Verb

فَازَ

he is successful

وہ کامیاب ہوا

Verb Form 1
Perfect Tense Imperfect Tense Imperative Active Participle Passive Participle Noun Form
فَازَ
يَفُوزُ
فُزْ
فَائِز
مَفُوْز
فَوْز
Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اَلْفَوْزُ کے معنی سلامتی کے ساتھ خیر حاصل کرلینے کے ہیں۔ قرآن پاک میں ہے :(ذٰلِکَ الۡفَوۡزُ الۡکَبِیۡرُ) (۸۵:۱۱) یہی بڑی کامیابی ہے۔ (فَقَدۡ فَازَ فَوۡزًا عَظِیۡمًا) (۳۳:۷۱) تو بے شک بری مراد پائے گا۔ (ذٰلِکَ ہُوَ الۡفَوۡزُ الۡمُبِیۡنُ ) (۴۵:۳۰) یہی صریح کامیابی ہے۔ دوسری جگہ پر العظیم ہے (۴۴:۵۷) (وَ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡفَآئِزُوۡنَ) (۹:۲۰) اور وہی مراد کو پہنچنے والے ہیں۔ اَلْمَفَازَۃُ: تفائل کے طور پر ریگستان کو مَفَازَۃ کہا جاتا ہے۔ نیز کامیابی کا ذریعہ ہونے کے لحاظ سے بھی بیابان کا مَفَازَۃ کہتے ہیں۔(1) کیونکہ بیابان جس طرح ہلاکت کا سبب ہوتا ہے اسی طرح کبھی کامیابی کا بھی سبب بنتا ہے لہٰذا ان دونوں معنی کے لحاظ سے اسے کبھی قَفْرُ اور کبھی مَفَازَۃٌ کہا جاتا ہے۔ بعض نے کہا ہے کہ لفظ مَفَازَۃ فَوَازَا الرَّجُلُ سے مشتق ہے جس کے معنی ہلاک ہوجانے کے ہیں۔ اگر یہ مان لیا جائے کہ لغت میں فَوَزَ بمعنی ھَلَکَ آتا ہے تو یہ بھی معنی فَوَزَ کے لحاظ سے ہے کیونکہ مرنے کے بعد انسان دنیا کے پھندے سے نجات پالیتا ہے لہٰذا موت اگر ایک لحاظ سے ہلاکت ہے تو دوسرے لحاظ سے باعث نجات بھی ہے۔ اسی بنا پر مثل مشہور۔ مَا اَحَدٌ اِلَّا وَالْمَوْتُ خَیْرٌلَّہٗ کہ موت ہر ایک کے لیے بہتر ہے۔ یہ دنیا کے اعتبار سے ہے۔ لیکن اگر اخروی نعمتوں سے ہم آغوش ہونے کا لحاظ کیا جائے تو موت بہت بڑی کامیابی ہے۔ چنانچہ قرآن پاک میں ہے: (فَمَنۡ زُحۡزِحَ عَنِ النَّارِ وَ اُدۡخِلَ الۡجَنَّۃَ فَقَدۡ فَازَ) (۳:۱۸۵) تو جو شخص آتش جہنم سے دور رکھا گیا اور بہشت میں داخل کیا گیا وہ مراد کو پہنچ گیا۔ اور آیت کریمہ: (فَلَا تَحۡسَبَنَّہُمۡ بِمَفَازَۃٍ مِّنَ الۡعَذَابِ) (۳:۱۸۸) ان کی نسبت خیال نہ کرنا کہ وہ عذاب سے رستگار ہوجائیں گے۔ میں مَفَازَۃٌ فَازَ کا مصدر ہے اور فَوْزٌ اسم ہے یعنی یہ مت سمجھو کہ یہ عذاب سے رہائی حاصل کرلیں گے اور آیت کریمہ: (اِنَّ لِلۡمُتَّقِیۡنَ مَفَازًا) (۷۸:۳۱) بے شک پرہیزگاروں کے لیے کامیابی ہے۔ میں مَفَازًا فَوْزٌ سے اسم ظرف ہے یعنی متقین کے لیے کامیابی کا مقام ہے پھر اس کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا: (حَدَآئِقَ وَ اَعۡنَابًا)الآیۃ (۷۸:۳۲) (یعنی) باغ اور انگور وغیرہ۔ اور آیت کریمہ: (وَ مَنۡ یُّطِعِ اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ فَقَدۡ فَازَ فَوۡزًا عَظِیۡمًا) (۳۳:۷۱) تو بے شک بڑی مراد پائے گا۔ کے معنی یہ ہیں کہ وہ دنیوی سازوسامان کی حرص کرتے ہیں اور غنیمت وغیرہ حاصل کرلینے کو ہی بری کامیابی سمجھتے ہیں۔

Lemma/Derivative

3 Results
فازَ
Surah:3
Verse:185
وہ کامیاب ہوا
he is successful
Surah:4
Verse:73
تو میں کامیابی پاتا
then I would have attained
Surah:33
Verse:71
وہ کامیابی پائے گا
has attained