Surat un Najam

Surah: 53

Verse: 46

سورة النجم

مِنۡ نُّطۡفَۃٍ اِذَا تُمۡنٰی ﴿۪۴۶﴾

From a sperm-drop when it is emitted

نطفہ سے جب کہ وہ ٹپکایا جاتا ہے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

And that He creates the pairs, male and female. From Nutfah when it is emitted. as He said: أَيَحْسَبُ الاِنسَـنُ أَن يُتْرَكَ سُدًى أَلَمْ يَكُ نُطْفَةً مِّن مَّنِىٍّ يُمْنَى ثُمَّ كَانَ عَلَقَةً فَخَلَقَ فَسَوَّى فَجَعَلَ مِنْهُ الزَّوْجَيْنِ الذَّكَرَ وَالاٍّنثَى أَلَيْسَ ذَلِكَ بِقَـدِرٍ عَلَى أَن يُحْيِىَ الْمَوْتَى Does man think that he will be left neglected? Was he not a Nutfah? Then he became an `Alaqah (something that clings); then (Allah) shaped and fashioned (him) in due proportion. And made of him two sexes, male and female. Is not He (Allah) able to give life to the dead? (75:36-40) Allah the Exalted said, وَأَنَّ عَلَيْهِ النَّشْأَةَ الاْأُخْرَى

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

مِنْ نُّطْفَۃٍ اِذَا تُمْنٰى۝ ٤٦ ۠ نطف النُّطْفَةُ : الماءُ الصافي، ويُعَبَّرُ بها عن ماء الرَّجُل . قال تعالی: ثُمَّ جَعَلْناهُ نُطْفَةً فِي قَرارٍ مَكِينٍ [ المؤمنون/ 13] ، وقال : مِنْ نُطْفَةٍ أَمْشاجٍ [ الإنسان/ 2] ، أَلَمْ يَكُ نُطْفَةً مِنْ مَنِيٍّ يُمْنى [ القیامة/ 37] ويُكَنَّى عن اللُّؤْلُؤَةِ بالنَّطَفَة، ومنه : صَبِيٌّ مُنَطَّفٌ: إذا کان في أُذُنِهِ لُؤْلُؤَةٌ ، والنَّطَفُ : اللُّؤْلُؤ . الواحدةُ : نُطْفَةٌ ، ولیلة نَطُوفٌ: يجيء فيها المطرُ حتی الصباح، والنَّاطِفُ : السائلُ من المائعات، ومنه : النَّاطِفُ المعروفُ ، وفلانٌ مَنْطِفُ المعروف، وفلان يَنْطِفُ بسُوء کذلک کقولک : يُنَدِّي به . ( ن ط ف ) النطفۃ ۔ ضمہ نون اصل میں تو آب صافی کو کہتے ہیں مگر اس سے مرد کی منی مراد لی جاتی ہے چناچہ قرآن میں ہے : ۔ ثُمَّ جَعَلْناهُ نُطْفَةً فِي قَرارٍ مَكِينٍ [ المؤمنون/ 13] پھر اس کو ایک مضبوط اور محفوظ جگہ ہیں نطفہ بنا کر رکھا ۔ مِنْ نُطْفَةٍ أَمْشاجٍ [ الإنسان/ 2] نطفہ مخلوط سے أَلَمْ يَكُ نُطْفَةً مِنْ مَنِيٍّ يُمْنى [ القیامة/ 37] کیا وہ منی کا جور رحم میں ڈالی جاتی ہے ایک قطرہ نہ تھا ۔ اور کنایۃ کے طور پر موتی کو بھی نطمۃ کہا جاتا ہے اسی سے صبی منطف ہے یعنی وہ لڑکا جس نے کانوں میں موتی پہنے ہوئے ہوں ۔ النطف کے معنی ڈول کے ہیں اس کا واحد بھی نطفۃ ہی آتا ہے اور لیلۃ نطوف کے معنی بر سات کی رات کے ہیں جس میں صبح تک متواتر بارش ہوتی رہے ۔ الناطف سیال چیز کو کہتے ہیں اسی سے ناطف بمعنی شکر ینہ ہے اور فلان منطف المعروف کے معنی ہیں فلاں اچھی شہرت کا مالک ہے اور فلان ینطف بسوء کے معنی برائی کے ساتھ آلودہ ہونے کے ہیں جیسا کہ فلان یندی بہ کا محاورہ ہے ۔ إذا إذا يعبّر به عن کلّ زمان مستقبل، وقد يضمّن معنی الشرط فيجزم به، وذلک في الشعر أكثر، و «إذ» يعبر به عن الزمان الماضي، ولا يجازی به إلا إذا ضمّ إليه «ما» نحو : 11-إذ ما أتيت علی الرّسول فقل له ( اذ ا ) اذ ا ۔ ( ظرف زماں ) زمانہ مستقبل پر دلالت کرتا ہے کبھی جب اس میں شرطیت کا مفہوم پایا جاتا ہے تو فعل مضارع کو جزم دیتا ہے اور یہ عام طور پر نظم میں آتا ہے اور اذ ( ظرف ) ماضی کیلئے آتا ہے اور جب ما کے ساتھ مرکب ہو ( اذما) تو معنی شرط کو متضمن ہوتا ہے جیسا کہ شاعر نے کہا ع (11) اذمااتیت علی الرسول فقل لہ جب تو رسول اللہ کے پاس جائے تو ان سے کہنا ۔ منی( نطفہ) المَنَى: التّقدیر . يقال : مَنَى لک الماني، أي : قدّر لک المقدّر، ومنه : المَنَا الذي يوزن به فيما قيل، والمَنِيُّ للذي قدّر به الحیوانات . قال تعالی: أَلَمْ يَكُ نُطْفَةً مِنْ مَنِيٍّ يُمْنى[ القیامة/ 37] ، مِنْ نُطْفَةٍ إِذا تُمْنى[ النجم/ 46] أي : تقدّر بالعزّة الإلهية ما لم يكن منه، ومنه : المَنِيَّة، وهو الأجل المقدّر للحیوان، وجمعه : مَنَايا، ( م ن ی ) المنی کے معنی اندازہ کرنے کے ہیں چناچہ محاورہ ہے : ۔ منی لک المانی مقدر کنندہ نے تیرے لئے مقدر کردیا ہے اسی سے بعض کے نزدیک من ایک وزن کا نام ہے ۔ قرآن میں ہے ۔ أَلَمْ يَكُ نُطْفَةً مِنْ مَنِيٍّ يُمْنى[ القیامة/ 37] کیا وہ منی جو رحم میں ڈالی جاتی ہے ایک قطرہ نہ تھا ؟ مِنْ نُطْفَةٍ إِذا تُمْنى[ النجم/ 46]( یعنی ) نطفے سے جو ( رحم میں ) ڈالا جاتا ہے ۔ یعنی نطفہ سے جو قدرت الہیٰ کے ساتھ اس چیز کے لئے مقدر ہوتا ہے جو اس سے پیدا ہونا ہوتا ہے اسی سے منیۃ بمعنی اجل مقدر ہے واجمع منایا

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

41 For. explanation, see E.N.'s 27 to 30 of Surah Ar-Rum, E.N. 77 of Surah Ash-Shura.

سورة النَّجْم حاشیہ نمبر :41 تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد سوم ، الروم ، حواشی 27تا 30 ۔ جلد چہارم ، الشوریٰ ، حاشیہ 77 ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

22: نطفہ تو ایک ہی ہوتا ہے، لیکن اُسی سے کبھی نر پیدا ہوتا ہے، اور کبھی مادہ۔ جو اﷲ تعالیٰ نطفے کی چھوٹی سی بوند میں نر اور مادہ پیدا کرنے کے لئے الگ الگ خصوصیات پیدا فرماتا ہے، کیا وہ اسی نر اور مادہ کو موت کے بعد دوبارہ زندگی دینے پر قادر نہیں ہے؟

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(53:46) من نطفۃ اذا تمنی۔ ایک قطرہ منی سے جب وہ ٹپکایا جاتا ہے (مادہ کے رحم میں) یہ تشریح ہے تخلیق حیوانات کی۔ نطفۃ اصل میں تو اس کے معنی ہیں آب صافی کے۔ لیکن اس سے مراد مرد کی منی لی جاتی ہے۔ تمنی مضارع واحد مؤنث غائب۔ منی (باب ضرب) مصدر۔ وہ ٹپکائی جاتی ہے۔ وہ ڈالی جاتی ہے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

3۔ یعنی مالک جمیع تصرفات کا خدا ہی ہے دوسرا کوئی نہیں، پھر وہ شخص کیسے سمجھ گیا کہ قیامت کے روز یہ تصرف کہ مجھ کو عذاب سے بچا لے کسی دوسرے کے قبضہ میں ہوجائے گا۔

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(46) پانی کی بوند یعنی نطفے سے جب ڈالا جاتا ہے وہ رحم میں۔ یعنی ظاہری اسباب پر وہ مسبب حقیقی اپنا اثر مرتب کرتا ہے جب یہ تمام چیزیں حضرت حق تعالیٰ کے حکم سے ہوتی ہیں تو ولید نے یہ کیسے سمجھ لیا کہ قیامت کے دن اس پر سے عذاب کو کوئی اور اپنے ذمے لے لیگا۔