ConjunctionDeterminerNoun

وَٱلْأَحْبَارُ

and the scholars

اور علماء۔ فقہاء بھی

Verb Form
Perfect Tense Imperfect Tense Imperative Active Participle Passive Participle Noun Form
---
---
---
---
---
---
Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اَلْحِبْرُ: وہ نشان جو عمدہ اور خوبصورت معلوم ہو۔ حدیث میں ہے (1) (۶۵) یَخْرُجُ مِنَ النَّارِ رَجُلٌ قَدْ ذَھَبَ حِبْرُہٗ وَسِبْرُہٗ کہ آگ سے ایک آدمی نکلے گا جس کا حس و جمال اور چہرے کی رونق ختم ہوچکی ہوگی اسی سے روشنائی کو حبْرٌ کہا جاتا ہے۔ (2) شَاعِرٌ مُحَبِّرٌ: عمدہ گو شاعر (3) شِعرٌ مُحَبَّرٌ: عمدہ شعر۔ ثَوبٌ حَبِیْرٌ: ملائم اور نیا کپڑا۔ اَرْضٌ مِحْبَارٌ: جلد سرسبز ہونے والی زمین (والجمع محابیر) اَلْحَبِیْرُ (من السحاب) خوبصورت بادل۔ حُبِرَ فُلان: اس کے جسم پر زخم کا نشان باقی ہے۔ اَلْحَبْرُ: عالم کو کہتے ہیں اس لئے کہ لوگوں کے دلوں پر اس کے علم کا اثر باقی رہتا ہے۔ اور افعال حسنہ میں لوگ اس کے نقش قدم پر چلتے ہیں۔ اسی معنیٰ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے حضرت علی رضی اﷲ عنہ نے فرمایا: (4) (۶۶) کہ علماء تا قیامت باقی رہیں گے، اگرچہ ان کی شخصیتیں اس دنیا سے فنا ہوجاتی ہیں، لیکن ان کے آثار لوگوں کے دلوں پر باقی رہتے ہیں۔ حَبْرٌ کی جمع احْبَارٌ آتی ہے۔ قرآن پاک میں ہے: (اِتَّخَذُوۡۤا اَحۡبَارَہُمۡ وَ رُہۡبَانَہُمۡ اَرۡبَابًا مِّنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ ) (۹:۳۱) انہوں نے اپنے علماء اور مشائخ … کو اﷲ کے سوا خدا بنالیا ہے۔ اور آیت کریمہ ہے: (فِیۡ رَوۡضَۃٍ یُّحۡبَرُوۡنَ ) (۳۰:۱۵) کے معنیٰ یہ ہیں کہ وہ جنت میں اس قدر خوش ہوں گے کہ وہاں کی نعمتوں کی تروتازگی کا اثر ان کے چہروں پر ہویدا ہوگا۔

Lemma/Derivative

4 Results
أَحْبار
Surah:5
Verse:44
اور علماء۔ فقہاء بھی
and the scholars
Surah:5
Verse:63
اور علماء
and the religious scholars
Surah:9
Verse:31
اپنے علماء کو
their rabbis
Surah:9
Verse:34
علماء میں سے
the rabbis