Verb

يَغُلَّ

he defrauds

وہ خیانت کرے

Verb Form 1
Perfect Tense Imperfect Tense Imperative Active Participle Passive Participle Noun Form
غَلَّ
يَغُلُّ
غُلَّ/اُغْلُلْ
غَالّ
مَغْلُوْل
غَلّ
Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اَلْغَلَلُ کے اصل معنی کسی چیز کو اوپر اوڑھنے یا اس کے درمیان میں چلے جانے کے ہیں اسی سے غَلَلٌ اس پانی کو کہا جاتا ہے جو درختوں کے درمیان سے بہہ رہا ہو اور کبھی ایسے پانی کو غِیْلٌ بھی کہہ دیتے ہیں اور اِنْغَلَّ کے معنی درختوں کے درمیان میں داخل ہونے کے ہیں لہٰذا غُلٌّ (طوق) خاص کر اس چیز کو کہا جاتا ہے۔ جس سے کسی کے اعضاء کو جکڑ کر اس کے وسط میں باندھ دیا جاتا ہے۔ اس کی جمع اَغْلَالٌ آتی ہے۔ اور غُلَّ فُلَانٌ کے معنی ہیں اسے طوق سے باندھ دیا گیا۔ قرآن پاک میں ہے۔ (خُذُوۡہُ فَغُلُّوۡہُ) (۶۹:۳۰) اسے پکڑ لو اور طوق پہنادو۔ (اِذِ الۡاَغۡلٰلُ فِیۡۤ اَعۡنَاقِہِمۡ ) (۴۰:۷۱) جب کہ ان کی گردنوں میں طوق … ہوں گے۔ (وَ یَضَعُ عَنۡہُمۡ اِصۡرَہُمۡ وَ الۡاَغۡلٰلَ الَّتِیۡ کَانَتۡ عَلَیۡہِمۡ) (۷:۱۵۷) اور ان پر سے بوجھ اور طوق، جو ان (کے سر) پر (اور) گلے میں تھے، اتارتے ہیں۔ اور (کنایہ کے طور پر) کنجوس شخص کو مَغْلُوْلُ الْیَدْ کہا جاتا ہے۔ قرآن پاک میں ہے: (وَ لَا تَجۡعَلۡ یَدَکَ مَغۡلُوۡلَۃً اِلٰی عُنُقِکَ ) (۸۷:۲۹) اور اپنے ہاتھ کو نہ تو گردن سے بندھا ہوا (یعنی بہت تنگ کرلو)۔ (وَ قَالَتِ الۡیَہُوۡدُ یَدُ اللّٰہِ مَغۡلُوۡلَۃٌ ؕ غُلَّتۡ اَیۡدِیۡہِمۡ ) (۵:۶۴) اور یہود کہتے یہں کہ خدا کا ہاتھ گردن سے بندھا ہوا ہے (یعنی اﷲ بخیل ہے) انہیں کے ہاتھ بندھے جائیں۔ یعنی وہ اﷲ تعالیٰ پر بخل کا الزام لگاتے ہیں۔ بعض نے کہا ہے کہ جب انہوں نے یہ سنا کہ اﷲ تعالیٰ نے ہر چیز کا فیصلہ کردیا ہے تو کہنے لگے پھر تو ا ﷲکا ہاتھ مقید ہے یعنی فارغ ہونے کی وجہ سے مقید کے حکم میں ہے۔ تو یہ آیت نازل ہوئی اور آیت کریمہ: (اِنَّا جَعَلۡنَا فِیۡۤ اَعۡنَاقِہِمۡ اَغۡلٰلًا ف) (۳۶:۸) ہم نے ان کی گردنوں میں طوق ڈال رکھے یہں۔ سے مراد یہ ہے کہ ہم نے انہیں ہر قسم کی خبر سے محروم کررکھا ہے جس طرح کہ ان کے قلوب پر مہر لگانا اور آنکھ و کان پر پردہ ڈالنا ذکر کیا ہے۔ بعض نے کہا ہے کہ یہاں جَعَلْنَا اگرچہ ماضی کا صیغہ ہے لیکن یہ اس زا کی طرف اشارہ ہے جو آخرت میں انہیں دی جائے گی۔ جیساکہ دوسری جگہ فرمایا: (وَ جَعَلۡنَا الۡاَغۡلٰلَ فِیۡۤ اَعۡنَاقِ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا) (۳۴:۳۳) اور ہم کافروں کی گردنوں میں طوق ڈال دیں گے۔ اَلْغُلَالَۃ: اس کپڑے کو کہتے ہیں جو دو کپڑوں کے درمیان میں پہنا جاتا ہے۔ چنانچہ شِعَارٌ وہ کپڑا ہے جو غلالہ کے نیچے پہنا جائے مگر کبھی بطور استعارہ غُلَالۃُ کا لفظ درع پر بھی بولا جاتا ہے جس طرح کہ دِرْعٌ کا لفظ مجازاً غلالۃ کے معنی میں آجاتا ہے۔ اور غِلٌّ کے معنی (کینہ و پوشیدہ) دشمنی کے ہیں۔ قرآن پاک میں ہے۔ (وَ نَزَعۡنَا مَا فِیۡ صُدُوۡرِہِمۡ مِّنۡ غِلٍّ ) (۷:۴۳) اور جو کینے ان کے دلوں میں ہوں گے ہم سب نکال ڈالیں گے۔ (وَ لَا تَجۡعَلۡ فِیۡ قُلُوۡبِنَا غِلًّا لِّلَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا رَبَّنَاۤ اِنَّکَ رَءُوۡفٌ رَّحِیۡمٌ ) (۵۹:۱۰) اور مومنوں کی طرف سے ہمارے دلوں میں کینہ (وحسد) نہ پیدا ہونے دے۔ غَلَّ یَغِلُّ کسی کے متعلق دل میں کینہ رکھنا اور اَلْغُلُوْلُ کے معنی ہیں خیانت کرنا اور یہ غَلَّ یَغُلُّ: سے ہے جس کے معنی ہیں: خیانت کرنا اور اَغَلَّ (افعال) کے معنی خیانت کے ساتھ متصف ہونے کے ہیں اور اَغْلَلْتُ فُلَانًا کے معنی دوسرے کو خیانت کے ساتھ تہم کرنے کے ہیں۔ قرآن پاک میں ہے۔ (وَ مَا کَانَ لِنَبِیٍّ اَنۡ یَّغُلَّ) (۳:۱۶۱) اور کبھی نہیں ہوسکتا کہ پیغمبر (خدا) خیانت کریں۔ ایک قراء ت می اَنْ یَّغُلَّ ہے جو کہ اَغْلَلْتُہٗ سے ہے یعنی اسے خیانت کے ساتھ متہم کیا جائے۔ (وَ مَنۡ یَّغۡلُلۡ یَاۡتِ بِمَا غَلَّ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ ) (۳:۱۶۱) اور خیانت کرنے والوں کو قیامت کے دن خیانت کی ہوئی چیز (خدا کے روبرو) حاضر کرنا ہوگی۔ ایک روایت میں ہے۔ (1) (۶۰) لَااِغْلَالَ وَلَا اِسْلَالَ یعنی خیانت اور چوری نہیں ہے اور حدیث میں ہے۔(2) (۶۲) ثَلَاثٌ لَایَغِلُّ عَلَیْھِنَّ قَلْبُ الْمُوْمِنِ یعنی تین باتوں پر مومن کا دل کینہ وری سے کام نہیں لیتا۔ اور ایک روایت میں (لَایُغِلُّ) ہے یعنی خیانت نہیں کرتا اَغَلَّ الْجَازِ رُاَو السالِخُ: قصاب کا کھال کے ساتھ کچھ گوشت چھوڑ دینا۔ یہ اِغْلَالٌ بمعنی خیانت سے ہے گویا قصاب نے کھال کے ساتھ گوشت چھوڑ کر خیانت کی تاکہ وہ گوشت لے جائے۔ اَلْغُلَّۃُ وَالْغَلِیْلُ: پیاس، غصہ یا محبت کی سوزش شَفَا فُلَانٌ غَلِیْلَہٗ: فلاں نے اپنا غصہ نکال لیا۔ اَلْغَلَّۃُ: زمین کی پیداوار۔ اسی سے اَغَلَّتْ ضَیْعَتُہٗ ہے جس کے معنی ہیں۔ زمین نے پیداوار دی اور مُغَلْغَلَۃٌ اس پیغام یا خط کو کہا جاتا ہے جو شہر بشہر پہنچایا جائے۔ شاعر نے کہا ہے۔(3) (الوافر) (۳۲۹) تَغَلْغَلَ حَیْثُ لَمْ یَبْلُغْ شَرَابٌ وَلَا حُزْنٌ وَلَمْ یَبْلُغْ سُرُوْرٗ اس کی محبت وہاں پہنچ گئی ہے جہاں شراب اور غم و سرور کا بھی گزر نہیں ہوسکتا۔

Lemma/Derivative

5 Results
غَلَّ
Surah:3
Verse:161
وہ خیانت کرے
he defrauds
Surah:3
Verse:161
خیانت کرے گا
defrauds
Surah:3
Verse:161
اس نے خیانت کی
he had defrauded
Surah:5
Verse:64
باندھ دیے گئے
Are chained
Surah:69
Verse:30
پھر طوق پہناؤ اس کو
and shackle him