Surat us Shooaraa

Surah: 26

Verse: 153

سورة الشعراء

قَالُوۡۤا اِنَّمَاۤ اَنۡتَ مِنَ الۡمُسَحَّرِیۡنَ ﴿۱۵۳﴾ۚ

They said, "You are only of those affected by magic.

وہ بولے کہ بس تو ان میں سے ہے جن پر جادو کر دیا گیا ہے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

The Response of Thamud, Their Demand for a Sign, and Their Punishment Allah tells us how Thamud responded to their Prophet Salih, upon him be peace, when he called them to worship their Lord, may He be glorified. قَالُوا إِنَّمَا أَنتَ مِنَ الْمُسَحَّرِينَ They said: "You are only of those bewitched!" Mujahid said, "They meant he was one affected by witchcraft." Then they said:

نبی کا اپنے آپ سے تقابل ثمودیوں نے اپنے نبی کو جواب دیا کہ تجھ پر تو کسی نے جادو کردیا ہے گو ایک معنی یہ بھی کئے گئے کہ تو مخلوق میں سے ہے اور اسکی دلیل میں عربی کا ایک شعر بھی پیش کیا جاتا ہے لیکن ظاہر معنی پہلے ہی ہیں ۔ اسی کے ساتھ انہوں نے کہا کہ تو تو ہم جیسا ایک انسان ہے یہ کیسے ممکن ہے کہ ہم میں سے تو کسی پر وحی نہ آئے اور تجھ پر آجائے کچھ نہیں یہ صرف بناوٹ ہے ایک خود ساختہ ڈرامہ ہے محض جھوٹ اور صاف طوفان ہے اچھا ہم کہتے ہیں اگر تو واقعی سچا نبی ہے تو کوئی معجزہ دکھا اس وقت ان کے چھوٹے بڑے سب جمع تھے اور یک زبان ہو کر سب نے معجزہ طلب کیا تھا ۔ آپ نے پوچھا تم کیا معجزہ دیکھانا چاہتے ہو؟ انہوں نے کہا یہ سامنے جو پتھر کی بڑی ساری چٹان ہے یہ ہمارے دیکھتے ہوئے پھٹے اور اس میں سے ایک گابھن اونٹنی اس اس رنگ کی اور ایسی ایسی نکلے ۔ آپ نے فرمایا اچھا اگر میں رب سے دعا کروں اور وہ یہی معجزہ میرے ہاتھوں تمہیں دکھا دے پھر تو تمہیں میری نبوت کے ماننے میں کوئی عذر نہ ہوگا ؟ سب نے پختہ وعدہ کیا قول قرار کیا کہ ہم سب ایمان لائیں گے اور آپ کی نبوت مان لیں گے ۔ آپ بہت جلد یہ معجزہ دکھائیں ۔ آپ نے اسی وقت نماز شروع کردی پھر اللہ عزوجل سے دعا کی اسی وقت وہ پتھر پھٹا اور اسی طرح کی ایک اونٹنی ان کے دیکھتے ہوئے اس میں سے نکلی ۔ کچھ لوگ تو حسب اقرار مومن ہوگئے لیکن اکثر لوگ پھر بھی کافر کے کافر رہے ۔ آپ نے کہا سنو ایک دن یہ پانی پئے گی اور ایک دن پانی کی باری تمہاری مقرر رہے گی ۔ اب تم میں سے کوئی اسے برائی نہ پہنچائے ورنہ بدترین عذاب تم پر اتر پڑے گا ۔ ایک عرصے تک تو وہ رکے رہے ۔ اونٹنی ان میں رہی چارہ چگتی اور اپنی باری والے دن پانی پیتی ۔ اس دن یہ لوگ اس کے دودھ سے سیر ہوجاتے ۔ لیکن ایک مدت کے بعد ان کی بدبختی نے انہیں آگھیرا ۔ ان میں سے ایک ملعون نے اونٹنی کے مار ڈالنے کا ارادہ کیا اور کل اہل شہر اس کے موافق ہوگئے چنانچہ اس کی کوچیں کاٹ کر اسے مار ڈالا ۔ جس کے نتیجے میں انہیں سخت ندامت اور پیشمانی اٹھانی پڑی اللہ کے عذاب نے انہیں اچانک آدبوچا ۔ ان کی زمین ہلا دی گئیں اور ایک چیخ سے سب کے سب ہلاک کردئیے گئے ۔ دل اڑ گئے کلیجے پاش پاش ہوگئے اور وہم گمان بھی جس چیز کا نہ تھا وہ آن پڑا ۔ اور تاآخر سب غارت ہوگئے اور دنیا جہاں کے لئے یہ خوفناک واقعہ عبرت افزا ہوگیا ۔ اتنی بڑی نشانی اپنی آنکھوں دیکھ کر بھی ان میں سے اکثر لوگوں کو ایمان لانا نصیب نہ ہوا اسمیں کچھ شک نہیں کہ اللہ غالب ہے اور رحیم بھی ہے ۔

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٩٣] حضرت صالح (علیہ السلام) کی دعوت پر جب چند کمزور قسم کے لوگ ایمان لے آئے۔ تو چودھری لوگ حضرت صالح (علیہ السلام) کا مذاق اڑانے لگے کہ ان لوگوں کے سہارے تم انقلاب لانا چاہتے ہو ؟ کیا تمہاری عقل تو جواب نہیں دے گئی۔ معلوم ہوتا ہے کہ تم پر کسی نے جادو کردیا ہے جو ایسی بہکی بہکی باتیں کرنے لگے ہو۔ پھر جب صالح (علیہ السلام) کے پیروکاروں میں کچھ مزید اضافہ ہوگیا۔ تو چودھریوں کو کچھ فکر لاحق ہونے لگی اور ان کا انداز کلام بھی بدل گیا۔ کہنے لگے : تم بھی ہمارے ہی جیسے آدمی ہو آخر تم میں وہ کون سی زائد خوبی ہے کہ ہم تجھے اللہ کا رسول تسلیم کرلیں۔ ہاں اگر تم واقعی اپنے دعویٰ میں سچے ہو تو کوئی نشانی پیش کرو۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

قَالُوْٓا اِنَّمَآ اَنْتَ مِنَ الْمُسَحَّرِيْنَ : ” مَسْحُوْرِیْنَ “ جن پر جادو کیا گیا ہو۔ ” لْمُسَحَّرِيْنَ “ باب تفعیل سے ہے، اس میں مبالغہ ہے، اس لیے ترجمہ کیا گیا ہے ” تو تو انھی لوگوں سے ہے جن پر زبردست جادو کیا گیا ہے۔ “ جب وہ لوگ صالح (علیہ السلام) کی دعوت پر کوئی اعتراض نہ کرسکے تو عامۃ الناس کو بیوقوف بنانے کے لیے کہنے لگے، زبردست جادو کی وجہ سے تیری عقل ماری گئی ہے۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

قَالُوْٓا اِنَّمَآ اَنْتَ مِنَ الْمُسَحَّرِيْنَ۝ ١٥ ٣ۚ سحر والسِّحْرُ يقال علی معان : الأوّل : الخداع وتخييلات لا حقیقة لها، نحو ما يفعله المشعبذ بصرف الأبصار عمّا يفعله لخفّة يد، وما يفعله النمّام بقول مزخرف عائق للأسماع، وعلی ذلک قوله تعالی: سَحَرُوا أَعْيُنَ النَّاسِ وَاسْتَرْهَبُوهُمْ [ الأعراف/ 116] والثاني : استجلاب معاونة الشّيطان بضرب من التّقرّب إليه، کقوله تعالی: هَلْ أُنَبِّئُكُمْ عَلى مَنْ تَنَزَّلُ الشَّياطِينُ تَنَزَّلُ عَلى كُلِّ أَفَّاكٍ أَثِيمٍ [ الشعراء/ 221- 222] ، والثالث : ما يذهب إليه الأغتام «1» ، وهو اسم لفعل يزعمون أنه من قوّته يغيّر الصّور والطّبائع، فيجعل الإنسان حمارا، ولا حقیقة لذلک عند المحصّلين . وقد تصوّر من السّحر تارة حسنه، فقیل : «إنّ من البیان لسحرا» «2» ، وتارة دقّة فعله حتی قالت الأطباء : الطّبيعية ساحرة، وسمّوا الغذاء سِحْراً من حيث إنه يدقّ ويلطف تأثيره، قال تعالی: بَلْ نَحْنُ قَوْمٌ مَسْحُورُونَ [ الحجر/ 15] ، ( س ح ر) السحر اور سحر کا لفظ مختلف معانی میں استعمال ہوتا ہے اول دھوکا اور بےحقیقت تخیلات پر بولاجاتا ہے جیسا کہ شعبدہ باز اپنے ہاتھ کی صفائی سے نظرون کو حقیقت سے پھیر دیتا ہے یانمام ملمع سازی کی باتین کرکے کانو کو صحیح بات سننے سے روک دیتا ہے چناچہ آیات :۔ سَحَرُوا أَعْيُنَ النَّاسِ وَاسْتَرْهَبُوهُمْ [ الأعراف/ 116] تو انہوں نے جادو کے زور سے لوگوں کی نظر بندی کردی اور ان سب کو دہشت میں ڈال دیا ۔ دوم شیطان سے کسی طرح کا تقرب حاصل کرکے اس سے مدد چاہنا جیسا کہ قرآن میں ہے : هَلْ أُنَبِّئُكُمْ عَلى مَنْ تَنَزَّلُ الشَّياطِينُ تَنَزَّلُ عَلى كُلِّ أَفَّاكٍ أَثِيمٍ [ الشعراء/ 221- 222] ( کہ ) کیا تمہیں بتاؤں گس پر شیطان اترا کرتے ہیں ( ہاں تو وہ اترا کرتے ہیں ہر جھوٹے بدکردار پر ۔ اور اس کے تیسرے معنی وہ ہیں جو عوام مراد لیتے ہیں یعنی سحر وہ علم ہے جس کی قوت سے صور اور طبائع کو بدلا جاسکتا ہے ( مثلا ) انسان کو گدھا بنا دیا جاتا ہے ۔ لیکن حقیقت شناس علماء کے نزدیک ایسے علم کی کچھ حقیقت نہیں ہے ۔ پھر کسی چیز کو سحر کہنے سے کبھی اس شے کی تعریف مقصود ہوتی ہے جیسے کہا گیا ہے (174) ان من البیان لسحرا ( کہ بعض بیان جادو اثر ہوتا ہے ) اور کبھی اس کے عمل کی لطافت مراد ہوتی ہے چناچہ اطباء طبیعت کو ، ، ساحرۃ کہتے ہیں اور غذا کو سحر سے موسوم کرتے ہیں کیونکہ اس کی تاثیر نہایت ہی لطیف ادرباریک ہوتی ہے ۔ قرآن میں ہے : بَلْ نَحْنُ قَوْمٌ مَسْحُورُونَ [ الحجر/ 15]( یا ) یہ تو نہیں کہ ہم پر کسی نے جادو کردیا ہے ۔ یعنی سحر کے ذریعہ ہمیں اس کی معرفت سے پھیر دیا گیا ہے ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(١٥٣) ان لوگوں نے کہا کہ تم پر تو کسی نے بڑا بھاری جادو کردیا ہے کہ تم ایسی باتیں کرتے ہو۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ١٥٣ ( قَالُوْٓا اِنَّمَآ اَنْتَ مِنَ الْمُسَحَّرِیْنَ ) ” یعنی آپ ( علیہ السلام) پر یقیناً جادو یا آسیب کے اثرات ہیں جو اس طرح کی باتیں کر رہے ہیں۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

101 "Enchanted person": Mad and insane person who has lost reasoning power. According to the ancient conceptions, madness was either due to the influence of a jinn or magic. That is why a mad person was either called majnun (one under the influence of a jinn) or one enchanted by magic.

سورة الشُّعَرَآء حاشیہ نمبر :101 سحر زدہ یعنی دیوانہ و مجنون ، جس کی عقل ماری گئی ہو ۔ قدیم تصورات کے مطابق پاگل پن یا تو کسی جن کے اثر سے لاحق ہوتا تھا یا جادو کے اثر سے ۔ اس لیے وہ جسے پاگل کہنا چاہتے تھے اس کو یا تو مجنون کہتے تھے یا مسحور اور مسحر ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(26:153) المسحرین ۔ اسم مفعول جمع مذکر تسحیر مصدر (باب تفعیل) جادو زدہ جن پر جادو کردیا گیا ہو۔ سحر جادو۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

3 ۔ ” اس لئے تیری عقل ماری گئی ہے اور تو بہکی بہکی باتیں کرنے لگا ہے۔ “ یا تو بھی ہماری طرح کھانے پینے کا محتاج ہے پھر رسول کیسے بن گیا۔ (شوکانی)

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

قالوا انمآ ……(١٥٤) ان کا جواب یہ تھا کہ اے صالح تم پر کسی نے جادو کردیا ہے ، اس لئے تو یہ باتیں بغیر سوچے سمجھے کر رہا ہے۔ ان کے خیالات کے مطابق خدا کی طرف دعوت دینے والے مجنون ہوتے ہیں۔ ما انت الا بشر مثلنا (٢٦ : ١٥٣) ” تو ہم جیسے ایک انسان کے سوار اور کیا ہے۔ “ جب بھی انسانوں کے کسی گروہ کے پاس کوئی رسول آیا ہے۔ انہوں نے یہی کہا ہے کہ تم تو ہم جیسا ہی ایک آدمی ہے۔ انسانوں نے ہمیشہ رسولوں کے بارے میں اور رسالت کے بارے میں کوتاہ بینی سے کام لیا۔ وہ اس بات کو کبھی نہ سجھ سکے کہ رسول بشر کیوں ہوتا ہے۔ وہ یہ نہ سمجھ سکے کہ انسانوں میں سے کسی کو رسول بنا کر بھیجنا دراصل انسانیت کے لئے ایک عظیم تکریم ہے کہ انسانوں میں سے کوئی شخص عالم بالا سے مربوط ہوجاتی ہے اور رشد و ہدایت کے سرچشمے یعنی اللہ تعالیٰ کے دربار سے براہ راست ہدایت پاتا ہے۔ انسانوں نے ہمیشہ رسولوں کو ایک دوسری مخلوق سمجھا۔ یا لوگوں نے یہ سمجھا کہ ایسا ہونا چاہئے کہ رسول انسانوں سے کوئی بالا و برتر مخلوق ہو۔ یہ کس طرح ہو سکتا ہے کہ ایک انسان غیب کی خبریں دے۔ نظروں سے اوجھل دنیا کی بات کرے اور یہ انسان یہ بات اس لئے کرتے تھے کہ لوگ اس راز کو نہیں سمجھتے تھے کہ اللہ نے انسان کو یہ شرف بخشا …… کہ اس زمین میں رہتے ہوئے بھی اس انسان کے اندر ایسی صلاحیتیں ہیں کہ وہ عالم بالا سے رابطہ رکھ سکے جو اس دنیا میں رہے۔ کھائے پئے ، شادی کرے ، سوئے بازاروں میں پھرے اور وہ سب کام کرے جو بشر کرتے تھے۔ میلانات اور جذبات رکھنے والا ہو لیکن اس کے باوجودوہ اس بر اعظم کا مالک ہو۔ وحی الٰہی کا مہیط ہو۔ پھر ہر دور میں انسانوں نے رسولوں سے معجزہ طلب کیا ہے تاکہ انہیں معلوم ہو کہ حضور ایک سچے رسول ہیں۔ فات بایۃ ان کنت من الصدقین (٢٦ : ١٥٣) ” لائو کوئی نشانی اگر تم سچے ہو “ تو ثمود نے بھی معجزہ طلب کیا اور حضرت صالح نے جواب دیا کہ ہاں یہ معجزہ یہ ناقہ کیسی تھی ؟ ہم یہاں اس کی تعریف ہیں وہ رعب ودیا بس کہانیاں لانا نہیں چاہتے جو مفسرین نے دی ہیں کیونکہ ان میں سے کوئی بھی کھٹائی صحیح اور مستند روایت سے منقول نہیں ہے۔ ہاں یہ ایک معجزاتی ناقہ تھی۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

57:۔ قوم نے حضرت صالح (علیہ السلام) کو جواب دیا اے صالح ! تیرے پاس کوئی وحی نہیں آئی اصل بات یہ ہے کہ تجھ پر کسی نے جادو کردیا ہے جس کی وجہ (العیاذ باللہ) تیری عقل میں خلل واقع ہوگیا اور تو نے نبوت کا دعوی کردیا ہے ورنہ ” مانت الا بشر مثلنا “ تو بھی ہم جیسا بشر اور انسان ہی تو ہے پھر تم میں کونسی امتیازی خوبی ہے کہ تمہیں نبوت کے لیے چن لیا گیا ہے۔ ” فات بایۃ الخ “ لہذا اگر واقعی تم سچے ہو تو اپنے دعوے کی سچائی پر کوئی عجیب و غریب نشان پیش کرو۔ اس سے معلوم ہوا کہ مشرکین اپنی کم عقلی اور کوتاہ فہمی کی وجہ سے نبوت اور بشریت میں منافات سمجھتے تھے ان کا خیال تھا کہ نبوت ایک ایسا بلند پایہ اعزاز ہے جو کسی بشر کو نہیں مل سکتا۔ اس لیے نبی تو نوری فرشتہ ہونا چاہیے نہ کہ خاکی بشر۔ انک بشر مثلنا فکیف تکون نبیا وھذا بمنزلۃ ماکانوا یذکرون فی الانبیاء انھم لوکانوا صادقین لکانوا من جنس الملائکۃ ( ) کبیر ج 6 ص 537) ۔

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(153) قوم نے جواب دیا سوائے اس کے کچھ نہیں کہ تو سحر زدہ اور جادو کا مارا ہوا ہے اور جادو کے مارے لوگوں میں سے ہے۔