Surat us Shooaraa

Surah: 26

Verse: 75

سورة الشعراء

قَالَ اَفَرَءَیۡتُمۡ مَّا کُنۡتُمۡ تَعۡبُدُوۡنَ ﴿ۙ۷۵﴾

He said, "Then do you see what you have been worshipping,

آپ نے فرمایا کچھ خبر بھی ہے جنہیں تم پوج رہے ہو؟

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

أَنتُمْ وَابَاوُكُمُ الاَْقْدَمُونَ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

751افرائیتم کے معنی ہیں فھل أبصٓرتم وتفکرتم کیا تم نے غور و فکر کیا ؟

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

قَالَ اَفَرَءَيْتُمْ مَّا كُنْتُمْ تَعْبُدُوْنَ ۔۔ : ” َاٰبَاۗؤُكُمُ الْاَقْدَمُوْنَ “ کے الفاظ سے ابراہیم (علیہ السلام) یہ باور کروا رہے ہیں کہ کسی دین کے حق ہونے کے لیے بس یہ دلیل کافی نہیں کہ وہ قدیم آبا و اجداد کے وقت سے چلا آ رہا ہے۔ دنیا کے کسی بھی کام میں پہلے لوگوں کی غلطی ثابت ہوجائے تو اسے...  فوراً چھوڑ دیتے ہو، تو کیا دین ہی اتنا بےحیثیت ہے کہ غلط جان کر بھی نسلوں کی نسلیں آنکھیں بند کرکے اس پر چلتی جائیں اور مکھی پر مکھی مارتی جائیں ؟  Show more

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

قَالَ اَفَرَءَيْتُمْ مَّا كُنْتُمْ تَعْبُدُوْنَ۝ ٧٥ۙ عبد العُبُودِيَّةُ : إظهار التّذلّل، والعِبَادَةُ أبلغُ منها، لأنها غاية التّذلّل، ولا يستحقّها إلا من له غاية الإفضال، وهو اللہ تعالی، ولهذا قال : أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ [ الإسراء/ 23] . ( ع ب د ) العبودیۃ کے معنی ہیں کسی کے سامنے ذ... لت اور انکساری ظاہر کرنا مگر العبادۃ کا لفظ انتہائی درجہ کی ذلت اور انکساری ظاہر کرنے بولا جاتا ہے اس سے ثابت ہوا کہ معنوی اعتبار سے العبادۃ کا لفظ العبودیۃ سے زیادہ بلیغ ہے لہذا عبادت کی مستحق بھی وہی ذات ہوسکتی ہے جو بےحد صاحب افضال وانعام ہو اور ایسی ذات صرف الہی ہی ہے اسی لئے فرمایا : أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ [ الإسراء/ 23] کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو ۔  Show more

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٧٥۔ ٧٦) حضرت ابرہیم (علیہ السلام) نے فرمایا بھلا تم نے کبھی ان کی حالت پر غور بھی کیا جن کی تم اور تمہارے آباؤ اجداد بھی عبادت کرتے ہیں میں ان تمام لوگوں سے برأت ظاہر کرتا ہوں۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(26:75) افرأیتم۔ الف استفہامیہ توبیخ کے لئے ہے ۔ کیا تم نے کبھی (آنکھیں کھول کر) دیکھا بھی (جن کی تم اور تمہارے پچھلے باپ دادا پرستش کرتے رہے) ۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

قال افرئیتم ……الاقدمون (٧٦) فانھم ……العلمین (٧٧) یوں انہوں نے اعلان کیا کہ میرا باپ اور میری قوم بھی ان کی پرستش کرتی ہے مگر ان میں ان عقائد کو نہ صرف ترک کرنے کا اعلان کرتا ہوں بلکہ ان کا دشمن ہوں۔ ان الموں کا دشمن ہوں ، آباء پرستی کا دشمن ہوں اور پانی پرانی تاریخ اور قدیم سے قدمی ترین اجداد کا د... شمن ہوں۔ یوں قرآن مجید اہل ایمان کو تعلیم دیتا ہے کہ سچائی کے مقابلے میں اگر باپ آجائے ، قوم آجائے ، آبائو اجداد کی روایات آجائیں سب کو ٹھکرانا لازمی ہے کیونکہ اسلام کے بعد تمام انسانی رباطوں کو کاٹ کر صرف اسلامی رابطہ اور تعلق اپنا نا فرض ہے۔ سالام میں ایمان اور نظریہ کو اولیت حصال ہے اور باقی سب چیزیں اس کے تابع ہیں۔ ابراہیم (علیہ السلام) آباء و اجداد کی روایات کا انکار کرتے ہوئے صرف رب العالمین کی روایات کو مستثنیٰ کرتے ہیں۔ فانھم عدو لی الا رب العلمین (٢٦ : ٨٨) ” میرے تو یہ سب دشمن ہیں بجز رب العالمین کے۔ “ کیونکہ ان کے آبائے اقدا مین میں ضرور ایسے لوگ بھی ہوں گے جو صرف اللہ کی عبادت کرتے ہوں گے۔ تاریخ کے اس دور میں جب ان کے عقائد فساد کا شکار نہ ہوئے تھے اور ایسے بھی ہوں گے جنہوں نے رب العالمین کے ساتھ دوسروں کی بندگی بھی کی ہو۔ اس لئے آپ نے غایت درجہ احتیاط کرتے ہوئے یہاں رب العالمین کو مستثنیٰ کردیا اور یہ بات حضرت ابراہیم (علیہ السلام) جیسے سناجیدہ شخص کے لائق تھی کیونکہ آپ یہاں ایمان اور نظریہ پر مکاملہ کر رہے تھے اور ظاہر ہے کہ ایمان اور عقیدے اور نظریہ کی بات بڑی نازک ہوتی ہے۔ اس کے بعد حضرت ابراہیم عل یہ اسلام رب العالمین کی صفات بیان کر کے تعارف کرتاے ہیں جس کے ساتھ آپ کا رابطہ ہر حال اور ہر وقت موجود ہوتا ہے۔ وہ ہمارے قریب ہے۔ انسان کی ہر حرکت اور ہر سکون میں وہ انسان کے ساتھ ہوتا ہے۔ انسان کی تمام حاجات اور ضروریات وہ فراہم کرتا ہے۔  Show more

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

35:۔ جب مشرکین نے اپنے معبودوں کے عجز کا اعتراف کرلیا تو حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے فرمایا جن معبودوں کی تم اور تمہارے باپ دادا عبادت کیا کرتے تھے چونکہ وہ نہ اپنے پجاریوں کی پکار سنتے ہیں، نہ ان کا نفع نقصان ان کے اختیار میں ہے اس لیے مجھے ایسے معبودوں کی عبادت سے سخت نفرت اور عداوت ہے ” الا رب ... العلمین “ مستثنی منقطع ہے ہاں رب العالمین کی عبادت اور پکار سے نفرت نہیں کیونکہ وہ تو اپنے پجاریوں کا والی ہے، سب کا کارساز اور سب کے نفع نقصان کا مختار ہے، اس کے بعد انہوں نے اللہ تعالیٰ کی بہت سی صفتیں ذکر کی ہیں جو معبودانِ باطلہ میں نہیں پائی جاتیں تو اس سے ثابت ہوا کہ اللہ کے سوا کوئی برکات دہندہ نہیں۔  Show more

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

75۔ ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا بھلا تم نے ا ن کو دیکھا بھی اور ان پر غور بھی کیا جن کو تم پوجتے ہو۔