59 The third reason for worshipping none but Allah is that man's relation with his God is not merely confined to this worldly life, which will end at death, but extends to life-after-death also. The same God Who brought him into existence, recalls him and there is no power which can stop his return froth the world. No remedy, no physician no god or goddess has ever been able to catch the hand which takes man out of this world. Even all those men who were made deities and worshipped, could not ward off their own deaths. Onlv Allah judges and decides when a particular person is to be recalled from the world, and whenever somebody is recalled by Him, he has to leave this world in any case. Then it is Allah alone Who will decide as to when He should raise back to life all those people who were born in this world and died and buried here, and ask them to account for their worldly lives. Then also nobody will have the power to stop resurrection of himself or others. Every human being will have to rise on the Command of Allah and appear in His Court. Then Allah alone will be the Judge on that Day, and nobody else will be a partner in his judgment in any degree. To punish or to forgive will be entirely in Allah's hand. Nobody will have the power to get somebody forgiven if Allah would want to punish him, and punished if Allah would want to forgive him All those who are regarded as intercessors in the world, will themselves be hoping for Allah's mercy and grace for their forgiveness. In view of these facts anybody who worships others than Allah, is in fact preparing for his own doom. There can be no greater misfortune than this that man should turn away from Allah Who controls his life here as well as in the Hereafter, and should turn for help and support to those who are utterly powerless in this regard.
سورة الشُّعَرَآء حاشیہ نمبر :59
یہ تیسری وجہ ہے جس کی بنا پر اللہ کے سوا کسی دوسرے کی عبادت درست نہیں ہو سکتی ۔ انسان کا معاملہ اپنے خدا کے ساتھ صرف اس دنیا اور اس کی زندگی تک محدود نہیں ہے کہ وجود کی سرحد میں قدم رکھنے سے شروع ہو کر موت کی آخری ہچکی پر وہ ختم ہو جائے ، بلکہ اس کے بعد اس کا انجام بھی سراسر خدا ہی کے ہاتھ میں ہے ، وہی خدا جو اس کو وجود میں لایا ہے ، آخر کار اسے اس دنیا سے واپس بلا لیتا ہے اور کوئی طاقت دنیا میں ایسی نہیں ہے جو انسان کی اس واپسی کو روک سکے ۔ آج تک کسی دوا یا طبیب یا دیوی دیوتا کی مداخلت اس ہاتھ کو پکڑنے میں کامیاب نہیں ہو سکی ہے جو انسان کو یہاں سے نکال لے جاتا ہے ، حتیٰ کہ وہ بہت سے انسان بھی جنہیں معبود بنا کر انسانوں نے پوج ڈالا ہے ، خود اپنی موت کو نہیں ٹال سکے ہیں ۔ صرف خدا ہی اس امر کا فیصلہ کرنے والا ہے کہ کس شخص کو کب اس جہان سے واپس طلب کرنا ہے ، اور جس وقت جس کی طلبی بھی اس کے ہاں سے آ جاتی ہے اسے چارو ناچار جانا ہی پڑتا ہے ۔ پھر وہی خدا ہے جو اکیلا اس امر کا فیصلہ کرے گا کہ کب ان تمام انسانوں کو جو دنیا میں پیدا ہوئے تھے دوبارہ وجود میں لائے اور ان سے ان کی حیات دنیا کا محاسبہ کرے ۔ اس وقت بھی کسی کی یہ طاقت نہ ہو گی کہ بعث بعد الموت سے کسی کو بچا سکے یا خود بچ سکے ۔ ہر ایک کو اس کے حکم پر اٹھنا ہی ہو گا اور اس کی عدالت میں حاضر ہونا پڑے گا ۔ پھر وہی اکیلا خدا اس عدالت کا قاضی و حاکم ہو گا ۔ کوئی دوسرا اس کے اختیارات میں ذرہ برابر بھی شریک نہ ہو گا ۔ سزا دینا یا معاف کرنا بالکل اس کے اپنے ہی ہاتھ میں ہو گا ۔ کسی کی یہ طاقت نہ ہو گی کہ جسے وہ سزا دینا چاہے اس کو بخشوا لے جائے ، یا جسے وہ بخشنا چاہے اس سزا دلوا سکے ۔ دنیا میں جن کو بخشوا لینے کا مختار سمجھا جاتا ہے وہ خود اپنی بخشش کے لیے بھی اسی کے فضل و کرم کی آس لگائے بیٹھے ہوں گے ۔ ان حقائق کی موجودگی میں جو شخص خدا کے سوا کسی کی بندگی کرتا ہے وہ اپنی بد انجامی کا خود سامان کرتا ہے ۔ دنیا سے لے کر آخرت تک آدمی کی ساری قسمت تو ہو خدا کے اختیار میں ، اور اسی قسمت کے بناؤ کی خاطر آدمی رجوع کرے ان کی طرف جن کے اختیار میں کچھ نہیں ہے ! اس سے بڑھ کر شامت اعمال اور کیا ہو سکتی ہے ۔