Surat ul Waqiya

Surah: 56

Verse: 66

سورة الواقعة

اِنَّا لَمُغۡرَمُوۡنَ ﴿ۙ۶۶﴾

[Saying], "Indeed, we are [now] in debt;

کہ ہم پر تو تاوان ہی پڑ گیا ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

بَلْ نَحْنُ مَحْرُومُونَ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

661یعنی ہم نے پہلے زمین پر ہل چلا کر اسے ٹھیک کیا پھر بیج ڈالا، پھر اسے پانی دیتے رہے۔ لیکن جب فصل کے پکنے کا وقت آیا تو وہ خشک ہوگئی، اور ہمیں کچھ بھی نہ ملا یعنی یہ سارا خرچ اور محنت کا معاوضہ نہ ملے، بلکہ یوں ہی ضائع ہوجائے یا زبردستی اس سے کچھ وصول کرلیا جائے اور اسکے بدلے میں اسے کچھ نہ دیا جائے۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اِنَّا لَمُغْرَمُوْنَ۝ ٦٦ ۙ غرم الغُرْمُ : ما ينوب الإنسان في ماله من ضرر لغیر جناية منه، أو خيانة، يقال : غَرِمَ كذا غُرْماً ومَغْرَماً ، وأُغْرِمَ فلان غَرَامَةً. قال تعالی: إِنَّا لَمُغْرَمُونَ [ الواقعة/ 66] ، فَهُمْ مِنْ مَغْرَمٍ مُثْقَلُونَ [ القلم/ 46] ، يَتَّخِذُ ما يُنْفِقُ مَغْرَماً [ التوبة/ 98] . والغَرِيمُ يقال لمن له الدّين، ولمن عليه الدّين . قال تعالی: وَالْغارِمِينَ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ [ التوبة/ 60] ، والغَرَامُ : ما ينوب الإنسان من شدّة ومصیبة، قال : إِنَّ عَذابَها كانَ غَراماً [ الفرقان/ 65] ، من قولهم : هو مُغْرَمٌ بالنّساء، أي : يلازمهنّ ملازمة الْغَرِيمِ. قال الحسن : كلّ غَرِيمٍ مفارق غَرِيمَهُ إلا النّار «1» ، وقیل : معناه : مشغوفا بإهلاكه . ( غ ر م ) الغرم ( مفت کا تاوان یا جرمانہ ) وہ مالی نقصان جو کسی قسم کی خیانت یا جنایت ( جرم) کا ارتکاب کئے بغیر انسان کو اٹھانا پڑے غرم کذا غرما ومبغرما فلاں نے نقصان اٹھایا اغرم فلان غرامۃ اس پر تاوان پڑگیا ۔ قرآن میں ہے :إِنَّا لَمُغْرَمُونَ [ الواقعة/ 66]( کہ ہائے ) ہم مفت تاوان میں پھنس گئے ۔ فَهُمْ مِنْ مَغْرَمٍ مُثْقَلُونَ [ القلم/ 46] کہ ان پر تاوان کا بوجھ پڑ رہا ہے ۔ يَتَّخِذُ ما يُنْفِقُ مَغْرَماً [ التوبة/ 98] . کہ جو کچھ خرچ کرتے ہیں اسے تاوان سمجھتے ہیں ۔ اور غریم کا لفظ مقروض اور قرض خواہ دونوں کے لئے آتا ہے ۔ قرآن میں ہے : وَالْغارِمِينَ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ [ التوبة/ 60] اور قرضداروں ( کے قرض ادا کرنے ) کے لئے اور خدا کی راہ میں ۔ اور جو تکلیف یا مصیبت انسان کی پہنچتی ہے اسے غرام کہاجاتا ہے ۔ قرآں میں ہے : إِنَّ عَذابَها كانَ غَراماً [ الفرقان/ 65] کہ اس کا عذاب بڑی تکلیف کی چیز ہے ۔ یہ ھو مغرم باالنساء ( وہ عورتوں کا دلدا وہ ہے ) کے محاورہ سے ماخوذ ہے یعنی وہ شخص جو غریم ( قرض خواہ ) کی طرح عورتوں کے پیچھے پیچھے پھرتا ہو ۔ حسن فرماتے ہیں کل غریم مفارق غریمۃ الاالنار یعنی ہر قرض خواہ اپنے مقروض کو چھوڑ سکتا ہے ۔ لیکن آگ اپنے غرماء کو نہیں چھوڑے گی ۔ بعض نے عذاب جہنم کو غرام کہنے کی یہ وجہ بیان کی ہے کہ وہ عذاب ان کا اسی طرح پیچھا کرے گا ۔ گویا وہ انہیں ہلاک کرنے پر شیفتہ ہے ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٦٦{ اِنَّا لَمُغْرَمُوْنَ } ” (کہ لو جی ! ) ہم پر تو بڑا تاوان پڑگیا۔ “ کہ ہم نے محنت کی ‘ ہل چلائے ‘ بیج ڈالا ‘ آبیاری کی اور بہت سے دوسرے اخراجات کیے ‘ لیکن ہم پر تو الٹی چٹی ّپڑ گئی۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(56:66) انا لمغرمون : یہ جملہ اور اگلا جملہ تفکھون کے فاعل سے حال ہے۔ ای قائلین انا لمغرمون۔ لام تاکید کا ہے مغرمون اسم مفعول جمع مذکر اغرام (افعال) مصدر۔ غرم مادہ۔ تاوان زدہ۔ الغرم (مفت کا تاوان یا جرمانہ) وہ مالی نقصان جو کسی جرم یا خیانت کا ارتکاب کئے بغیر انسان کو اٹھانا پڑے۔ انا لمغرمون (ہائے) ہم صفت کے تاوان میں پھنس گئے۔ اور جگہ قرآن مجید میں آیا ہے :۔ فھو من مغرم مثقلون (52: 40) کہ ان پر تاوان کا بوجھ پڑ رہا ہے۔ جو تکلیف یا مصیبت انسان کو پہنچتی ہے اسے غرام کہا جاتا ہے۔ قرآن مجید میں ہے ان عذابھا کان غراما (25:65) کہ اس کا عذاب بڑی تکلیف کی چیز ہے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(66) کہ ہم پر تو مفت کا تاوان اور چٹی ہی پڑی۔