Between Fir`awn and the Sorcerers
His threats against them resulted only in an increase in their faith and submission to Allah, for the veil of disbelief had been lifted from their hearts and the truth became clear to them because they knew something that their people did not: that what Musa had done could not have been done by any human being unless Allah helped him, making it proof and an evidence of the truth of what he had brought from his Lord.
Allah tells that:
قَالَ امَنتُمْ لَهُ قَبْلَ أَنْ اذَنَ لَكُمْ
...
He (Fir`awn) said: You have believed in him before I give you leave.
meaning, `you should have asked my permission for what you did, and you did not consult with me; if I had given you permission you could have done it, and if I did not allow you, you should not have done it, for I am the ruler and the one to be obeyed.'
...
إِنَّهُ لَكَبِيرُكُمُ الَّذِي عَلَّمَكُمُ السِّحْرَ
...
Surely, he indeed is your chief, who has taught you magic!
This is stubborn talk, and anyone can see that it is nonsense, for they had never met Musa before that day, so how could he have been their chief who taught them how to do magic! No rational person would say this.
...
فَلَسَوْفَ تَعْلَمُونَ لاَُقَطِّعَنَّ أَيْدِيَكُمْ وَأَرْجُلَكُم مِّنْ خِلَفٍ وَلاَُصَلِّبَنَّكُمْ أَجْمَعِينَ
So verily, you shall come to know. Verily, I will cut off your hands and your feet on opposite sides, and I will crucify you all."
Then Fir`awn threatened to cut off their hands and feet, and crucify them.
جرات وہمت والے کامل ایمان لوگ
سبحان اللہ کیسے کامل الایمان لوگ تھے حالانکہ ابھی ہی ایمان میں آئے تھے لیکن ان کی صبر وثبات کا کیا کہنا ؟ فرعون جیسا ظالم وجابر حاکم پاس کھڑا ڈرا دھمکا رہا ہے اور وہ نڈر بےخوف ہو کر اس کی منشا کے خلاف جواب دے رہے ہیں ۔ حجاب کفر دل سے دور ہوگئے ہیں اس وجہ سے سینہ ٹھونک کر مقابلہ پر آگئے ہیں اور مادی طاقتوں سے بالکل مرعوب نہیں ہوتے ۔ ان کے دلوں میں یہ بات جم گئی ہے کہ موسیٰ علیہ السلام کے پاس اللہ کا دیا ہوا معجزہ ہے کسب کیا ہوا جادو نہیں ۔ اسی وقت حق کو قبول کیا ۔ فرعون آگ بگولہ ہوگیا اور کہنے لگا کہ تم نے مجھے کوئی چیز ہی نہ سمجھا ۔ مجھ سے باغی ہوگئے مجھ سے پوچھا ہی نہیں اور موسیٰ علیہ السلام کی مان لی؟ یہ کہہ کر پھر اس خیال سے کہ کہیں حاضرین مجلس پر ان کے ھار جانے بلکہ پھر مسلمان ہوجانے کا اثر نہ پڑے اس نے انہیں ذلیل سمجھا ۔ ایک بات بنائی اور کہنے لگا کہ ہاں تم سب اس کے شاگرد ہو اور یہ تمہارا استاد ہے تم سب خورد ہو اور یہ تمہار برزگ ہے ۔ تم سب کو اسی نے جادو سکھایا ہے اس مکابرہ کو دیکھو یہ صرف فرعون کی بے ایمانی اور دغابازی تھی ورنہ اس سے پہلے نہ تو جادوگروں نے حضرت موسیٰ کلیم اللہ کو دیکھا تھا اور نہ ہی اللہ کے رسول ان کی صورت سے آشنا تھے ۔ رسول اللہ تو جادو جانتے ہی نہ تھے کسی کو کیا سکھاتے؟ عقلمندی کے خلاف یہ بات کہہ کر پھر دھمکانا شروع کردیا اور اپنی ظالمانہ روش پر اتر آیاکہنے لگا میں تمہارے سب کے ہاتھ پاؤں الٹی طرف سے کاٹ دوں گا اور تمہیں ٹنڈے منڈے بنا کر پھر سولی دونگا کسی اور ایک کو بھی اس سزا سے نہ چھوڑونگا سب نے متفقہ طور پر جواب دیا کہ راجا جی اس میں حرج ہی کیا ہے ؟ جو تم سے ہوسکے کر گزرو ۔ ہمیں مطلق پرواہ نہیں ہمیں تو اللہ کی طرف لوٹ کر جانا ہے ہمیں اسی سے صلہ لینا ہے جتنی تکلیف تو ہمیں دے گا اتنا اجر وثواب ہمارا رب ہمیں عطافرمائے گا ۔ حق پر مصیبت سہنا بالکل معمولی بات ہے جس کا ہمیں مطلق خوف نہیں ۔ ہماری تو اب یہی ایک آرزو ہے کہ ہمارا رب ہمارے اگلے گناہوں پر ہماری پکڑ نہ کرے جو مقابلہ تو نے ہم سے کروایا ہے ۔ اس کا وبال ہم پر سے ہٹ جائے اور اسکے لئے ہمارے پاس سوائے اس کے کوئی وسیلہ نہیں کہ ہم سب سے پہلے اللہ والے بن جائیں ایمان میں سبقت کریں اس جواب پر وہ اور بھی بگڑا اور ان سب کو اس نے قتل کرادایا ۔ رضی اللہ عنہم اجمعین ۔