ہمارے جیسا انسان ہے اگر تو دعویٰ نبوت میں سچا ہے تو کوئی معجزہ ہمارے سامنے پیش کرو۔ یاد رہے کہ ہمیشہ سے نافرمان لوگوں کا وطیرہ رہا ہے کہ جب بھی کسی پیغمبر اور مصلح نے انھیں سمجھایا تو انھوں نے مصلح پر یہی الزام لگایا اور اعتراض کیا کہ تجھے تو جادو ہوگیا ہے اس لیے پاگلوں جیسی بات کرتا ہے۔ اس کے ساتھ منکرین کا یہ بھی اعتراض ہوتا ہے کہ نبی مافوق الفطرت ہستی کو ہونا چاہیے یہ تو ہماری طرح انسان ہیں۔ یہی قوم ثمود نے حضرت صالح پر الزام لگایا اور ان سے معجزہ کا مطالبہ کیا۔ مسائل ١۔ قوم ثمود اخلاقی حدیں پھلانگ چکی تھی۔ ٢۔ قوم ثمود کی پالیسیاں اور طرز عمل زمین میں فساد کا موجب تھا۔ ٣۔ قوم ثمود نے حضرت صالح (علیہ السلام) کو بشر کہہ کر مسترد کردیا ٤۔ قوم ثمود نے حضرت صالح (علیہ السلام) کو سحر زدہ قرار دیا۔ ٥۔ قوم ثمود نے حضرت صالح (علیہ السلام) سے معجزہ کا مطالبہ کیا۔ ٦۔ قوم ثمود ہر برے لیڈر کے پیچھے چلا کرتی تھی

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(151) اور ان فساد برپا کرنے والوں کی بات اور ان کا حکم نہ مانو جو حد سے بڑھ جانے والے ہیں اور حدود بندگی سے آگے نکل جانے والے ہیں۔