Surat us Shooaraa

Surah: 26

Verse: 76

سورة الشعراء

اَنۡتُمۡ وَ اٰبَآؤُکُمُ الۡاَقۡدَمُوۡنَ ﴿۷۶﴾۫ ۖ

You and your ancient forefathers?

تم اور تمہارے اگلے باپ دادا وہ سب میرے دشمن ہیں ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

فَإِنَّهُمْ عَدُوٌّ لِّي إِلاَّ رَبَّ الْعَالَمِينَ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اَنْتُمْ وَاٰبَاۗؤُكُمُ الْاَقْدَمُوْنَ۝ ٧ ٦ۡ ۖ قدم وأكثر ما يستعمل القدیم باعتبار الزمان نحو : كَالْعُرْجُونِ الْقَدِيمِ [يس/ 39] ، وقوله : قَدَمَ صِدْقٍ عِنْدَ رَبِّهِمْ [يونس/ 2] ، أي : سابقة فضیلة، وهو اسم مصدر، وقَدَّمْتُ كذا، قال : أَأَشْفَقْتُمْ أَنْ تُقَدِّمُوا بَيْنَ يَدَيْ نَجْواكُمْ صَدَقاتٍ [ المجادلة/ 13] ( ق د م ) القدم عموما القدیم کا لفظ قدم باعتبار زمانہ یعنی پرانی چیز کے معنی میں استعمال ہوتا ہے ۔ قرآن میں ہے : كَالْعُرْجُونِ الْقَدِيمِ [يس/ 39] کھجور کی پرانی شاخ کی طرح ۔ اور آیت کریمہ : قَدَمَ صِدْقٍ عِنْدَ رَبِّهِمْ [يونس/ 2] ان کے پروردگار کے ہاں ان کا سچا درجہ ہے ۔ میں قدم صدق سے سابقہ فضیلت مراد ہے ۔ اور یہ اسم مصدر ہے اور قدمت کذا کے معنی پہلے کسی کوئی کام کرچکنے یا بھیجنے کے ہیں ۔ قرآن میں ہے : أَأَشْفَقْتُمْ أَنْ تُقَدِّمُوا بَيْنَ يَدَيْ نَجْواكُمْ صَدَقاتٍ [ المجادلة/ 13] کیا تم اس سے کہ پیغمبر کے کان میں کوئی بات کہنے سے پہلے خیرات دیا کرو، ڈرگئے ہو

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

54 That is, "Is it enough to say that a religion is true only because it has been held as such by their ancestors ? Should people, generation after generation, go on following their ancestors in their footsteps blindly without ever caring to see whether the deities they worship possess any divine attribute or not, and whether they have any power to influence their destinies? "

سورة الشُّعَرَآء حاشیہ نمبر :54 یعنی کیا ایک مذہب کی صداقت کے لیے بس یہ دلیل کافی ہے کہ وہ باپ دادا کے وقتوں سے چلا آ رہا ہے ؟ کیا نسل پر نسل بس یونہی آنکھیں بند کر کے مکھی پر مکھی مارتی چلی جائے اور کوئی آنکھیں کھول کر نہ دیکھے کہ جن کی بندگی ہم بجا لا رہے ہیں ان کے اندر واقعی خدائی کی کوئی صفت پائی بھی جاتی ہے یا نہیں اور وہ ہماری قسمتیں بنانے اور بگاڑنے کے کچھ اختیارات رکھتے بھی ہیں یا نہیں ؟

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(26:76) الاقدمون ۔ : اقدم کی جمع ہے اقدم افعل التفضیل کا صیغہ واحد مذکر ہے۔ قدم سے جس کے معنی آگے ہونے اور سبقت کرنے کے ہیں۔ یعنی تم سے اگلے اور پہلے لوگ۔ فانھم عدولی۔ بیشک یہ میرے دشمن ہیں کیونکہ اگر میں اب ان کی عبادت کرتا ہوں تو یوم قیامت ان کی پرستش مجھے عذاب عظیم میں مبتلا کر دے گی۔ یا یہ مرے دشمن بایں وجہ ہیں کہ اس دنیا میں ان کی پرستش گمراہی اور شرک کے دروازے کھول رہی ہے جو انجام کار تباہی اور بربادی کا باعث بنے گی۔ وقیل ھو من المقلوب المراد فانی عدولہم۔ یا یہ ترکیب مقلوب ہے اور مراد اس سے یہ ہے کہ میں ان کا دشمن ہوں۔ عدو۔ انھم کی خبر ہے قاعدہ کے لحاظ سے یہ جمع (اعدائ) چاہیے لیکن عدو کا لفظ صدیق کی طرح واحد اور جمع دونوں کے لئے آتا ہے جیسا اور جگہ قرآن مجید میں آیا ہے انہ لکم عدو مبین (2:168) وہ تمہارا کھلا ہوا دشمن ہے اور وھم لکم عدو (18:50) درآں حالیکہ وہ تمہارے دشمن ہیں۔ عدو اسم جنس بھی ہوسکتا ہے۔ انھم میں ضمیر ھم جمع مذکر غائب کا مرجع ما ہے۔ (ما کنتم تعبدون) الا رب العلمین ۔ : الا حرف استثناء ہے رب العالمین مستثنیٰ اور انھم میں ضمیر ھم جمع مذکر غائب مستثنیٰ منہ۔ کیونکہ مستثنیٰ ، مستثنیٰ منہ کی جنس سے نہیں ہے لہٰذا یہ استثناء منقطع ہے۔ مطلب یہ ہے کہ : جن بتوں کی تم پرستش کیا کرتے ہو وہ میرے دشمن ہیں۔ لیکن رب العالمین میرا دشمن نہیں۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

76۔ اور تمہارے اگلے باپ دادا بھی جن کو پوجتے رہے ہیں یعنی جن کی تم اور تمہارے باپ دادا پرستش کرتے رہے ہیں تم نے کبھی ان کی حالت پر غور بھی کیا۔