Surat ul Waqiya

Surah: 56

Verse: 84

سورة الواقعة

وَ اَنۡتُمۡ حِیۡنَئِذٍ تَنۡظُرُوۡنَ ﴿ۙ۸۴﴾

And you are at that time looking on -

اور تم اس وقت آنکھوں سے دیکھتے رہو ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

And you at the moment are looking, at the dying person and witnessing the stupor of death that he is experiencing,

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

841یعنی روح نکلتے ہوئے دیکھتے ہو لیکن ٹال سکنے کی یا اسے کوئی فائدہ پہنچانے کی قدرت نہیں رکھتے۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَاَنْتُمْ حِيْـنَىِٕذٍ تَنْظُرُوْنَ۝ ٨٤ ۙ نظر النَّظَرُ : تَقْلِيبُ البَصَرِ والبصیرةِ لإدرَاكِ الشیءِ ورؤيَتِهِ ، وقد يُرادُ به التَّأَمُّلُ والفَحْصُ ، وقد يراد به المعرفةُ الحاصلةُ بعد الفَحْصِ ، وهو الرَّوِيَّةُ. يقال : نَظَرْتَ فلم تَنْظُرْ. أي : لم تَتَأَمَّلْ ولم تَتَرَوَّ ، وقوله تعالی: قُلِ انْظُرُوا ماذا فِي السَّماواتِ [يونس/ 101] أي : تَأَمَّلُوا . والنَّظَرُ : الانْتِظَارُ. يقال : نَظَرْتُهُ وانْتَظَرْتُهُ وأَنْظَرْتُهُ. أي : أَخَّرْتُهُ. قال تعالی: وَانْتَظِرُوا إِنَّا مُنْتَظِرُونَ [هود/ 122] ، وقال : إِلى طَعامٍ غَيْرَ ناظِرِينَ إِناهُ [ الأحزاب/ 53] أي : منتظرین، ( ن ظ ر ) النظر کے معنی کسی چیز کو دیکھنے یا اس کا ادراک کرنے کے لئے آنکھ یا فکر کو جو لانی دینے کے ہیں ۔ پھر کبھی اس سے محض غو ر وفکر کرنے کا معنی مراد لیا جاتا ہے اور کبھی اس معرفت کو کہتے ہیں جو غور وفکر کے بعد حاصل ہوتی ہے ۔ چناچہ محاور ہ ہے ۔ نظرت فلم تنظر۔ تونے دیکھا لیکن غور نہیں کیا ۔ چناچہ آیت کریمہ : قُلِ انْظُرُوا ماذا فِي السَّماواتِ [يونس/ 101] ان کفار سے کہو کہ دیکھو تو آسمانوں اور زمین میں کیا کیا کچھ ہے ۔ اور النظر بمعنی انتظار بھی آجاتا ہے ۔ چناچہ نظرتہ وانتظرتہ دونوں کے معنی انتظار کرنے کے ہیں ۔ جیسے فرمایا : وَانْتَظِرُوا إِنَّا مُنْتَظِرُونَ [هود/ 122] اور نتیجہ اعمال کا ) تم بھی انتظار کرو ۔ ہم بھی انتظار کرتے ہیں

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٨٤{ وَاَنْتُـمْ حِیْنَئِذٍ تَنْظُرُوْنَ ۔ } ” اور تم اس وقت دیکھ رہے ہوتے ہو۔ “ ان آیات میں ایک انسان کے وقت ِنزع کی کیفیت کا عبرت انگیز نقشہ پیش کر کے دعوت فکر دی گئی ہے کہ ذرا سوچو ! جب تم میں سے کسی کی جان حلق میں پھنسی ہوتی ہے۔ تم اس وقت کا تصور کرو جب تم میں سے کسی کے بیٹے ‘ کسی کے بھائی ‘ کسی کے والد ‘ کسی کی والدہ یا کسی کی بیوی پر نزع کا عالم طاری ہوتا ہے اور وہ بےبسی کی تصویر بنے اپنے اس عزیز کی اس کیفیت کو دیکھ رہا ہوتا ہے۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(56:84) وانتم : میں واؤ حالیہ ہے اور جملہ وانتم حنیئذ تنظرون حال ہے بلغت کے فاعل سے۔ حینئذ مرکب اضافی ہے حین مضاف اور اذ مضاف الیہ سے ۔ بمعنی اس وقت ۔ انتم سے مراد ہے میت کے لواحقین جو جان کنی کی حالت میں مبتلا مرنے والے کے اردگرد بیٹھے ہوتے ہیں۔ تنظرون : مضارع جمع مذکر حاضر۔ نظر (باب نصر) مصدر سے تم دیکھتے ہو۔ تم دیکھو گے ۔ مطلب یہ کہ مرنے والا مر رہا ہوتا ہے اور تم بےبسی کی حالت میں اس کو مرتے دیکھ رہے ہوتے ہو۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

وانتم ............ تنظرون (٦ 5:4 ٨) سے نظر آتا ہے کہ اس کے ارد گرد بھی اقرباء عاجز والا چار کھڑے ہیں۔ اب روح اس دنیا سے پرواز کرگئی ہے اور میت نے سب کچھ پیچھے دنیا میں چھوڑ دیا ہے۔ یہ جدید اور نئی دنیا میں قدم رکھ رہا ہے۔ اب اس کے پاس صرف وہی کچھ ہے جو کمکایا ہے۔ باقی خیروشر پر اب اسے کوئی کنٹرول نہیں ہے۔ وہاں اس جدید دنیا میں یہ سب کچھ دیکھ رہا ہے لیکن پیچھے مڑ کر کسی کو کچھ بتا نہیں سکتا۔ وہ اپنے ماحول سے جدا ہوچکا ہے۔ ایک جسم پڑا ہے جسے ناظرین دیکھ رہے ہیں لیکن انہیں بھی نہیں پتہ کہ اس پر کیا گزر رہی ہے۔ یہاں آکر انسان کی قدرت اور انسان کے علم کے حدود ختم ہوجاتے ہیں۔ اس مقام پر آکر انسان اعتراف کرتے ہیں کہ وہ عاجز و لاچار ہیں۔ وہ بہت ہی محدود قوت کے مالک ہیں اب کوئی جدال نہیں رہتا .... یہاں آکر اس منظر پر پردہ گر جاتا ہے ، کچھ نظر نہیں آتا ، کچھ معلوم نہیں اور منظر پر کوئی حرکت نظر نہیں آتی۔ اب صرف قدرت الٰیہہ ہی ہوتی ہے۔ علم الٰہی ہی ہوتا ہے۔ تمام معاملات اللہ کے ہاتھ میں ہوتے ہیں اور اس امر میں اب کوئی شبہ نہیں رہتا بلکہ شبہ کاشائبہ تک نہیں رہتا نہ جدل ہے اور نہ حیلہ۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(84) اور تم اس وقت مرنے والے کو دیکھا کرتے ہو۔