Surat us Shooaraa

Surah: 26

Verse: 171

سورة الشعراء

اِلَّا عَجُوۡزًا فِی الۡغٰبِرِیۡنَ ﴿۱۷۱﴾ۚ

Except an old woman among those who remained behind.

بجز ایک بڑھیا کے کہ وہ پیچھے رہ جانے والوں میں ہوگئی ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

So, We saved him and his family, all. Except an old woman among those who remained behind. This was his wife, who was a bad old woman. She stayed behind and was destroyed with whoever else was left. This is similar to what Allah says about them in Surah Al-A`raf and Surah Hud, and in Surah Al-Hijr, where Allah commanded him to take his family at night, except for his wife, and not to turn around when they heard the Sayhah as it came upon his people. So they patiently obeyed the command of Allah and persevered, and Allah sent upon the people a punishment which struck them all, and rained upon them stones of baked clay, piled up. Allah says: ثُمَّ دَمَّرْنَا الاْخَرِينَ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

1711اس سے مراد حضرت لوط (علیہ السلام) کی بوڑھی بیوی ہے جو مسلمان نہیں ہوئی تھی، چناچہ وہ بھی اپنی قوم کے ساتھ ہلاک کردی گئی۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[١٠٢] حضرت لوط (علیہ السلام) کی بیوی بھی درپردہ ان اوباشوں سے ملی ہوئی تھی۔ جب کوئی مہمان آپ کے گھر آتا تو یہ ان اوباشوں کو اشاروں کنایوں سے خفیہ طور پر رپورٹیں دیا کرتی تھی۔ چناچہ جب اس قوم پر عذاب لانے والے فرشتے حضرت لوط (علیہ السلام) کے ہاں خوبصورت لڑکوں کی شکل میں تشریف لائے تو اسی بڑھیا کی رپورٹ پر آس پاس کے اوباش ہمسائے بڑی نیت سے آپ کے گھر میں گھس آئے تھے۔ لہذا یہ عورت کسی لحاظ سے بھی نجات کی مستحق نہ تھی۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

إِلَّا عَجُوزًا فِي الْغَابِرِ‌ينَ Except an old woman among those who remained behind. - 26:171 The word &old woman& is used for the wife of Sayyidna Lut علیہ السلام who was an infidel and was agreeable to the unnatural act of the people of Lut (علیہ السلام) If the wife of Lut (علیہ السلام) was an old woman then the use of this word for her is quite clear, but if she was not old, then perhaps she was called &old woman& for the reason that the prophet&s wife is regarded like the mother of the Ummah, and to call a woman having many children as old is not unlikely.

اِلَّا عَجُوْزًا فِي الْغٰبِرِيْنَ ، عجوز سے مراد حضرت لوط (علیہ السلام) کی بیوی ہے جو کہ قوم لوط کے اس فعل سے راضی تھی اور کافرہ تھی۔ لوط (علیہ السلام) کی یہ کافر بیوی اگر واقع میں بڑھیا تھی تو اس کے لئے لفظ عجوز استعمال کرنا ظاہر ہی ہے اور اگر یہ عمر کے لحاظ سے بڑھیا نہ تھی تو اس کو عجوز کے لفظ سے شاید اس لئے تعبیر کیا گیا کہ پیغمبر کی بیوی امت کے لئے ماں کی جگہ ہوتی ہے جو عورت کثیر الاولاد ہو اس کو بڑھیا کہہ دینا کچھ مستبعد نہیں۔

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اِلَّا عَجُوْزًا فِي الْغٰبِرِيْنَ۝ ١٧١ۚ عَجُوزُ وَالعَجُوزُ سمّيت لِعَجْزِهَا في كثير من الأمور . قال تعالی: إِلَّا عَجُوزاً فِي الْغابِرِينَ [ الصافات/ 135] ، وقال : أَأَلِدُ وَأَنَا عَجُوزٌ [هود/ 72] . اور بڑھیا کو عجوز اس لئے کہا جاتا ہے کہ یہ بھی اکثر امور سے عاجز ہوجاتی ہے ۔ قرآن پاک میں ہے : ۔ إِلَّا عَجُوزاً فِي الْغابِرِينَ [ الصافات/ 135] مگر ایک بڑھیا کہ پیچھے رہ گئی ۔ أَأَلِدُ وَأَنَا عَجُوزٌ [هود/ 72] اے ہے میرے بچہ ہوگا اور میں تو بڑھیا ہوں ۔ غبر الْغَابِرُ : الماکث بعد مضيّ ما هو معه . قال :إِلَّا عَجُوزاً فِي الْغابِرِينَ [ الشعراء/ 171] ، يعني : فيمن طال أعمارهم، وقیل : فيمن بقي ولم يسر مع لوط . وقیل : فيمن بقي بعد في العذاب، وفي آخر : إِلَّا امْرَأَتَكَ كانَتْ مِنَ الْغابِرِينَ [ العنکبوت/ 33] ، وفي آخر : قَدَّرْنا إِنَّها لَمِنَ الْغابِرِينَ [ الحجر/ 60] ( غ ب ر ) الغابر اسے کہتے ہیں جو ساتھیوں کے چلے جانے کے بعد پیچھے رہ جائے چناچہ آیت کریمہ :إِلَّا عَجُوزاً فِي الْغابِرِينَ [ الشعراء/ 171] مگر ایک بڑھیا کہ پیچھے رہ گئی ۔ کی تفسیر میں بعض نے اس سے پیغمبر کے مخالفین لوگ مراد لئے ہیں جو ( سدوم میں ) پیچھے رہ گئے تھے اور لوط (علیہ السلام) کے ساتھ نہیں گئے تھے بعض نے عذاب الہی میں گرفتار ہونیوالے لوگ مراد لئے ہیں ۔ علاوہ ازیں ایک مقام پر :إِلَّا امْرَأَتَكَ كانَتْ مِنَ الْغابِرِينَ [ العنکبوت/ 33] بجز ان کی بیوی کے کہ وہ پیچھے رہنے والوں میں ہوگی ۔ اور دوسرے مقام پر : قَدَّرْنا إِنَّها لَمِنَ الْغابِرِينَ [ الحجر/ 60] ، اس کے لئے ہم نے ٹھہرا دیا ہے کہ وہ پیچھے رہ جائے گی ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ١٧١ (اِلَّا عَجُوْزًا فِی الْْغٰبِرِیْنَ ) ” یعنی حضرت لوط (علیہ السلام) کی بیوی جو آپ ( علیہ السلام) پر ایمان نہیں لائی تھی ‘ پیچھے رہ جانے والوں میں شامل تھی۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

113 This refers to the Prophet Lot`s wife as stated in verse 10 of Surah Tahrim about the wives of Prophets Noah and Lot: "These' two women were in the houses of Our two pious servants but they acted treacherously towards them. " That is, they did not believe, and sided with the unbelievers instead of their righteous husbands. Therefore, when Allah decreed to send a torment on the people of Lot, He commanded Lot to leave the place along with his people but to leave his wife behind: "So depart from here with the people of your household in the last hours of the night. And look here: none of you should turn round to look behind; but your wife (who will not accompany you) shall meet the same doom as they." I Hud: 81).

سورة الشُّعَرَآء حاشیہ نمبر :113 اس سے مراد حضرت لوط علیہ السلام کی بیوی ہے ۔ سورہ تحریم میں حضرت نوح علیہ السلام اور حضرت لوط کی بیویوں کے متعلق فرمایا گیا ہے کہ کَانَتَا تَحْتَ عَبْدَیْنِ مِنْ عِبَادِنَا صَالِحَیْنِ فَخَانَتٰھُمَا ( آیت 10 ) ۔ یہ دونوں عورتیں ہمارے دو صالح بندوں کے گھر میں تھیں مگر انہوں نے ان کے ساتھ خیانت کی ۔ یعنی دونوں ایمان سے خالی تھیں اور اپنے نیک شوہروں کا ساتھ دینے کے بجائے ان دونوں نے اپنی کافر قوم کا ساتھ دیا ۔ اسی بنا پر جب اللہ تعالیٰ نے قوم لوط علیہ السلام پر عذاب نازل کرنے کا فیصلہ فرمایا اور حضرت لوط علیہ السلام کو حکم دیا کہ اپنے اہل و عیال کو لے کر اس علاقے سے نکل جائیں تو ساتھ ہی یہ بھی ہدایت فرما دی کہ اپنی بیوی کو ساتھ نہ لے جاؤ ، فَاَسْرِ بِاَھْلِکَ بِقِطْعٍ مِّنَ الَّیْلِ وَلَا یَلْتَفِتْ مِنْکُمْ اَحَدٌ اِلَّا امْرَاَتَکَ اِنَّہ مُصِیْبُھَا مَآ اَصَابَھُمْ ( ہود آیت 81 ) ۔ پس تو کچھ رات رہے اپنے اہل و عیال کو ساتھ لے کر نکل جا اور تم میں سے کوئی پیچھے پلٹ کر نہ دیکھے ۔ مگر اپنی بیوی کو ساتھ نہ لے جا ، اس پر وہی کچھ گزرنی ہے جو ان لوگوں پر گزرنی ہے ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

36: اس سے مراد خود حضرت لوط (علیہ السلام) کی بیوی ہے جو ایمان لانے کے بجائے اپنی بدکردار قوم کا ساتھ دیتی تھی۔ جب عذاب آنے سے پہلے حضرت لوط (علیہ السلام) کو شہر سے باہر نکلنے کا حکم ہوا تو یہ عورت اللہ تعالیٰ ہی کے حکم سے پیچھے رہ گئی تھی، اور جب بستی والون پر عذاب آیا تو یہ بھی اس کا شکار ہوئی۔

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(26:171) عجوزا۔ بڑھیا۔ زن پیر۔ راغب نے لکھا ہے کہ عجز کے اصلی معنی ہیں کسی چیز سے پیچھے رہ جانا۔ یا اس کا ایسے وقت میں حاصل ہونا جب کہ اس کا وقت نکل چکا ہو۔ لیکن عام طور پر اس لفظ کو کسی کام سے قاصر رہ جانے پر بولا جاتا ہے اور یہ القدرۃ کی ضد ہے قرآن مجید میں ہے اعجزت ان اکون (5:31) مجھ سے اتنا بھی نہ ہوسکا کہ میں ۔۔ ہوتا۔ اور بڑھیا کو عجوز اس لئے کہا جاتا ہے کہ یہ بھی اکثر امور میں عاجز ہوجاتی ہے۔ قرآن مجید میں ہے ا الدوانا عجوز (11:72) کیا میرے بچہ ہوگا ؟ اور میں تو بڑھیا ہوں۔ عجوز کی جمع ع جائز اور عجز ہے۔ وجوزا منصوب بوجہ مفعول کے ہے۔ فی الغابرین : ای کانت من الغابرین۔ باقی رہنے والے۔ پیچھے رہ جانے والے ۔ بجات سے رہ جانے والے۔ ہلاک ہونے والے۔ اسم فاعل جمع مذکر۔ الغابر واحد یہاں اسم فاعل اسم صفت کے معنوں میں استعمال ہوا ہے ۔ یعنی جو ساتھیوں کے چلے جانے کے بعد پیچھے رہ گئے۔ اسی سے غبار ہے جو اس خاک کو کہتے ہیں جو قافلہ کے گزر جانے کے بعد اڑ کر پیچھے رہ جائے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

3 ۔ اور انہی کے ساتھ عذاب میں ہلاک ہوئی کیونکہ وہ ان سے خوش تھی۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

2۔ مرد اس سے زوجہ ہے لوط (علیہ السلام) کی۔ عذاب میں رہ جانا اس لئے تھا کہ وہ کافرہ تھی اور اس لئے رات کو لوط (علیہ السلام) کے ساتھ بستی سے نہ نکلی۔

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

171۔ مگر ہاں ایک بڑھیا رہ گئی رہ جانے والوں میں یعنی جو عذاب نازل ہوا اس سے تمام اہل ایمان بچا لئے گئے مگر ایک بڑھیا یعنی لوط (علیہ السلام) کی بیوی چونکہ کافروں سے ملی ہوئی تھی اس لئے وہ کافروں کے ساتھ رہ گئی اور عذاب میں ہلاک ہوئی۔