Surat Aal e Imran

Surah: 3

Verse: 184

سورة آل عمران

فَاِنۡ کَذَّبُوۡکَ فَقَدۡ کُذِّبَ رُسُلٌ مِّنۡ قَبۡلِکَ جَآءُوۡ بِالۡبَیِّنٰتِ وَ الزُّبُرِ وَ الۡکِتٰبِ الۡمُنِیۡرِ ﴿۱۸۴﴾

Then if they deny you, [O Muhammad] - so were messengers denied before you, who brought clear proofs and written ordinances and the enlightening Scripture.

پھر بھی اگریہ لوگ آپ کو جھُٹلائیں تو آپ سے پہلے بھی بہت سے وہ رسول جھُٹلائے گئے ہیں جو روشن دلیلیں صحیفے اور منّور کتاب لے کر آئے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

Then if they reject you, so were Messengers rejected before you, who came with Al-Baiyyinat and the Scripture, and the Book of Enlightenment. meaning, do not be sad because they deny you, for you have an example in the Messengers who came before you. These Messengers were rejected although they brought clear proofs, plain evidence and unequivocal signs. وَالزُّبُرِ (and the Zubur), the divinely revealed Books that were sent down to the Messengers, وَالْكِتَابِ الْمُنِيرِ (and the Book of Enlightenment) meaning the clarification and best explanation.

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

184۔ 1 نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تسلی دی جا رہی ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یہودیوں کی ان کٹ حجتیوں سے بددل نہ ہوں، ایسا معاملہ صرف آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نہیں کیا جا رہا ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پہلے آنے والے پیغمبروں کے ساتھ بھی یہی کچھ ہوچکا ہے۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[١٨٢] اس آیت میں (بینات) سے مراد معجزات۔ زبر سے چھوٹی چھوٹی کتابیں اور نصیحت نامے اور کتاب منیر سے مراد ایسی جامع کتاب ہے جس میں اوامرو نواہی، اخلاقیات، قصص اور مواعظ سب کچھ موجود ہو۔ جیسے تورات اور قرآن کریم ہیں۔ یعنی یہود نے آتشیں قربانی پیش کرنے والے انبیاء کو قتل کیا اور بہت سے رسول جو معجزات، نصیحت نامے اور جامع کتابیں لے کر آئے تھے انہیں بھی جھٹلاتے رہے ہیں۔ پھر اگر آپ کو بھی جھٹلا رہے ہیں تو تعجب نہ ہونا چاہئے بلکہ آپ صبر سے کام لیجئے۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

یہود کے تمسخر اور اعتراضات کا جواب دینے کے بعد آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تسلی دی ہے کہ اس قسم کے شبہات پیدا کر کے اگر یہ لوگ آپ کو جھٹلا رہے ہیں تو یہ غم کی بات نہیں، کیونکہ آپ سے پہلے بہت سے انبیاء کے ساتھ وہ یہ سلوک کرچکے ہیں۔ ” البینات “ سے دلائل عقلیہ اور معجزات دونوں مراد ہیں۔ ” الزبر “ یہ زبور کی جمع ہے۔ اس سے وہ چھوٹے چھوٹے صحیفے مراد ہیں جن میں نیکی کی نصیحت، برائی سے روکنے اور حکمت و دانائی کی باتیں ہوتی تھیں۔ داؤد (علیہ السلام) کو جو کتاب دی گئی تھی، قرآن نے اسے بھی ” زبور “ کہا ہے، کیونکہ اس میں بھی انہی چیزوں کا پہلو نمایاں ہے اور قرآن کی اصطلاح میں ” الکتاب “ سے مراد وہ بڑی کتاب ہے جس میں مسائل و احکام اور دوسری سب چیزیں ہوں، مگر ان کتابوں میں قرآن مجید کے سوا کسی کتاب کو اعجازی حیثیت حاصل نہیں ہوئی (کہ اس کی کسی سورت کے مقابلے میں اس جیسی ایک سورت لانے کا چیلنج ہو) ۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

In the fifth verse (184), the Holy Prophet (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) has been comforted by saying that he should not grieve at being falsified by his adversaries for this is something faced by all prophets in the past.

پانچویں آیت میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تسلی دی گئی ہے کہ ان کی تکذیب پر آپ غمگین نہ ہوں، کیونکہ یہ معاملہ تو سبھی انبیاء کے ساتھ ہوتا چلا آیا ہے۔

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

فَاِنْ كَذَّبُوْكَ فَقَدْ كُذِّبَ رُسُلٌ مِّنْ قَبْلِكَ جَاۗءُوْ بِالْبَيِّنٰتِ وَالزُّبُرِ وَالْكِتٰبِ الْمُنِيْرِ۝ ١٨٤ كذب وأنه يقال في المقال والفعال، قال تعالی: إِنَّما يَفْتَرِي الْكَذِبَ الَّذِينَ لا يُؤْمِنُونَ [ النحل/ 105] ، ( ک ذ ب ) الکذب قول اور فعل دونوں کے متعلق اس کا استعمال ہوتا ہے چناچہ قرآن میں ہے ۔ إِنَّما يَفْتَرِي الْكَذِبَ الَّذِينَ لا يُؤْمِنُونَ [ النحل/ 105] جھوٹ اور افتراء تو وہی لوگ کیا کرتے ہیں جو خدا کی آیتوں پر ایمان نہیں لاتے زبر الزُّبْرَةُ : قطعة عظیمة من الحدید، جمعه زُبَرٌ ، قال : آتُونِي زُبَرَ الْحَدِيدِ [ الكهف/ 96] ، وقد يقال : الزُّبْرَةُ من الشّعر، جمعه زُبُرٌ ، واستعیر للمجزّإ، قال : فَتَقَطَّعُوا أَمْرَهُمْ بَيْنَهُمْ زُبُراً [ المؤمنون/ 53] ، أي : صاروا فيه أحزابا . وزَبَرْتُ الکتاب : کتبته کتابة غلیظة، وكلّ کتاب غلیظ الکتابة يقال له : زَبُورٌ ، وخصّ الزَّبُورُ بالکتاب المنزّل علی داود عليه السلام، قال : وَآتَيْنا داوُدَ زَبُوراً [ النساء/ 163] ، وَلَقَدْ كَتَبْنا فِي الزَّبُورِ مِنْ بَعْدِ الذِّكْرِ [ الأنبیاء/ 105] ، وقرئ زبورا «1» بضم الزاي، وذلک جمع زَبُورٍ ، کقولهم في جمع ظریف : ظروف، أو يكون جمع زِبْرٍ «2» ، وزِبْرٌ مصدر سمّي به کالکتاب، ثم جمع علی زُبُرٍ ، كما جمع کتاب علی كتب، وقیل : بل الزَّبُورُ كلّ کتاب يصعب الوقوف عليه من الکتب الإلهيّة، قال : وَإِنَّهُ لَفِي زُبُرِ الْأَوَّلِينَ [ الشعراء/ 196] ، وقال : وَالزُّبُرِ وَالْكِتابِ الْمُنِيرِ [ آل عمران/ 184] ، أَمْ لَكُمْ بَراءَةٌ فِي الزُّبُرِ [ القمر/ 43] ، وقال بعضهم : الزَّبُورُ : اسم للکتاب المقصور علی الحکم العقليّة دون الأحكام الشّرعيّة، والکتاب : لما يتضمّن الأحكام والحکم، ويدلّ علی ذلك أنّ زبور داود عليه السلام لا يتضمّن شيئا من الأحكام . وزِئْبُرُ الثّوب معروف «1» ، والْأَزْبَرُ : ما ضخم زُبْرَةُ كاهله، ومنه قيل : هاج زَبْرَؤُهُ ، لمن يغضب «2» . ( زب ر) الزبرۃ لوہے کی کڑی کو کہتے ہیں اور اس کی جمع زبر آتی ہے قرآن میں ہے :۔ آتُونِي زُبَرَ الْحَدِيدِ [ الكهف/ 96]( اچھا ) لوہے کی سلیں ہم کو لادو ۔ اور کبھی زبرۃ کا لفظ بالوں کے گچھا پر بولا جاتا ہے اس کی جمع ، ، زبر ، ، آتی ہے اور استعارہ کے طور پر پارہ پارہ کی ہوئی چیز کو زبر کہاجاتا ہے ۔ چناچہ قرآن میں ہے : فَتَقَطَّعُوا أَمْرَهُمْ بَيْنَهُمْ زُبُراً [ المؤمنون/ 53] پھر لوگوں نے آپس میں پھوٹ کرکے اپنا ( اپنا ) دین جدا جدا کرلیا ۔ زبرت الکتاب میں نے کتاب کو موٹے خط میں لکھا اور ہر وہ کتاب جو جلی اور گاڑھے خط میں لکھی ہوئی ہو اسے زبور کہاجاتا ہے لیکن عرف میں زبور کا لفظ اس آسمانی کتاب کے لئے مخصوص ہوچکا ہے ۔ جو حضرت داؤد (علیہ السلام) پر نازل ہوئی تھی چناچہ قرآن میں ہے :۔ وَآتَيْنا داوُدَ زَبُوراً [ النساء/ 163] اور ہم نے داود (علیہ السلام) کو زبور عطا کی ۔ وَلَقَدْ كَتَبْنا فِي الزَّبُورِ مِنْ بَعْدِ الذِّكْرِ [ الأنبیاء/ 105] اور ہم نے نصیحت ( کی کتاب یعنی توراۃ ) کے بعد زبور میں لکھ دیا تھا ۔ اس میں ایک قرات زبور ( بضمہ زاء ) بھی ہے ۔ جو یا تو زبور بفتحہ زا کی جمع ہے جیسے طریف جمع ظرورف آجاتی ہے اور یا زبر ( بکسر ہ زا) کی جمع ہے ۔ اور زبد گو اصل میں مصدر ہے لیکن بطور استعارہ اس کا اطاق کتاب پر ہوتا ہے جیسا کہ خود کتاب کا لفظ ہے کہ اصل میں مصدر ہے ۔ لیکن بطور اسم کے استعمال ہوتا ہے پھر جس طرح کتاب کی جمع کتب آتی ہے اسطرح زبر کی جمع زبد آجاتی ہے ۔ بعض کا قول ہے کہ زبور کتب الہیہ میں سے ہر اس کتاب کو کہتے ہیں جس پر واقفیت دشوار ہو ۔ قرآن میں ہے ؛ وَإِنَّهُ لَفِي زُبُرِ الْأَوَّلِينَ [ الشعراء/ 196] اس میں شک نہیں کہ یہ ( یعنی اس کی پیشین گوئی ) اگلے پیغمبروں کی کتابوں میں موجود ہے ۔ وَالزُّبُرِ وَالْكِتابِ الْمُنِيرِ [ آل عمران/ 184] اور صحیفے اور روشن کتاب لائے تھے ۔ أَمْ لَكُمْ بَراءَةٌ فِي الزُّبُرِ [ القمر/ 43] یا تمہارے لئے صحیفوں میں معافی ( لکھی ہوئی ) ہے ۔ اور بعض کا قول ہے کہ زبور اس کتاب کا نام ہے جو صرف حکم عقلیہ پر مشتمل ہو اور اس میں احکام شرعیہ نہ ہوں ۔ اور الکتاب ہر اس کتاب کو کہا جاتا ہے جو احکام حکم دونوں پر مشتمل ہو ۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ حضرت داؤد (علیہ السلام) کی زبور میں کوئی حکم شرعی نہیں ہے ۔ زئبرالثوب کپڑے کارواں ۔ اسی سے کہاجاتا ہے ھاج زئبرہ وہ غصہ سے بھڑک اٹھا ۔ اور بڑے کندھوں والے شخص کو ازبر کہاجاتا ہے ۔ منیر وتخصیص الشّمس بالضّوء، والقمر بالنّور من حيث إنّ الضّوء أخصّ من النّور، قال : وَقَمَراً مُنِيراً [ الفرقان/ 61] أي : ذا نور . ومما هو عامّ فيهم اور نور حسبی کے متعلق فرمایا : ۔ هُوَ الَّذِي جَعَلَ الشَّمْسَ ضِياءً وَالْقَمَرَ نُوراً [يونس/ 5] وہی تو ہے جسنے سورج کو روشن اور چاند کو منور بنایا ۔ یہاں خاص کر سورج کو ضیاء اور قمر کو نور کہنے کیوجہ یہ ہے کہ ضوء نور سے اخص ہے ۔ وَقَمَراً مُنِيراً [ الفرقان/ 61] اور چمکتا ہوا چاند بھی بنایا ۔ یعنی روشنی بنایا ۔ اور بعض آیات میں نور عام معنی ہیں استعمال ہوا ہے

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ١٨٤ (فَاِنْ کَذَّبُوْکَ ) تو یہ کوئی تعجب کی بات نہیں۔ یہ معاملہ صرف آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہی کے ساتھ نہیں ہوا۔ (فَقَدْ کُذِّبَ رُسُلٌ مِّنْ قَبْلِکَ ) یہ تو اس راستے کا ایک عام تجربہ ہے ‘ جس سے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ‘ کو بھی گزرنا پڑے گا۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(3:184) الزبر۔ کتابیں۔ اور اق۔ زبور کی جمع صحائف۔ الکتب المنیر۔ موصوف وصفت۔ روشن کتاب۔ یعنی جس میں شریعت کے احکام درج ہوں۔ بعض نے الزبر سے صحیفے مراد لیا ہے اور الکتاب المنیر سے توراۃ اور انجیل ۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 4 یہود کے تمسخر اور شبہات کا جواب دینے کے بعد آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تسلی دی ہے کہ اس قسم کے شہبات پیدا کر کے اگر یہ لوگ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تکذیب کررہے ہیں تو یہ غم کی بات نہیں کیونکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پہلے بہت سے انبیا ( علیہ السلام) کے ساتھ وہ یہی سلوک کرچکے ہیں۔ (کبری) البینات سے دلائل عقلیہ اور معجزات دونوں مراد ہیں۔ الزبر یہ زبور کی جمع ہے اس سے وہ چھو ٹے چھوٹے صحیفے مراد ہیں جو مواعظ و زواجر اور حکم پر مشتمل ہوتے ہیں۔ حضرت داود ( علیہ السلام) کو جو کتاب دی گئی تھی قرآن نے اسے بھی زبور کہا ہے کیونکہ اس میں بھی رواجر ومواعظ کا پہلو نمایاں ہے اور قرآن کی اصطلاح میں الکتاب سے مراد وہ بڑی کتاب ہے جو احکام وشرئع سب پر حاوی ہو۔ مگر ان سب کتابوں میں قرآن مجید کے سوا کسی کتاب کو اعجازی حثیت حاصل نہیں ہے۔ ( بیضاوی۔ رازی )

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

4۔ جب اوروں کی بھی تکذیب ہوچکی ہے تو آپ کی تکذیب کوئی نئی بات نہیں پھر غم کیا ؟۔ 5۔ یعنی بعض معجزے لائے بعض چھوٹی کتابیں اور بعض بڑی کتابیں جیسے تورات، انجیل۔ اور چونکہ کتاب سے بڑی کتاب مراد ہے اور بڑی کتاب شان اور مضامین میں زیادہ ہوگی اس لیے اس کی صفات میں منیر فرمایا کہ اس میں شان و مضامین دونوں کے اعتبار سے معنی ظہور کے زیادہ ہوں گے۔

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

فَإِنْ كَذَّبُوكَ فَقَدْ كُذِّبَ رُسُلٌ مِنْ قَبْلِكَ جَاءُوا بِالْبَيِّنَاتِ وَالزُّبُرِ وَالْكِتَابِ الْمُنِيرِ……………” یہ لوگ اگر تمہیں جھٹلاتے ہیں تو بہت سے رسول تم سے پہلے جھٹلائے جاچکے ہیں جو کھلی کھلی نشانیاں اور صحیفے اور روشنی بخشنے والی کتابیں ساتھ لائے تھے ۔ “ گویا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پہلے رسول نہیں جن کو اہل کتاب یہودیوں نے جھٹلایاہو ‘ بنی اسرائیل اپنی پوری تاریخ میں ہمیشہ رسولوں کی تکذیب کرتے آئے ہیں ۔ حالانکہ وہ رسول ان کے پاس صحیح دلائل لے کر آئے تھے ۔ انہوں نے معجزات پیش کئے تھے ۔ انہوں نے ایسے صحائف پیش کئے جن میں الٰہی ہدایات موجود تھیں ۔ یعنی زبور……اور انہوں نے کتاب منیر بھی پیش کی تھی مثلاتورات اور انجیل ۔ غرض یہ رسولوں اور ان کی رسالتوں کا طریقہ کاررہا ہے ۔ اور اس راہ میں مشقت اور مصائب ہیں اور یہ واحد طریق کار ہے۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

پھر فرمایا (فَاِنْ کَذَّبُوْکَ فَقَدْکُذِّبَ رُسُلٌ مِّنْ قَبْلِکَ جَآءُ وْ بالْبَیِّنٰتِ وَ الزُّبُرِ وَ الْکِتٰبِ الْمُنِیْرِ ) اس میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تسلی دی ہے اور ارشاد فرمایا ہے کہ اگر ان لوگوں نے آپ کو جھٹلایا ہے تو یہ کوئی نئی بات نہیں ہے آپ سے پہلے رسولوں کی تکذیب کی گئی ہے۔ وہ حضرات کھلے کھلے معجزات لے کر آئے ان کے پاس اللہ کے عطا فرمودہ صحیفے تھے اور خوب اچھی طرح واضح کرکے بیان کرنے والی کتاب تھی۔ اس سب کے باو جود جنہیں ایمان نہ لانا تھا وہ ایمان نہ لائے اور رسولوں کی تکذیب کرتے رہے اگر آپ کی تکذیب کی جائے تو یہ کوئی نئی بات نہیں ہے ان حضرات نے صبر کیا آپ بھی صبر کریں۔

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

280 یہ ایک طرف حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے تسلی ہے اور دوسری طرف جھٹلانیوالوں کے لیے زجر وتوبیخ ہے فرمایا اگر یہ اہل کتاب آپ پر ایمان نہیں لاتے اور آپ کی تکذیب کرتے ہیں تو آپ اس سے غمگین اور دلگیر نہ ہوں اس قسم کے ضدی اور متعنت لوگ پہلے رسولوں کے وقت بھی موجود تھے اور انہوں نے بھی ان کی تکذیب کی حالانکہ وہ تمام پیغمبر دلائل و معجزات اور اللہ کی طرف سے نور ہدایت پھیلانے والی کتابیں لے کر آئے تھے اس لیے یہ معاملہ تو پہلے انبیاء (علیہ السلام) کو بھی پیش آچکا ہے۔ وفی ذالک کمال توبیخھم و توضیح صدقہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) و تسلیۃ لہ لیس فوقھا تسلیۃ (روح ج 4 ص 145) ۔

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi