Surat us Shooaraa

Surah: 26

Verse: 54

سورة الشعراء

اِنَّ ہٰۤؤُلَآءِ لَشِرۡ ذِمَۃٌ قَلِیۡلُوۡنَ ﴿ۙ۵۴﴾

[And said], "Indeed, those are but a small band,

کہ یقیناً یہ گروہ بہت ہی کم تعداد میں ہے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

إِنَّ هَوُلاَء ... Verily, these, meaning, the Children of Israel, ... لَشِرْذِمَةٌ قَلِيلُونَ indeed are but a small band. meaning, a small group. وَإِنَّهُمْ لَنَا لَغَايِظُونَ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

541یہ بطور تحقیر کے کہا، ورنہ ان کی تعداد چھ لاکھ بتلائی جاتی ہے۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

اِنَّ هٰٓؤُلَاۗءِ لَشِرْذِمَةٌ قَلِيْلُوْنَ : ” شِرْ ذِمَۃٌ“ چھوٹا سا گروہ، اس نے انھیں مزید حقیر اور بےوقعت بتانے کے لیے ” قَلِيْلُوْنَ “ کے ساتھ تاکید کی، جو جمع قلت کا صیغہ ہے۔ ” هٰٓؤُلَاۗءِ “ کے ساتھ اشارہ بھی حقارت کے اظہار کے لیے ہے کہ یہ لوگ ایک چھوٹی سی جماعت اور تھوڑے سے لوگ ہیں، ہمیں ان کی کیا پروا ہے، ہم آسانی سے انھیں نیست و نابود کرسکتے ہیں اور چاہیں تو معمولی وسائل کے ساتھ انھیں واپس لاسکتے ہیں۔ ان الفاظ کے ساتھ وہ اپنے آپ کو اور اپنی قوم کو دلیری دے رہا تھا، جب کہ اس سے اس کا سخت خوف زدہ ہونا ظاہر ہو رہا تھا کہ اگر واقعی وہ اتنے ہی قلیل اور بےوقعت ہیں تو تمہیں اتنی فوجیں اکٹھی کرنے کی کیا ضرورت ہے۔ یہاں مفسرین نے بائبل سے متاثر ہو کر لکھا ہے کہ اس وقت بنی اسرائیل کی تعداد بچوں اور بوڑھوں کے علاوہ چھ لاکھ تھی، مگر یہ بات عقلاً ممکن ہی نہیں۔ حافظ ابن کثیر (رض) نے انھیں مبالغہ قرار دیا ہے۔ جوانوں کی اتنی بڑی تعداد اگر موسیٰ (علیہ السلام) کے ساتھ ہوتی تو وہ کبھی ہجرت کا راستہ اختیار نہ کرتے اور چھ لاکھ کو ” لَشِرْذِمَةٌ قَلِيْلُوْنَ “ بھی نہیں کہا جاسکتا۔ مفسر مراغی لکھتے ہیں : ” جو بات یقین سے کہی جاسکتی ہے وہ یہ ہے کہ بنی اسرائیل فرعون کے لشکر سے بہت کم تھے، لیکن ہم کسی معین عدد کا یقین نہیں کرسکتے، تورات اور تاریخ کی کتابوں میں جو مبالغہ آمیز باتیں ہیں ان کی تصدیق بہت مشکل ہے، ان پر اعتماد نہیں کرنا چاہیے، ہمارے لیے بہتر ہے کہ ان کی تفاصیل میں نہ پڑیں۔ ابن خلدون نے اپنی تاریخ کے مقدمہ میں ان روایات کو باطل قرار دیا ہے اور ان میں موجود غلو کی وضاحت کی ہے، جسے نہ عقل قبول کرتی ہے اور نہ صحیح علمی بحث کے سامنے وہ قائم رہ سکتی ہیں۔ “

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اِنَّ ہٰٓؤُلَاۗءِ لَشِرْذِمَۃٌ قَلِيْلُوْنَ۝ ٥٤ۙ شرذم الشِّرْذِمَةُ : جماعة منقطعة . قال تعالی: إِنَّ هؤُلاءِ لَشِرْذِمَةٌ قَلِيلُونَ [ الشعراء/ 54] ، وهو من قولهم : ثوب شَرَاذِمُ ، أي : متقطّع . ( ش ر ذ م ) الشرذمۃ ۔ تھوڑی سی جماعت جو لوگوں سے الگ ہوگئی ہو ۔ قرآن میں ہے : ۔ إِنَّ هؤُلاءِ لَشِرْذِمَةٌ قَلِيلُونَ [ الشعراء/ 54] یہ لوگ تھوڑی سی جماعت ہیں یہ ثوب شراذم کے محاورہ سے ماخوذ ہے جس کے معنی پھٹے پرانے چیتھڑوں کے ہیں ۔ قل القِلَّةُ والکثرة يستعملان في الأعداد، كما أنّ العظم والصّغر يستعملان في الأجسام، ثم يستعار کلّ واحد من الکثرة والعظم، ومن القلّة والصّغر للآخر . وقوله تعالی: ثُمَّ لا يُجاوِرُونَكَ فِيها إِلَّا قَلِيلًا[ الأحزاب/ 60] ( ق ل ل ) القلۃ والکثرۃ بلحاظ اصل وضع کے صفات عدد سے ہیں جیسا کہ عظم اور صغر صفات اجسام سے ہیں بعد کثرت وقلت اور عظم وصغڑ میں سے ہر ایک دوسرے کی جگہ بطور استعارہ استعمال ہونے لگا ہے اور آیت کریمہ ؛ثُمَّ لا يُجاوِرُونَكَ فِيها إِلَّا قَلِيلًا[ الأحزاب/ 60] پھر وہاں تمہارے پڑوس میں نہیں رہ سکیں گے مگر تھوڑے دن ۔ میں قلیلا سے عرصہ قلیل مراد ہے ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(26:54) لشرزمۃ۔ تھوڑی سی جماعت جو لوگوں سے الگ ہوگئی ہو۔ اس کی جمع شراذم، شراذیم ہے لام تاکید کا ہے۔ ثوب شراذم کے محاورہ سے ماخوذ ہے جس کے معنی پھٹے پرانے چیتھڑوں کے ہیں۔ قلیلون۔ قلیل کی جمع۔ تھوڑے ۔ کم۔ شرزمۃ کی صفت ہے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

1۔ اس لئے ان کے مقابلہ سے کوئی اندیشہ نہ کرے۔

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

54۔ کہ یہ بنی اسرائیل ایک تھوڑی سی جماعت ہے۔