100 That is, "You should give up obedience to your chiefs, guides and rulers under whose leadership you are following an evil way of life. These people have transgressed all bounds of morality: they cannot bring about any reforms and they will corrupt every system of life that they adopt: The only way for you towards success and well-being is that you should inculcate fear of God, give up obedience to the misguides and obey me, because I am God's Messenger: you are fully aware of my honesty and integrity: I have no personal interest and motive for undertaking the work of reform. " This was in short the manifesto which Prophet Salih presented before his people: it not only contained the religious message but invitation to cultural, moral and political revolution as well.
سورة الشُّعَرَآء حاشیہ نمبر :100
یعنی اپنے ان امراء و رؤساء اور ان رہنماؤں اور حاکموں کی اطاعت چھوڑ دو جن کی قیادت میں تمہارا یہ فاسد نظام زندگی چل رہا ہے ۔ یہ مسرف لوگ ہیں ، اخلاق کی ساری حدیں پھاند کر شتر بے مہار بن چکے ہیں ۔ ان کے ہاتھوں سے کوئی اصلاح نہیں ہو سکتی ۔ یہ جس نظام کو چلائیں گے اس میں بگاڑ ہی پھیلے گا ۔ تمہارے لیے فلاح کی کوئی صورت اگر ہے تو صرف یہ کہ اپنے اندر خدا ترسی پیدا کرو اور مفسدوں کی اطاعت چھوڑ کر میری اطاعت کرو ، کیونکہ میں خدا کا رسول ہوں ، میری امانت و دیانت کو تم پہلے سے جانتے ہو ، اور میں ایک بے غرض آدمی ہوں ، اپنے کسی ذاتی فائدے کے لیے اصلاح کا یہ کام کرنے نہیں اٹھا ہوں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ یہ تھا وہ مختصر منشور جو حضرت صالح علیہ السلام نے اپنی قوم کے سامنے پیش کیا ۔ اس میں صرف مذہبی تبلیغ ہی نہ تھی ، تمدنی و اخلاقی اصلاح اور سیاسی انقلاب کی دعوت بھی ساتھ ساتھ موجود تھی ۔