How the Disbelievers will be driven to Hell
Allah informs,
وَسِيقَ الَّذِينَ كَفَرُوا إِلَى جَهَنَّمَ زُمَرًا
...
And those who disbelieved will be driven to Hell in groups,
Allah tells us how the doomed disbeliever will be driven to Hell by force, with threats and warnings.
This is like the Ayah:
يَوْمَ يُدَعُّونَ إِلَى نَارِ جَهَنَّمَ دَعًّا
The Day when they will be pushed down by force to the fire of Hell, with a horrible, forceful pushing. (52:13)
which means, they will be pushed and forced towards it, and they will be extremely thirsty, as Allah says:
يَوْمَ نَحْشُرُ الْمُتَّقِينَ إِلَى الرَّحْمَـنِ وَفْداً وَنَسُوقُ الْمُجْرِمِينَ إِلَى جَهَنَّمَ وِرْداً
The Day We shall gather those who have Taqwa unto the Most Gracious, like a delegation. And We shall drive the criminals to Hell, in a thirsty state. (19:85-86)
When they are in that state, they will be blind, dumb and deaf, and some of them will be walking on their faces:
وَنَحْشُرُهُمْ يَوْمَ الْقِيَـمَةِ عَلَى وُجُوهِهِمْ عُمْيًا وَبُكْمًا وَصُمًّا مَّأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ كُلَّمَا خَبَتْ زِدْنَاهُمْ سَعِيرًا
and We shall gather them together on the Day of Resurrection on their faces, blind, dumb and deaf; their abode will be Hell; whenever it abates, We shall increase for them the fierceness of the Fire. (17:97)
...
حَتَّى إِذَا جَاوُوهَا فُتِحَتْ أَبْوَابُهَا
...
till when they reach it, the gates thereof will be opened.
means, as soon as they arrive, the gates will be opened quickly, in order to hasten on their punishment.
...
وَقَالَ لَهُمْ خَزَنَتُهَا
...
And its keepers will say:
Then the keepers of Hell, who are stern angels, severe and strong, will say to them by way of rebuking and reprimanding:
...
أَلَمْ يَأْتِكُمْ رُسُلٌ مِّنكُمْ
...
Did not the Messengers come to you from yourselves,
meaning, `of your own kind, so that you could have spoken to them and learned from them,'
...
يَتْلُونَ عَلَيْكُمْ ايَاتِ رَبِّكُمْ
...
reciting to you the Ayat of your Lord,
means, `establishing proof against you that what they brought to you was true,'
...
وَيُنذِرُونَكُمْ لِقَاء يَوْمِكُمْ هَذَا
...
and warning you of the meeting of this Day of yours,
means, `warning you of the evil of this Day.'
:
...
قَالُوا بَلَى
...
They will say, "Yes",
meaning, the disbeliever will say to them that they did come to us and warn us and establish proof and evidence against us,'
...
وَلَكِنْ حَقَّتْ كَلِمَةُ الْعَذَابِ عَلَى الْكَافِرِينَ
but the Word of torment has been justified against the disbelievers!
means, `but we rejected them and went against them, because we were already doomed, as it was decreed that we would be, because we had turned away from the truth towards falsehood.'
This is like the Ayat:
...
كُلَّمَا أُلْقِيَ فِيهَا فَوْجٌ سَأَلَهُمْ خَزَنَتُهَا أَلَمْ يَأْتِكُمْ نَذِيرٌ
قَالُوا بَلَى قَدْ جَاءنَا نَذِيرٌ فَكَذَّبْنَا وَقُلْنَا مَا نَزَّلَ اللَّهُ مِن شَيْءٍ
إِنْ أَنتُمْ إِلاَّ فِي ضَلَلٍ كَبِيرٍ
وَقَالُوا لَوْ كُنَّا نَسْمَعُ أَوْ نَعْقِلُ مَا كُنَّا فِي أَصْحَابِ السَّعِيرِ
... Every time a group is cast therein, its keeper will ask: "Did no warner come to you" They will say: "Yes, indeed a warner came to us, but we denied him and said: `Allah never revealed anything; you are only in great error."' And they will say: "Had we but listened or used our intelligence, we would not have been among the dwellers of the blazing Fire!" (67:8-10)
which means, they will feel regret and will blame themselves.
فَاعْتَرَفُوا بِذَنبِهِمْ فَسُحْقًا لاَِّصْحَابِ السَّعِيرِ
Then they will confess their sin. So, away with the dwellers of the blazing Fire! (67:11)
means, they are lost and doomed.
کفار کی آخری منزل ۔
بدنصیب منکرین حق ، کفار کا انجام بیان ہو رہا ہے کہ وہ جانوروں کی طرح رسوائی ، ذلت ڈانٹ ڈپٹ اور جھڑکی سے جہنم کی طرف ہنکائے جائیں گے ۔ جیسے اور آیت میں یدعون کا لفظ ہے یعنی دھکے دیئے جائیں گے اور سخت پیاسے ہوں گے ، جیسے اللہ جل و علا نے فرمایا ( یوم نحشر المتقین ) الخ ، جس روز ہم پرہیزگاروں کو رحمان کے مہمان بناکر جمع کریں گے اور گنہگاروں کو دوزخ کی طرف پیاسا ہانکیں گے ۔ اس کے علاوہ وہ بہرے گونگے اور اندھے ہوں گے اور منہ کے بل گھسیٹ کر لائیں گے یہ اندھے گونگے اور بہرے ہوں گے ان کا ٹھکانا دوزخ ہوگا جب اس کی آتش دھیمی ہونے لگے ہم اسے اور تیز کردیں گے ۔ یہ قریب پہنچیں گے دروازے کھل جائیں گے تاکہ فوراً ہی عذاب نار شروع ہو جائے ۔ پھر انہیں وہاں کے محافظ فرشتے شرمندہ کرنے کیلئے اور ندامت بڑھانے کیلئے ڈانٹ کر اور گھرک کر کہیں گے کیونکہ ان میں رحم کا تو مادہ ہی نہیں سراسر سختی کرنے والے سخت غصے والے اور بڑی بری طرح مار مارنے والے ہیں کہ کیا تمہارے پاس تمہاری ہی جنس کے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نہیں آئے تھے؟ جن سے تم سوال جواب کرسکتے تھے اپنا اطمینان اور تسلی کرسکتے تھے ان کی باتوں کو سمجھ سکتے تھے ان کی صحبت میں بیٹھ سکتے تھے ، انہوں نے اللہ کی آیتیں تمہیں پڑھ کر سنائیں اپنے لائے ہوئے سچے دین پر دلیلیں قائم کردیں ۔ تمہیں اس دن کی برائیوں سے آگاہ کردیا ۔ آج کے عذابوں سے ڈرایا ۔ کافر اقرار کریں گے کہ ہاں یہ سچ ہے بیشک اللہ کے پیغمبر ہم میں آئے ۔ انہوں نے دلیلیں بھی قائم کیں ہمیں بہت کچھ کہا سنا بھی ۔ ڈرایا دھمکایا بھی ۔ لیکن ہم نے ان کی ایک نہ مانی بلکہ ان کے خلاف کیا مقابلہ کیا کیونکہ ہماری قسمت میں ہی شقاوت تھی ۔ ازلی بدنصیب ہم تھے ۔ حق سے ہٹ گئے اور باطل کے طرفدار بن گئے ۔ جیسے سورۃ تبارک کی آیت میں ہے جب جہنم میں کوئی گروہ ڈالا جائے گا ۔ اس سے وہاں کے محافظ پوچھیں گے کہ کیا تمہارے پاس کوئی ڈرانے والا نہیں آیا تھا ؟ وہ جواب دیں گے کہ ہاں آیا تو تھا لیکن ہم نے اس کی تکذیب کی اور کہہ دیا کہ اللہ تعالیٰ نے کچھ بھی نازل نہیں فرمایا تم بڑی بھاری غلطی میں ہو ۔ اگر ہم سنتے یا سمجھتے تو آج دوزخیوں میں نہ ہوتے ۔ یعنی اپنے آپ کو آپ ملامت کرنے لگیں گے اپنے گناہ کا خود اقرار کریں گے ۔ اللہ فرمائے گا دوری اور خسارہ ہو ۔ لعنت و پھٹکار ہو اہل دوزخ پر ، کہا جائے گا یعنی ہر وہ شخص جو انہیں دیکھے گا اور ان کی حالت کو معلوم کرے گا وہ صاف کہہ اٹھے گا کہ بیشک یہ اسی لائق ہیں ۔ اسی لئے کہنے والے کا نام نہیں لیا گیا بلکہ اسے مطلق چھوڑا گیا تاکہ اس کا عموم باقی رہے ۔ اور اللہ تعالیٰ کے عدل کی گواہی کامل ہو جائے ان سے کہہ دیا جائے گا کہ اب جاؤ جہنم میں یہیں ہمیشہ جلتے بھلستے رہنا نہ یہاں سے کسی طرح کسی وقت چھٹکارا ملے نہ تمہیں موت آئے آہ! یہ کیا ہی برا ٹھکانہ ہے جس میں دن رات جلنا ہی جلنا ہے ۔ یہ ہے تمہارے تکبر کا اور حق کو نہ ماننے کا بدلہ ۔ جس نے تمہیں ایسی بری جگہ پہنچایا اور یہیں کردیا ۔