Perfect Tense | Imperfect Tense | Imperative | Active Participle | Passive Participle | Noun Form |
أَسْحَتَ |
يُسْحِتُ |
أَسْحِتْ |
مُسْحِت |
مُسْحَت |
اِسْحَات |
اَلسُّحْتُ: اصل میں اس چھلکے کو کہتے ہیں جو پوری طرح اتار لیا جائے۔ (اور اس سے ہلاک کردینے کے معنیٰ میں استعمال ہونے لگا ہے) چناچنہ قرآن پاک میں ہے: (فَیُسۡحِتَکُمۡ بِعَذَابٍ) (۲۰:۶۱) ورنہ وہ (تم پر کوئی) عذاب (نازل کرکے اس) سے تم کو ملیامیٹ کردے گا۔ اس میں ایک قرأت فَیَسْحَتُکُمْ (فتح یاء کے ساتھ) بھی ہے اور سحَتَہٗ (افعال) کے ایک ہی معنیٰ آتے ہیں یعنی بیخ کنی اور استیصال کرنا۔ پھر اسی سے سُحْتٌ کا لفظ ہر اس ممنوع چیز پر بولا جانے لگا جو باعث عار ہو کیونکہ وہ انسان کے دین اور مروت کی جڑ کاٹ دیتی ہے۔ چناچنہ قرآن پاک میں ہے: (اَکّٰلُوۡنَ لِلسُّحۡتِ) (۵:۴۲) اور مال حرام کو کھاتے چلے جاتے ہیں۔ یعنی وہ چیز جو ان کے دین کا ناس کرنے والی ہے۔ ایک حدیث میں ہے: (1) (۱۷۱) کُلُّ لَحْمٍ نَبَتَ مِنْ سُحْتٍ فَالنَّارُ اَوْلٰی بِہٖ … جو گوشت مال حرام کھانے سے پیدا ہو وہ آگ کے لائق ہے اور اسی سے ’’رشوت‘‘ کو سُحت کہا گیا ہے۔ (2) (۱۷۲) ایک روایت میں ہے۔ (3) (۱۷۳) کہ حجام (پچھنا لگانے ولے) کی کمائی ’’سحت‘‘ ہے تو یہاں سُحت بمعنیٰ حرام نہیں ہے۔ جو دین کو برباد کرنے والا ہو بلکہ سُحت بمعنیٰ مکروہ ہے یعنی ایسی کمائی مروت کے خلفا ہے کیونکہ آنحضرت علیہ السلام نے ایسی کمائی سے اونٹنی کو چارہ ڈالنے اور غلاموں کو کھانا کھلانے کا حکم دیا ہے۔
Surah:5Verse:42 |
حرام
of the forbidden
|
|
Surah:5Verse:62 |
حرام
the forbidden
|
|
Surah:5Verse:63 |
حرام کو
(of) the forbidden?
|