Perfect Tense | Imperfect Tense | Imperative | Active Participle | Passive Participle | Noun Form |
--- |
--- |
--- |
--- |
--- |
--- |
اَلزُّبْرَۃُ: لوہے کی بڑی سل کو کہتے ہیں اور اس کی جمع زُبُرٌ آتی ہے۔ قرآن پاک میں ہے: (اٰتُوۡنِیۡ زُبَرَ الۡحَدِیۡدِ) (۱۸:۹۶) (اچھا) لوہے کی سلیں ہم کو لادو۔ اور کبھی زُبْرَۃٌ کا لفظ بالوں کے گچھا پر بولا جاتا ہے اس کی جمع ’’زُبُرٌ‘‘ آتی ہے اور استعارہ کے طور رپ پارہ پارہ کی ہوئی چیز کو زُبُرٌ کہا جاتا ہے چنانچہ قرآن پاک میں ہے: (فَتَقَطَّعُوۡۤا اَمۡرَہُمۡ بَیۡنَہُمۡ زُبُرًا) (۲۳:۵۳) پرھ لوگوں نے آپس میں جھوٹ کرکے اپنا (اپنا) دین جدا جدا کرلیا۔ زَبَرْتُ الْکِتَابَ: میں نے کتاب کو موٹے خط میں لکھا اور ہر وہ کتاب جو جلی اور گاڑھے خط میں لکھی ہوئی ہو اُسے زَبُوْرٌ کہا جاتا ہے لیکن عرف میں زبور کا لفظ اس آسمانی کتاب کے لئے مخصوص ہوچکا ہے جو حضرت داؤد علیہ السلام پر نازل ہوئی تھی۔ چنانچہ قرآن پاک میں ہے: (وَ اٰتَیۡنَا دَاوٗدَ زَبُوۡرًا) (۴:۱۶۳) اور ہم نے داؤد علیہ السلام کو زبور عطا کی۔ (وَ لَقَدۡ کَتَبۡنَا فِی الزَّبُوۡرِ مِنۡۢ بَعۡدِ الذِّکۡرِ ) (۹:۱۵۰) اور ہم نصیحت (کی کتاب یعنی توراۃ) کے بعد زبور میں لکھ دیا تھا۔ اس میں ایک قرأت زُبُوْر (بضمہ زاء) بھی ہے جو یا تو زَبُوْرٌ بفتحہ الزاء کی جمع یہ، جیسے ظَرِیفٌ کی جمع ظُرُوْفٌ آجاتی ہے اور یا زِبْرٌ (بکسرۂ زاء) کی جمع ہے۔ اور زِبر گو اصل میں مصدر ہے لیکن بطور استعارہ اس کا اطلاق کتاب پر ہوتا ہے جیساکہ خود کتاب کا لفظ ہے کہ اصل میں مصدر ہے لیکن بطور اسم کے استعمال ہوتا ہے پھر جس طرح کتاب کی جمع کتب آتی ہے اس طرح زِبْرٌ کی جمع زُبُرٌ آجاتی ہے بعض نے کہا یہ کہ زبور کتب الٰہیہ میں سے ہر اس کتاب کو کہتے ہیں جس پر واقفیت دشوار ہو۔ قرآن میں ہے: (وَ اِنَّہٗ لَفِیۡ زُبُرِ الۡاَوَّلِیۡنَ ) (۲۶:۱۹۶) اس میں شک نہیں کہ یہ (یعنی اس کی پیشین گوئی) اگلے پیغمبروں کی کتابوں میں موجود ہے۔ (وَ الزُّبُرِ وَ الۡکِتٰبِ الۡمُنِیۡرِ ) (۳:۱۸۴) اور صحیفے اور روشن کتاب لائے تھے۔ (اَمۡ لَکُمۡ بَرَآءَۃٌ فِی الزُّبُرِ ) (۵۴:۴۳) یا تمہارے لئے صحیفوں میں معافی (لکھی ہوئی) ہے۔ اور بعض نے کہا ہے کہ زبور اس کتاب کا نام ہے جو صرف حِکم عقلیہ پر مشتمل ہو اور اس میں احکام شرعیہ نہ ہوں۔ اور الکتاب ہر اس کتاب کو کہا جاتا ہے جو احکام و حِکم دونوں پر مشتمل ہو۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ حضرت داؤد علیہ السلام کی زبور میں کوئی حکم شرعی نہیں ہے۔ زِئْبَرُ الثَّوبِ: کپڑے کا رواں۔ اسی سے کہا جاتا ہے: ھَاجَ زِئْبَرہٗ: وہ غصہ سے بھڑک اٹھا۔ اور بڑے کندھوں والے شخص کو اَزْبَرُ کہا جاتا ہے۔
Surah:3Verse:184 |
اور صحیفے
and the Scriptures
|
|
Surah:16Verse:44 |
اور صحیفوں کے
and the Books
|
|
Surah:23Verse:53 |
ٹکڑے ٹکڑے
(into) sects
|
|
Surah:26Verse:196 |
صحیفوں
(the) Scriptures
|
|
Surah:35Verse:25 |
اور ساتھ صحیفوں کے
and with Scriptures
|
|
Surah:54Verse:43 |
صحیفوں
the Scriptures?
|
|
Surah:54Verse:52 |
صحیفو ں
the written records
|