60 Hukm here dces not mean "Prophethood", because at the time this prayer was made, Prophet Abraham had already been appointed a Prophet. Even if this prayer was made before that, Prophethood is not bestowed on request, but it is something which Allah Himself bestows on those He wills. That is why, hukm has been translated wisdom, knowledge, right understanding and power of judgment. The Holy Prop... het is also reported to have made a similar prayer : Arinal-ashyaa' Kama hiya: "O Allah, give us the power to see and understand a thing as it really is and to form an opinion about it according to its reality."
61 "Join me with the righteous": "Give me a righteous society to live in in this world and raise me along with the righteous in the Hereafter." To be raised back to life with the righteous and to attain one's salvation have one and the same meaning. Therefore, this should be the prayer of every person who believes in the life-after-death and in reward and punishment. Even in this world a pious man cherishesthe desire that God should save him from living a life in an immoral and wicked society and should join him with the righteous people. A pious and righteous person will remain iII at ease and restless until either his own society should become clean and pure morally, or heleaves it to join another society which is practising and following the principles of truth and honesty. Show more
سورة الشُّعَرَآء حاشیہ نمبر :60
حکم سے مراد نبوت یہاں درست نہیں ہے ، کیونکہ جس وقت کی یہ دعا ہے اس وقت حضرت ابراہیم علیہ السلام کو نبوت عطا ہو چکی تھی ۔ اور اگر بالفرض یہ دعا اس سے پہلے کی بھی ہو تو نبوت کسی کی طلب پر اسے عطا نہیں کی جاتی بلکہ وہ ایک وہبی چیز ہے جو اللہ تعالیٰ خود ہ... ی جسے چاہتا ہے دیتا ہے ۔ اس لیے یہاں حکم سے مراد علم ، حکمت ، فہم صحیح اور قوت فیصلہ ہی لینا درست ہے ، اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کی یہ دعا قریب قریب اسی معنی میں ہے جس میں نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے یہ دعا منقول ہے کہ :اَرِنَا الْاَ شْیَآءَ کَمَاھِیَ یعنی ہم کو اس قابل بنا کہ ہم ہر چیز کو اسی نظر سے دیکھیں جیسی کہ وہ فی الواقع ہے اور ہر معاملہ میں وہی رائے قائم کریں جیسی کہ اس کی حقیقت کے لحاظ سے قائم کی جانی چاہیے ۔
سورة الشُّعَرَآء حاشیہ نمبر :61
یعنی دنیا میں مجھے صالح سوسائٹی دے اور آخرت میں میرا حشر صالحوں کے ساتھ کر ۔ جہاں تک آخرت کا تعلق ہے ، صالح لوگوں کے ساتھ کسی کا حشر ہونا اور اس کا نجات پانا گویا ہم معنی ہیں ، اس لیے یہ تو ہر اس انسان کی دعا ہونی ہی چاہیے جو حیات بعد الموت اور جزا و سزا پر یقین رکھتا ہو ۔ لیکن دنیا میں بھی ایک پاکیزہ روح کی دلی تمنا یہی ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ سے ایک بد اخلاق فاسق و فاجر معاشرے میں زندگی بسر کرنے کی مصیبت سے نجات دے اور اس کو نیک لوگوں کے ساتھ ملائے ۔ معاشرے کا بگاڑ جہاں چاروں طرف محیط ہو وہاں ایک آدمی کے لیے صرف یہی چیز ہمہ وقت اذیت کی موجب نہیں ہوتی کہ وہ اپنے گردو پیش گندگی ہی گندگی پھیلی ہوئی دیکھتا ہے ، بلکہ اس کے لیے خود پاکیزہ رہنا اور اپنے آپ کو گندگی کی چھینٹوں سے بچا کر رکھنا بھی مشکل ہوتا ہے ۔ اس لیے ایک صالح آدمی اس وقت تک بے چین ہی رہتا ہے جب تک یا تو اس کا اپنا معاشرہ پاکیزہ نہ ہو جائے ، یا پھر اس سے نکل کر وہ کوئی دوسری ایسی سوسائیٹی نہ پا لے جو حق و صداقت کے اصولوں پر چلنے والی ہو ۔ Show more