Surat us Shooaraa

Surah: 26

Verse: 19

سورة الشعراء

وَ فَعَلۡتَ فَعۡلَتَکَ الَّتِیۡ فَعَلۡتَ وَ اَنۡتَ مِنَ الۡکٰفِرِیۡنَ ﴿۱۹﴾

And [then] you did your deed which you did, and you were of the ungrateful."

پھر تو اپنا وہ کام کر گیا جو کر گیا اور تو ناشکروں میں ہے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

وَفَعَلْتَ فَعْلَتَكَ الَّتِي فَعَلْتَ ... And you did dwell many years of your life with us." And you did your deed, which you did. So he said to him: ... وَأَنتَ مِنَ الْكَافِرِينَ While you were one of the ingrates. meaning, one of those who deny favors. This was the view of Ibn Abbas and Abdur-Rahman bin Zayd bin Aslam, and was the view favored by Ibn Jarir.

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

191پھر ہمارا ہی کھا کر ہماری ہی قوم کے ایک آدمی کو قتل کر کے ہماری ناشکری بھی کی۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[١٣] فرعون نے اللہ کا پیغام سننے کے بعد اس پیغام کا کچھ جواب دینے کے بجائے وہی کچھ کہنا شروع کردیا۔ جس کا موسیٰ (علیہ السلام) کو پہلے سے خطرہ تھا۔ اس نے کہا کہ بچپن میں تمہاری پرورش ہم نے ہی کی تھی۔ تمہاری جوانی ہمارے درمیان گزری ہے۔ ہم تو تمہاری رگ رگ سے واقف ہیں۔ پھر تم ہمارے مجرم بھی ہو۔ اب تم نے یہ پیغمبری کا ڈھونگ رچا ڈالا ہے اور ہم پر دباؤ ڈالنے آگئے ہو۔ تمہیں تو ہمارا ممنون احسان ہونا چاہئے تھا تم اٹھ کر رسالت کا دعویٰ کرکے اب ہماری آنکھیں دکھانے لگے ہو تم جیسا بھی کوئی احسان فراموش شخص ہوسکتا ہے ؟ اور انت من الکافرین کا ترجمہ بعضوں نے یوں کیا ہے کہ آج جن لوگوں کو تم کافر کہہ رہے ہو۔ اس پیغمبری کے دعویٰ سے پہلے تو تم خود بھی انھیں جیسے کافر تھے۔ ) نعوذ بالللؤہ ( فرعون کی اس گفتگو سے ضمناً یہ نتیجہ بھی نکلتا ہے کہ یہ فرعون وہ فرعون نہیں تھا جس نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی تربیت کی تھی۔ بلکہ یہ اس کا بیٹا تھا ورنہ ہم نے پرورش کرنے کی بجائے && میں نے پرورش کی تھی && کہتا۔ اور یہ تفصیل پہلے گزر چکی ہے۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَفَعَلْتَ فَعْلَتَكَ الَّتِيْ فَعَلْتَ وَاَنْتَ مِنَ الْكٰفِرِيْنَ۝ ١٩ فعل الفِعْلُ : التأثير من جهة مؤثّر، وهو عامّ لما کان بإجادة أو غير إجادة، ولما کان بعلم أو غير علم، وقصد أو غير قصد، ولما کان من الإنسان والحیوان والجمادات، والعمل مثله، ( ف ع ل ) الفعل کے معنی کسی اثر انداز کی طرف سے اثر اندازی کے ہیں ۔ عام اس سے کہ وہ تاثیر عمدگی کے ساتھ ہو یا بغیر عمدگی کے ہو اور علم سے ہو یا بغیر علم کے قصدا کی جائے یا بغیر قصد کے پھر وہ تاثیر انسان کی طرف سے ہو یا دو سے حیوانات اور جمادات کی طرف سے ہو یہی معنی لفظ عمل کے ہیں ۔ كفر الكُفْرُ في اللّغة : ستر الشیء، ووصف اللیل بِالْكَافِرِ لستره الأشخاص، والزّرّاع لستره البذر في الأرض، وأعظم الكُفْرِ : جحود الوحدانيّة أو الشریعة أو النّبوّة، والکُفْرَانُ في جحود النّعمة أكثر استعمالا، والکُفْرُ في الدّين أكثر، والکُفُورُ فيهما جمیعا قال : فَأَبَى الظَّالِمُونَ إِلَّا كُفُوراً [ الإسراء/ 99] ( ک ف ر ) الکفر اصل میں کفر کے معنی کیس چیز کو چھپانے کے ہیں ۔ اور رات کو کافر کہا جاتا ہے کیونکہ وہ تمام چیزوں کو چھپا لیتی ہے ۔ اسی طرح کا شتکار چونکہ زمین کے اندر بیچ کو چھپاتا ہے ۔ اس لئے اسے بھی کافر کہا جاتا ہے ۔ اور سب سے بڑا کفر اللہ تعالیٰ کی وحدانیت یا شریعت حقہ یا نبوات کا انکار ہے ۔ پھر کفران کا لفظ زیادہ نعمت کا انکار کرنے کے معنی ہیں استعمال ہوتا ہے ۔ اور کفر کا لفظ انکار یہ دین کے معنی میں اور کفور کا لفظ دونوں قسم کے انکار پر بولا جاتا ہے ۔ چناچہ قرآن میں ہے : ۔ فَأَبَى الظَّالِمُونَ إِلَّا كُفُوراً [ الإسراء/ 99] تو ظالموں نے انکار کرنے کے سوا اسے قبول نہ کیا ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(١٩) اور تم نے قبطی کو بھی قتل کیا اور تم میری نعمتوں کے بڑے ناشکر گزار ہو۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ١٩ (وَفَعَلْتَ فَعْلَتَکَ الَّتِیْ فَعَلْتَ وَاَنْتَ مِنَ الْکٰفِرِیْنَ ) ” فرعون نے اپنے مزعومہ احسانات جتلانے کے بعد حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو یہ بھی یادد لا دیا کہ تم نے ہمارے ایک آدمی کو بھی قتل کیا ہوا ہے۔ اور آخر میں بڑی رعونت سے کہا کہ تم کتنے ناشکر گزار اور احسان فراموش ہو !

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

15 The allusion is to the incident of murder committed by Moses accidentally.

سورة الشُّعَرَآء حاشیہ نمبر :15 اشارہ ہے اسی واقعہ قتل کی طرف جو حضرت موسیٰ سے سرزد ہو گیا تھا ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

6: یہ اسی قتل کی طرف اشارہ ہے جس کا ذکر اوپر حاشیہ نمبر 3 میں کیا گیا ہے

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(26:19) فعلتک : فعلۃ بمعنی فعل فعل سے مصدر ہے۔ فعل و فعلۃ ایک کام ۔ مرۃ۔ مضاف ہے ک ضمیر واحد مذکر حاضر مضاف الیہ۔ تیرا ایک کام ، تیرا ایک فعل ۔ فعلت فعلتک التی فعلت یعنی تیرا ایک فعل بھی ہے جو تو نے کیا تھا ۔ تو نے اپنی ایک اور حرکت بھی کی تھی۔ (اشارہ ہے قبطی کے قتل کی طرف) ۔ کفرین۔ ناشکر گزار۔ احسان فراموش۔ اور جگہ قرآن مجید میں ہے لیبلونی اشکر ام اکفر (27:40) تاکہ مجھے آزمائے کہ میں شکر کرتا ہوں یا کفران نعمت کرتا ہوں۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

9 ۔ یعنی ہمارے اتنے احسانات کے باوجود تم نے ہمارے ایک آدمی کو قتل کردیا جو یقینا تمہاری احسان فراموشی تھی۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(19) اور تو نے اپنا ایک اور کام بھی کیا تھا جو کیا تھا اور تو تو بڑا ہی ناسپاس ہے یعنی موسیٰ (علیہ السلام) تو تو وہی ہے جو بچپنے میں ہمارے ہاں رہا بڑھا پلا اور پھر ایک ناشائستہ حرکت بھی تو نے کی ایک قبطی کو بھی قتل کیا تو تو بڑا ناشکر اور ناسپاس ہے کہ جس رکابی میں کھائے اسی میں سوراخ کرے۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں ایک قبطی کا خون ہوا تھا ان سے سورة قصص میں آوے گا 12