Surat us Shooaraa

Surah: 26

Verse: 181

سورة الشعراء

اَوۡفُوا الۡکَیۡلَ وَ لَا تَکُوۡنُوۡا مِنَ الۡمُخۡسِرِیۡنَ ﴿۱۸۱﴾ۚ

Give full measure and do not be of those who cause loss.

ناپ پورا بھرا کرو کم دینے والوں میں شمولیت نہ کرو ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

The Command to give Full Measure Allah commanded them to give full measure, and forbade them to give short measure. He said: أَوْفُوا الْكَيْلَ وَلاَ تَكُونُوا مِنَ الْمُخْسِرِينَ Give full measure, and cause no loss. meaning, `when you give to people, give them full measure, and do not cause loss to them by giving them short measure, while taking full measure when you are the ones who are taking. Give as you take, and take as you give.' وَزِنُوا بِالْقِسْطَاسِ الْمُسْتَقِيم

ڈنڈی مار قوم حضرت شعیب علیہ السلام اپنی قوم کو ناپ تول درست کرنے کی ہدایت کررہے ہیں ۔ ڈنڈی مارنے اور ناپ تول میں کمی کرنے سے روکتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ جب کسی کو کوئی شے ناپ کردو تو پورا پیمانہ بھر کر دو اس کے حق سے کم نہ کر و ۔ اسی طرح دوسرے سے جب لو تو زیادہ لینے کی کوشش اور تدبیر نہ کرو ۔ یہ کیا کہ لینے کے وقت پورا لو اور دینے کے وقت کم دو؟ لین دین دونوں صاف اور پورا رکھو ۔ ترازو اچھی رکھو جس میں تول صحیح آئے بٹے بھی پورے رکھو تول میں عدل کرو ڈنڈی نہ مارو کم نہ تولو کسی کو اسکی چیز کم نہ دو ۔ کسی کی راہ نہ مارو چوری چکاری لوٹ مار غارتگری رہزنی سے بچو لوگوں کو ڈرا دھمکا کر خوفزدہ کرکے ان سے مال نہ لوٹو ۔ اس اللہ کے عذابوں کا خوف رکھو جس نے تمہیں اور سب اگلوں کو پیدا کیا ہے ۔ جو تمہارے اور تمہارے بڑوں کا رب ہے یہی لفظ آیت ( وَلَقَدْ اَضَلَّ مِنْكُمْ جِبِلًّا كَثِيْرًا ۭ اَفَلَمْ تَكُوْنُوْا تَـعْقِلُوْنَ 62؀ ) 36-يس:62 ) میں بھی اسی معنی میں ہے ۔

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

1811یعنی جب تم لوگوں کو ناپ کردو تو اسی طرح پورا دو ، جس طرح لیتے وقت تم پورا ناپ کرلیتے ہو۔ لینے اور دینے کے پیمانے الگ الگ مت رکھو، کہ دیتے وقت کم دو اور لیتے وقت پورا لو !

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[١٠٦] حضرت شعیب (علیہ السلام) کی قوم دو تجارتی شاہراہوں کے تقاطع یا چوک پر آباد تھی۔ لہذا یہ پورے کا پورا علاقہ بڑا بھاری تجارتی مرکز بن گیا تھا۔ شرک اور دوسری اخلاقیوں کے علاوہ ان میں جو سب سے بڑا مرض تھا وہ تجارتی ہیرا پھیری کرنا تھا۔ ناپ تول میں ایسے استاد تھے کہ بھلے بھلوں کے کان کتر دیتے تھے۔ تولتے اس طرح تھے کہ گاہک خواہ سو دفعہ ترازو دیکھتا رہے۔ یہ اس کے دیکھتے دیکھتے ہیں تیسرا یا چوتھا حصہ اس کا حق مار جاتے اور جب تول کر یا ناپ کردینا پڑتا تو ایسی ہی ہاتھ کی صفائی دکھاتے تھے۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

اَوْفُوا الْكَيْلَ وَلَا تَكُوْنُوْا ۔۔ : ان کی ماپ تول میں کمی بیشی، زمین میں فساد اور رہزنی کا ذکر سورة اعراف (٨٥، ٨٦) میں گزر چکا ہے۔ شعیب (علیہ السلام) کے قصے کی تفصیل کے لیے دیکھیے سورة اعراف (٨٥ تا ٩٣) ، ہود (٨٤ تا ٩٥) اور عنکبوت (٣٦، ٣٧) بعض لوگوں نے مدین کے اس بزرگ کو شعیب (علیہ السلام) قرار دیا ہے جس کے پاس موسیٰ (علیہ السلام) نے دس سال گزارے تھے، مگر یہ بات بالکل بےاصل ہے، ” مدین “ کے ہر بزرگ کا شعیب (علیہ السلام) ہونا ضروری نہیں۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اَوْفُوا الْكَيْلَ وَلَا تَكُوْنُوْا مِنَ الْمُخْسِرِيْنَ۝ ١٨ ١ۚ وفی پورا الوَافِي : الذي بلغ التّمام . يقال : درهم وَافٍ ، وكيل وَافٍ ، وأَوْفَيْتُ الكيلَ والوزنَ. قال تعالی: وَأَوْفُوا الْكَيْلَ إِذا كِلْتُمْ [ الإسراء/ 35] ( و ف ی) الوافی ۔ مکمل اور پوری چیز کو کہتے ہیں جیسے : درھم واف کیل واف وغیرہ ذالک اوفیت الکیل والوزن میں نے ناپ یا تول کر پورا پورا دیا ۔ قرآن میں ہے : وَأَوْفُوا الْكَيْلَ إِذا كِلْتُمْ [ الإسراء/ 35] اور جب کوئی چیز ناپ کردینے لگو تو پیمانہ پورا پھرا کرو ۔ خسر ويستعمل ذلک في المقتنیات الخارجة کالمال والجاه في الدّنيا وهو الأكثر، وفي المقتنیات النّفسيّة کالصّحّة والسّلامة، والعقل والإيمان، والثّواب، وهو الذي جعله اللہ تعالیٰ الخسران المبین، وقال : الَّذِينَ خَسِرُوا أَنْفُسَهُمْ وَأَهْلِيهِمْ يَوْمَ الْقِيامَةِ أَلا ذلِكَ هُوَ الْخُسْرانُ الْمُبِينُ [ الزمر/ 15] ، ( خ س ر) الخسروالخسران عام طور پر اس کا استعمال خارجی ذخائر میں نقصان اٹھانے پر ہوتا ہے ۔ جیسے مال وجاء وغیرہ لیکن کبھی معنوی ذخائر یعنی صحت وسلامتی عقل و ایمان اور ثواب کھو بیٹھنے پر بولا جاتا ہے بلکہ ان چیزوں میں نقصان اٹھانے کو اللہ تعالیٰ نے خسران مبین قرار دیا ہے ۔ چناچہ فرمایا :۔ الَّذِينَ خَسِرُوا أَنْفُسَهُمْ وَأَهْلِيهِمْ يَوْمَ الْقِيامَةِ أَلا ذلِكَ هُوَ الْخُسْرانُ الْمُبِينُ [ الزمر/ 15] جنہوں نے اپنے آپ اور اپنے گھر والوں کو نقصان میں ڈٖالا ۔ دیکھو یہی صریح نقصان ہے ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(١٨١) تم لوگ پورا ماپا تولا کرو اور ماپ و تول میں کمی کرکے نقصان پہنچانے والے مت بنا کرو۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

39: کفر و شرک کے علاوہ ان لوگوں کی ایک خرابی یہ تھی کہ یہ تجارت میں ڈنڈی مارنے کے عادی تھے۔

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(26:181) اوفوا : ایفاء (افعال) سے ۔ امر کا صیغہ جمع مذکر حاضر ہے۔ تم پورا کرو۔ الوافی مکمل اور پوری چیز کو کہتے ہیں کیل واف پورا ماپ۔ اوفی یوفی ایفاء ۔ بالوعد وعدہ پورا کرنا۔ النذر نذر پوری کرنا۔ الکیل پیمانہ پورا ناپنا۔ اوفوا الکیل۔ ناپ پورا کیا کرو المخسرین۔ اسم فاعل جمع مذکر مجرور المخسر واحد اخسار (افعال) قول میں کمی کرنے والے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

او فوا الکیل ……منسدین (١٨٢) جس طرح سورت اعراف اور ہود میں تفصیلات دی گئی ہیں کہ یہ لوگ ناپ اور تول میں مطلف تھے۔ یہ لوگ لیتے وقت جبراً لوگوں سے زیادہ لیتے تھے اور دیتے وقت یہ جبریا انکل سے کم دیتے تھے۔ لیتے وقت کم قیمت دیتے تھے اور دیتے وقت بہت مہنگے داموں فروخت کرتے تھ۔ معلوم ہوتا ہے کہ ان لوگوں کی بستی کسی ایسے تجارتی شاہراہ پر تھی۔ جہا سے قافلے گزرتے تھے۔ یہ لوگ ان تجارتی قافلوں پر اپنی مرضی نافذ کرتے تھے۔ ان کے رسول ان کو یہ تعیم دیتے تھے کہ عدل اور انصاف کے ساتھ معاملہ کرو ، کیونکہ صاف اور سھترے عقیدے کا لازمی تقاضا ہے کہ معاملات میں بھی اچھائی اختیار کرو۔ یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ اچھا عقیدہ اچھا عمل اختیار کرنے کا حکم نہ دے اور حق انصاف اور عدل کے بارے میں نظریہ خاموش ہوجائے ۔ اب حضرت شعیہ (علیہ السلام) ان کے دلوں میں تقویٰ اور خدا خوفی کا جوش پیدا کرتے ہیں۔ وہ ان کو یاد دلاتے ہیں کہ ایک ذات ایسی ہے جس نے تمہیں پیدا کیا ہے۔ یہ ذات تمام نسلوں کی پیدا کرنے والی ہے۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

64:۔ شرکم کے علاوہ ان لوگوں میں ایک خرابی یہ تھی کہ وہ ناپ تول میں بد دیانتی کرتے تھے۔ اس لیے حضرت شعیب (علیہ السلام) نے فرمایا ناپ درست رکھو اور کم ناپ کر لوگوں کی حق تلفی نہ کرو۔ ” و زنو بالقسطاس الخ “ اور صحیح ترازو سے تولا کرو معلوم ہوتا ہے کہ انہوں نے پیمانے اور باٹ کم و بیش مقدار کے بنا رکھے تھے۔ لیتے وقت زیادہ مقدار والے پیمانے اور باٹ استعمال کرتے اور دیتے وقت کم مقدار والے۔” ولا تبخسوا الناس الخ “ اس طرح بد دیانتی سے لوگوں کے حقوق غصب نہ کرو۔ ” ولا تعثوا فی الارض مفسدین “ اور قتل و غارت اور ڈکیتی سے ملک میں بد امنی اور بےچینی نہ پھیلاؤ۔ ” واتقوا اللہ الذی خلقکم الخ “ اس اللہ سے ڈرو جس نے تم کو اور تم سے پہلے لوگوں کو پیدا فرمایا یہ حقیقت میں تخویف دنیوی ہے یعنی اللہ سے ڈرو جس نے تمہیں اور تم سے پہلے لوگوں کو پیدا کیا جس طرح وہ پیدا کرنے پر قادر ہے اسی طرح وہ عذاب سے تمہیں ہلاک بھی کرسکتا ہے۔ وامرھم ثانیا بتقوی من اوجدھم و اوجد من قبلھم تنبیہا علی ان من اوجدھم قادر علی ان یعذبھم ویھلکہم (بحر ج 7 ص 38) ۔

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

181۔ تم پیمانے کو پورا بھرا کرو اور نقصان پہونچانے والے نہ بنو یعنی جو چیز کیلی ہے اس میں پیمانہ پورا بھرو اور ماپ پوری رکھو اور جس کا حق ہے اس کو نقصان پہونچانے والے نہ بنو کم ماپو گے صاحب حق کو نقصان پہونچے گا۔