Surat un Najam

Surah: 53

Verse: 54

سورة النجم

فَغَشّٰہَا مَا غَشّٰی ﴿ۚ۵۴﴾

And covered them by that which He covered.

پھر اس پر چھا دیا جو چھایا ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

So, there covered them that which did cover. Allah said, فَبِأَيِّ الاَء رَبِّكَ تَتَمَارَى

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

54۔ 1 یعنی اس کے بعد ان پر پتھروں کی بارش ہوئی۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٣٦] سیدنا لوط (علیہ السلام) کا مرکز تبلیغ سدوم اور اس کے ارد گرد کی بستیاں جنہیں زمین میں دھنسا دیا گیا اور ان کے اوپر سیاہ رنگ کا متعفن پانی چھا گیا جسے بحیرہ مردار Sea) (Dead یا بحر میت یا بحر لوطی کہتے ہیں۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

فَغَشّٰہَا مَا غَشّٰی ” غشی یغشی “ ( ع) کسی چیز کا دوسری کو ڈھانپ لینا ۔ ” غنشی یغنشی “ (تفعیل) کسی چیز پر ڈھانپنے والی چیز ڈال دینا ، کسی چیز کو دوسری سے ڈھانپ دینا ۔ یہ اندازِ بیاں اس عذاب کی ہولناکی کے بیان کے لیے ہے۔ مزید دیکھئے سورة ٔ طہٰ :(٧٨)

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

فَغَشَّاهَا مَا غَشَّىٰ (so covered they were by that which covered.... 53:54). This refers to the fact that the cities were first overturned, and after that stones of hard clay were sent down on them, which covered them. Here ends the teachings of the scriptures of Musa and Ibrahim (علیہما السلام) .

فَغَشّٰـىهَا مَا غَشّٰى، یعنی ڈھانپ لیا ان بستیوں کو جس چیز نے ڈھانپ لیا، مراد وہ پتھراؤ ہے جو بستیاں الٹنے کے بعد ان پر کیا گیا، یہاں تک صحف موسیٰ و ابراہیم (علیہما السلام) کے حوالہ سے جو تعلیمات بیان کرنی تھیں وہ ختم ہوگئیں۔

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

فَغَشّٰـىہَا مَا غَشّٰى۝ ٥٤ ۚ غشي غَشِيَهُ غِشَاوَةً وغِشَاءً : أتاه إتيان ما قد غَشِيَهُ ، أي : ستره . والْغِشَاوَةُ : ما يغطّى به الشیء، قال : وَجَعَلَ عَلى بَصَرِهِ غِشاوَةً [ الجاثية/ 23] ( غ ش و ) غشیۃ غشاوۃ وغشاء اس کے پاس اس چیز کی طرح آیا جو اسے چھپائے غشاوۃ ( اسم ) پر دہ جس سے کوئی چیز ڈھانپ دی جائے قرآن میں ہے : ۔ وَجَعَلَ عَلى بَصَرِهِ غِشاوَةً [ الجاثية/ 23] اور اس کی آنکھوں پر پر دہ ڈال دیا ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٥٤{ فَغَشّٰٹہَا مَا غَشّٰی ۔ } ” اور پھر اس کو ڈھانپ لیاجس چیز نے ڈھانپ لیا۔ “ پہلے شدید زلزلے نے ان آبادیوں کو تلپٹ کیا اور اس کے بعد ان پر کنکروں کی بارش ہوئی۔ یہاں اس آیت میں اس بارش کی طرف اشارہ ہے یعنی کنکروں کی بارش نے اس علاقے کو ڈھانپ لیا۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

46 'The subdued settlements": the settlements of the people of Lot, and "covered them that which covered them" probably imply the waters of the Dead Sea, which spread over their settlements after they had sunk underground, and cover the region even till this day.

سورة النَّجْم حاشیہ نمبر :46 اَوندھی گرنے والی بستیوں سے مراد قوم لوط کی بستیاں ہیں ۔ اور چھا دیا ان پر جو کچھ چھا دیا سے مراد غالباً بحر مردار کا پانی ہے جو ان کی بستیوں کے زمین میں دھنس جانے کے بعد ان پر پھیل گیا تھا اور آج تک وہ اس علاقے پر چھایا ہوا ہے ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(53:54) فغشھا ما غشی : ھا ضمیر مفعول واحد مؤنث غائب کا مرجع ۔۔ المؤتفکۃ ہے۔ پس چھا گیا ان پر جو چھا گیا۔ لفظ ما کا ابہام عظمت عذاب اور تباہی کی ہولناکی پر دلدلت کر رہا ہے۔ نیز ملاحظہ ہو 53:16 متذکرہ الصدر۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 6 یعنی پتھروں کی بارش جیسا کہ دوسری آیات میں مذکور ہے۔ ممکن ہے بحر مردار کا پانی بھی مراد ہو جس میں یہ بستیاں ڈوب گئیں اور وہ ان پر چھا گیا۔ واضح رہے کہ ” غشی “ کے لفظی معنی ” چھا جانا “ ہیں۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(54) پھر ان بستیوں کو ڈھانک لیا جس چیز نے کہ ڈھانک لیا یہ سابقہ قوموں کی ہلاکت کا ذکر فرمایا کہ عرب کے کفار کو عبرت ہو۔ کہتے ہیں عاد اول کی طرف سورة اعراف میں ہم اشارہ کرچکے ہیں یہ وہی ہود کی قوم ہے اور جن کو عاد ثانیہ کہتے ہیں وہ مکہ میں آباد تھے اور وہ بعد میں مکہ سے نکل کر کہیں اور جاب سے تھے اور وہ بھی ہلاک کئے گئے یا یہ کہ عاد اولیٰ کو عاد اولیٰ فرمانا ایک حقیقت واقعیہ ہے جو ان کی قدامت کی وجہ سے ہے اس لئے عاد اخریٰ کی حاجت نہیں موتکفات میں الٹی ہوئی بستیاں ہیں حضرت لوط (علیہ السلام) کی۔ ڈھانک لیا یعنی پتھر اس طرح برسے جس طرح مینہ برستا ہے اور جس طرح بارش کسی بستی کو ڈھانک لیتی ہے اسی طرح پتھروں نے ان بستیوں کو اپنی بارش سے ڈھانک لیا۔