Surat us Shooaraa

Surah: 26

Verse: 53

سورة الشعراء

فَاَرۡسَلَ فِرۡعَوۡنُ فِی الۡمَدَآئِنِ حٰشِرِیۡنَ ﴿ۚ۵۳﴾

Then Pharaoh sent among the cities gatherers

فرعون نے شہروں میں ہرکاروں کو بھیج دیا ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

And We revealed to Musa, saying: "Depart by night with My servants, verily, you will be pursued." Then Fir`awn sent callers to (all) the cities. After Musa stayed in Egypt for a long time, and the proof of Allah was established against Fir`awn and his chiefs, yet they were still arrogant and stubborn, then there was nothing left for them but punishment and vengeance. So Allah commanded Musa, peace be upon him, to take the Children of Israel out of Egypt by night, and take them wherever he would be commanded. So Musa, peace be upon him, did as he was commanded by his Lord, may He be glorified, and he led them forth after they had borrowed an abundance of jewelry from the people of Fir`awn. As more than one of the scholars of Tafsir have said, they left when the moon was rising, and Mujahid, may Allah have mercy on him, said that the moon was eclipsed that night. And Allah knows best. Musa asked about the grave of Yusuf (Prophet Joseph), peace be upon him, and an old woman from among the Children of Israel showed him where it was, so he took the remains with them, and it was said that they were among the things that were carried by Musa himself, may peace be upon them both. It was also said that Yusuf, peace be upon him, had left instructions in his will that if the Children of Israel ever left Egypt, they should take his remains with them. The following morning, when there was nobody to be found in the Israelite quarters, Fir`awn became angry and his anger intensified since Allah had decreed that he was to be destroyed. So he quickly sent his callers to all his cities, i.e., to mobilize his troops and bring them together, and he called out to them:

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

فَاَرْسَلَ فِرْعَوْنُ فِي الْمَدَاۗىِٕنِ حٰشِرِيْنَ : صبح ہوئی اور فرعون اور اس کے لوگوں نے دیکھا کہ بنی اسرائیل جا چکے ہیں تو وہ سخت برافروختہ ہوئے، وہ کسی صورت انھیں جانے نہیں دینا چاہتے تھے، کیونکہ وہ ان سے گھروں اور کھیتوں کی محنت مشقت کی بیگار لیتے تھے۔ اس لیے انھیں واپس لانے کے لیے فرعون نے فوجیں اکٹھی کرنے کے لیے تمام شہروں میں آدمی بھیج دیے۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

فَاَرْسَلَ فِرْعَوْنُ فِي الْمَدَاۗىِٕنِ حٰشِرِيْنَ۝ ٥٣ۚ رسل ( ارسال) والْإِرْسَالُ يقال في الإنسان، وفي الأشياء المحبوبة، والمکروهة، وقد يكون ذلک بالتّسخیر، كإرسال الریح، والمطر، نحو : وَأَرْسَلْنَا السَّماءَ عَلَيْهِمْ مِدْراراً [ الأنعام/ 6] ، وقد يكون ببعث من له اختیار، نحو إِرْسَالِ الرّسل، قال تعالی: وَيُرْسِلُ عَلَيْكُمْ حَفَظَةً [ الأنعام/ 61] ، فَأَرْسَلَ فِرْعَوْنُ فِي الْمَدائِنِ حاشِرِينَ [ الشعراء/ 53] ، وقد يكون ذلک بالتّخلية، وترک المنع، نحو قوله : أَلَمْ تَرَ أَنَّا أَرْسَلْنَا الشَّياطِينَ عَلَى الْكافِرِينَ تَؤُزُّهُمْ أَزًّا [ مریم/ 83] ، والْإِرْسَالُ يقابل الإمساک . قال تعالی: ما يَفْتَحِ اللَّهُ لِلنَّاسِ مِنْ رَحْمَةٍ فَلا مُمْسِكَ لَها وَما يُمْسِكْ فَلا مُرْسِلَ لَهُ مِنْ بَعْدِهِ [ فاطر/ 2] ( ر س ل ) الرسل الارسال ( افعال ) کے معنی بھیجنے کے ہیں اور اس کا اطلاق انسان پر بھی ہوتا ہے اور دوسری محبوب یا مکروہ چیزوں کے لئے بھی آتا ہے ۔ کبھی ( 1) یہ تسخیر کے طور پر استعمال ہوتا ہے جیسے ہوا بارش وغیرہ کا بھیجنا ۔ چناچہ قرآن میں ہے ۔ وَأَرْسَلْنَا السَّماءَ عَلَيْهِمْ مِدْراراً [ الأنعام/ 6] اور ( اوپر سے ) ان پر موسلادھار مینہ برسایا ۔ اور کبھی ( 2) کسی بااختیار وار وہ شخص کے بھیجنے پر بولا جاتا ہے جیسے پیغمبر بھیجنا چناچہ قرآن میں ہے : وَيُرْسِلُ عَلَيْكُمْ حَفَظَةً [ الأنعام/ 61] اور تم لوگوں پر نگہبان ( فرشتے ) تعنیات رکھتا ہے ۔ فَأَرْسَلَ فِرْعَوْنُ فِي الْمَدائِنِ حاشِرِينَ [ الشعراء/ 53] اس پر فرعون نے ( لوگوں کی بھیڑ ) جمع کرنے کے لئے شہروں میں ہر کارے دوڑائے ۔ اور کبھی ( 3) یہ لفظ کسی کو اس کی اپنی حالت پر چھوڑے دینے اور اس سے کسی قسم کا تعرض نہ کرنے پر بولاجاتا ہے ہے جیسے فرمایا : أَلَمْ تَرَ أَنَّا أَرْسَلْنَا الشَّياطِينَ عَلَى الْكافِرِينَ تَؤُزُّهُمْ أَزًّا [ مریم/ 83]( اے پیغمبر ) کیا تم نے ( اس باٹ پر ) غور نہیں کیا کہ ہم نے شیطانوں کو کافروں پر چھوڑ رکھا ہے کہ وہ انہیں انگینت کر کے اکساتے رہتے ہیں ۔ اور کبھی ( 4) یہ لفظ امساک ( روکنا ) کے بالمقابل استعمال ہوتا ہے جیسے فرمایا : ما يَفْتَحِ اللَّهُ لِلنَّاسِ مِنْ رَحْمَةٍ فَلا مُمْسِكَ لَها وَما يُمْسِكْ فَلا مُرْسِلَ لَهُ مِنْ بَعْدِهِ [ فاطر/ 2] تو اللہ جو اپنی رحمت دے لنگر لوگوں کے لئے ) کھول دے تو کوئی اس کا بند کرنے والا نہیں اور بندے کرے تو اس کے ( بند کئے ) پیچھے کوئی اس کا جاری کرنے والا نہیں ۔ مدن المَدينة فَعِيلَةٌ عند قوم، وجمعها مُدُن، وقد مَدَنْتُ مَدِينةً ، ون اس يجعلون المیم زائدة، قال تعالی: وَمِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ مَرَدُوا عَلَى النِّفاقِ [ التوبة/ 101] قال : وَجاءَ مِنْ أَقْصَا الْمَدِينَةِ رَجُلٌ يَسْعى [يس/ 20] ، وَدَخَلَ الْمَدِينَةَ عَلى حِينِ غَفْلَةٍ مِنْ أَهْلِها [ القصص/ 15] . ( م دن ) المدینۃ ۔ بعض کے نزدیک یہ فعیلۃ کے وزن پر ہے اس کی جمع مدن آتی ہے ۔ اور مدنت مدینۃ کے معنی شہر آیا ہونے کے ہیں ۔ اور بعض کے نزدیک اس میں میم زیادہ ہے ( یعنی دین سے مشتق ہے ) قرآن پا ک میں ہے : وَمِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ مَرَدُوا عَلَى النِّفاقِ [ التوبة/ 101] اور بعض مدینے والے بھی نفاق پر اڑے ہوئے ہیں ۔ وَجاءَ مِنْ أَقْصَا الْمَدِينَةِ رَجُلٌ يَسْعى [يس/ 20] اور شہر کے پرلے کنارے سے ایک آدمی آیا ۔ وَدَخَلَ الْمَدِينَةَ عَلى حِينِ غَفْلَةٍ مِنْ أَهْلِها [ القصص/ 15] اور وہ شہر میں داخل ہوئے ۔ حشر ، وسمي يوم القیامة يوم الحشر کما سمّي يوم البعث والنشر، ورجل حَشْرُ الأذنین، أي : في أذنيه انتشار وحدّة . ( ح ش ر ) الحشر ( ن ) اور قیامت کے دن کو یوم الحشر بھی کہا جاتا ہے جیسا ک اسے یوم البعث اور یوم النشور کے ناموں سے موسوم کیا گیا ہے لطیف اور باریک کانوں والا ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٥٣ تا ٥٦) چناچہ فرعون نے شہروں میں چپڑاسی دوڑائے اور یہ کہلا بھیجا حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے ماننے والے تھوڑی سی جماعت ہے اور ان لوگوں نے ہمیں بہت غصہ دلایا ہے اور ہم سب ایک مسلح جماعت ہیں۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٥٣ (فَاَرْسَلَ فِرْعَوْنُ فِی الْْمَدَآءِنِ حٰشِرِیْنَ ) ” بنی اسرائیل کے تعاقب کی غرض سے لوگوں کو اکٹھا کرنے کے لیے پورے ملک میں پھر ڈھنڈورچی اور ہر کارے بھیج دیے گئے ‘ یہ کہہ کر کہ :

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(26:53) المدائن حشرین۔ ملاحظہ ہو آیت 36 ۔ مذکورہ بالا۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

8 ۔ یعنی ہر کارے یا پولیس کے سپاہی۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

53۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) حکم کے مطابق لے کر نکل گئے پھر فرعون نے آس پاس کے شہروں میں اعلان کرنے کو اپنے ہرکارے اور چوب دار بھیج دئیے۔