Perfect Tense | Imperfect Tense | Imperative | Active Participle | Passive Participle | Noun Form |
--- |
--- |
--- |
--- |
--- |
--- |
اَلْقِلٰی کے معنی شدت بغض کے ہیں قَلاہُ (ماضی) اور یَقْلِیْہِ وَیَقْلُوْہُ مضارع دونوں طرح آتا ہے۔قرآن پاک میں ہے : (مَا وَدَّعَکَ رَبُّکَ وَ مَا قَلٰی ) (۹۳۔۳) (اے محمدﷺ) تمہارے پروردگار نے نہ تو تم کو چھوڑا اور نہ تم سے ناراض ہوا۔ (اِنِّیۡ لِعَمَلِکُمۡ مِّنَ الۡقَالِیۡنَ) (۲۶۔۶۸) میں تمہارے کام کا سخت دشمن ہوں۔اگر اسے واوی قَلْوٌ سے مشتق مانا جائے جس کے معنی (رَمْیٌ کے ہیں تو یہ قَلَتِ النَّاقَۃُ بِرَاکِبِھَا قَلْوًا۔ (ناقہ نے سوار کو گرادیا) وَقَلَوْتُ بِالْقُلَّۃِ (میں نے گلی کو پھینکا) وغیرہا محاورات سے مشتق ہوگا اور جس چیز سے دل بوجہ بغض یا ناپسندیدہ ہونے کے اس طرح گھن کھائے گویا اسے پھینک رہا ہے تو اسے مَقْلُّوْکہا جائے گا اور اگر ناقص یائی مشتق مانا جائے تو یہ (قَلَیْتُ الْبُسْرَ وَالسَّوِیْقَ عَلَی الْمِقْلَاۃِ) کے محاورہ سے ماخوذ ہوگا جس کے معنی مِقْلَاۃ (فرائی پین) میں کھجور اور ستو ڈال کر تلنے کے ہیں۔
Surah:26Verse:168 |
کڑھنے والوں
those who detest
|