Surat ul Waqiya

Surah: 56

Verse: 85

سورة الواقعة

وَ نَحۡنُ اَقۡرَبُ اِلَیۡہِ مِنۡکُمۡ وَ لٰکِنۡ لَّا تُبۡصِرُوۡنَ ﴿۸۵﴾

And Our angels are nearer to him than you, but you do not see -

ہم اس شخص سے بہ نسبت تمہارے بہت زیادہ قریب ہوتے ہیں لیکن تم نہیں دیکھ سکتے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

وَنَحْنُ أَقْرَبُ إِلَيْهِ مِنكُمْ ... But We are nearer to him than you, with Our angels, ... وَلَكِن لاَّ تُبْصِرُونَ but you see not. you cannot see the angels. Allah the Exalted said in another Ayah, وَهُوَ الْقَاهِرُ فَوْقَ عِبَادِهِ وَيُرْسِلُ عَلَيْكُم حَفَظَةً حَتَّى إِذَا جَأءَ أَحَدَكُمُ الْمَوْتُ تَوَفَّتْهُ رُسُلُنَا وَهُمْ لاَ يُفَرِّطُونَ ثُم... َّ رُدُّواْ إِلَى اللَّهِ مَوْلَـهُمُ الْحَقِّ أَلاَ لَهُ الْحُكْمُ وَهُوَ أَسْرَعُ الْحَـسِبِينَ He is the Irresistible over His servants, and He sends guardians (angels) over you, until when death approaches one of you, Our messengers (angel of death and his assistants) take his soul, and they never neglect their duty. Then they are returned to Allah, their true Protector. Surely, for Him is the judgement and He is the swiftest in taking account. (6:61-62) Allah's statement, فَلَوْلاَ إِن كُنتُمْ غَيْرَ مَدِينِينَ   Show more

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

851یعنی مرنے والے کے ہم، تم سے زیادہ قریب ہوتے ہیں۔ اپنے علم، قدرت کے اعتبار سے۔ یا ہم سے مراد اللہ کے کارندے یعنی موت کے فرشتے ہیں جو اس کی روح قبض کرتے ہیں۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَنَحْنُ اَقْرَبُ اِلَيْہِ مِنْكُمْ وَلٰكِنْ لَّا تُبْصِرُوْنَ۝ ٨٥ قرب الْقُرْبُ والبعد يتقابلان . يقال : قَرُبْتُ منه أَقْرُبُ وقَرَّبْتُهُ أُقَرِّبُهُ قُرْباً وقُرْبَاناً ، ويستعمل ذلک في المکان، وفي الزمان، وفي النّسبة، وفي الحظوة، والرّعاية، والقدرة . فمن الأوّل نحو : وَلا تَقْرَبا هذِهِ الشَّج... َرَةَ [ البقرة/ 35] ، وَلا تَقْرَبُوا مالَ الْيَتِيمِ [ الأنعام/ 152] ، وَلا تَقْرَبُوا الزِّنى [ الإسراء/ 32] ، فَلا يَقْرَبُوا الْمَسْجِدَ الْحَرامَ بَعْدَ عامِهِمْ هذا [ التوبة/ 28] . وقوله : وَلا تَقْرَبُوهُنَ [ البقرة/ 222] ، كناية عن الجماع کقوله : فَلا يَقْرَبُوا الْمَسْجِدَ الْحَرامَ [ التوبة/ 28] ، وقوله : فَقَرَّبَهُ إِلَيْهِمْ [ الذاریات/ 27] . وفي الزّمان نحو : اقْتَرَبَ لِلنَّاسِ حِسابُهُمْ [ الأنبیاء/ 1] ، ( ق ر ب ) القرب القرب والبعد یہ دونوں ایک دوسرے کے مقابلہ میں استعمال ہوتے ہیں ۔ محاورہ ہے : قربت منہ اقرب وقربتہ اقربہ قربا قربانا کسی کے قریب جانا اور مکان زمان ، نسبی تعلق مرتبہ حفاظت اور قدرت سب کے متعلق استعمال ہوتا ہے جنانچہ فرب مکانی کے متعلق فرمایا : وَلا تَقْرَبا هذِهِ الشَّجَرَةَ [ البقرة/ 35] لیکن اس درخت کے پاس نہ جانا نہیں تو ظالموں میں داخل ہوجاؤ گے ۔ وَلا تَقْرَبُوا مالَ الْيَتِيمِ [ الأنعام/ 152] اور یتیم کے مال کے پاس بھی نہ جانا ۔ وَلا تَقْرَبُوا الزِّنى [ الإسراء/ 32] اور زنا کے پا س بھی نہ جانا ۔ فَلا يَقْرَبُوا الْمَسْجِدَ الْحَرامَ بَعْدَ عامِهِمْ هذا [ التوبة/ 28] تو اس برس کے بعد وہ خانہ کعبہ کے پاس نہ جانے پائیں ۔ اور آیت کریمہ ولا تَقْرَبُوهُنَ [ البقرة/ 222] ان سے مقاربت نہ کرو ۔ میں جماع سے کنایہ ہے ۔ فَقَرَّبَهُ إِلَيْهِمْ [ الذاریات/ 27] اور ( کھانے کے لئے ) ان کے آگے رکھ دیا ۔ اور قرب زمانی کے متعلق فرمایا : اقْتَرَبَ لِلنَّاسِ حِسابُهُمْ [ الأنبیاء/ 1] لوگوں کا حساب ( اعمال کا وقت نزدیک پہنچا ۔ بصر البَصَر يقال للجارحة الناظرة، نحو قوله تعالی: كَلَمْحِ الْبَصَرِ [ النحل/ 77] ، ووَ إِذْ زاغَتِ الْأَبْصارُ [ الأحزاب/ 10] ( ب ص ر) البصر کے معنی آنکھ کے ہیں جیسے فرمایا ؛کلمح البصر (54 ۔ 50) آنکھ کے جھپکنے کی طرح ۔ وَ إِذْ زاغَتِ الْأَبْصارُ [ الأحزاب/ 10] اور جب آنگھیں پھر گئیں ۔ نیز قوت بینائی کو بصر کہہ لیتے ہیں اور دل کی بینائی پر بصرہ اور بصیرت دونوں لفظ بولے جاتے ہیں قرآن میں ہے :۔ فَكَشَفْنا عَنْكَ غِطاءَكَ فَبَصَرُكَ الْيَوْمَ حَدِيدٌ [ ق/ 22] اب ہم نے تجھ پر سے وہ اٹھا دیا تو آج تیری نگاہ تیز ہے ۔  Show more

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٨٥{ وَنَحْنُ اَقْرَبُ اِلَیْہِ مِنْکُمْ وَلٰکِنْ لَّا تُبْصِرُوْنَ ۔ } ” اور ہم تمہارے مقابلے میں اس سے قریب تر ہوتے ہیں لیکن تم دیکھ نہیں پاتے ۔ “ یہ تو تخصیص کے ساتھ عالم نزع کی کیفیت کا ذکر ہے لیکن اس کے علاوہ بھی اللہ تعالیٰ ہر وقت ہر بندے کے ساتھ ہوتا ہے ‘ جیسا کہ سورة قٓ میں فرمایا گیا ہ... ے : { وَنَحْنُ اَقْرَبُ اِلَیْہِ مِنْ حَبْلِ الْوَرِیْدِ ۔ } ” اور ہم تو انسان کی رگِ جان سے بھی زیادہ اس کے قریب ہوتے ہیں۔ “  Show more

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(56:85) ونحن اقرب الیہ منکم : اقرب قرب سے افعل التفضیل کا صیغہ۔ قریب تر، زیادہ نزدیک۔ منکم خطاب ہے اس سے جو مرنے والے کے گرد اس کو نزع کی حالت میں دیکھ رہے ہیں۔ الیہ میں ضمیر واحد مذکر غائب کا مرجع ہے وہ مریض جو کہ نزع کی حالت میں ہے۔ بیضاوی نے لکھا ہے :۔ عبر عن العلم بالقرب الذی ھو اقوی سبب الاطلا... ع : علم کو قرب سے تعبیر کیا ہے کیونکہ قرب ہی علم کا سب سے قوی ذریعہ ہے۔ بغوی نے کہا ہے :۔ ہم اس کی حالت کو جاننے، اس پر قدرت ، رکھتے ہیں اور اس کو دیکھنے میں تم سے قوی تر ہیں۔ بعض علماء کے نزدیک قرب خدا سے مراد اللہ کے فرشتوں کا قریب الموت آدمی سے قرب ہے جو روح کو قبض کرتے ہیں۔ اور ماحول کے آدمیوں کی نسبت اس آدمی کے زیادہ نزدیک ہوتے ہیں۔ (تفسیر مظہری) جملہ ونحن اقرب الیہ منکم الکن لا تبصرون : حال ہے تنظرون کے فاعل سے۔  Show more

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 1 یعنی اپنے علم یا ان فرشتوں کے ذریعے جو روحیں قبض کرنے کے لئے مقرر ہیں

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

4۔ یعنی تم سے زیادہ اس شخص کے حال سے واقف ہوتے ہیں، کیونکہ تم تو صرف ظاہری حالت دیکھتے ہو اور ہم اس کی باطنی حالت پر بھی مطلع ہوتے ہیں۔

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

ونحن ............ تبصرون (٦ 5:5 ٨) ” اس وقت تمہاری بہ نسبت ہم اس کے قریب ہوتے ہیں لیکن تم نہیں دیکھ سکتے۔ “ یہاں اب منظر پر شان باری ہے۔ اللہ کا خوف چھا جاتا ہے۔ اللہ تو ہر وقت حاضروناظر ہے لیکن قرآن کا یہ کمال ہے کہ وہ انسان کے خوابیدہ شعور کو جگا دیتا ہے چناچہ مجلس موت پر اللہ کے شعوری حضور سے فضا...  زیادہ ہولناک ہوجاتی ہے جبکہ تمام لوگ ڈرے ہوئے سہمے ہوئے اور عاجز ہیں اور الوداع الوداع کا ماحول ہے۔ ایسی فضا میں ایک چیلنج آتا ہے نہایت ہی کپکپانے والی ، پر تاسف ، پر فغاں محفل میں اور سخت حسر تناک ماحول میں اللہ کی طرف سے ایک چیلنج آتا ہے۔  Show more

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(85) اور ہم اس مرنے والے کے تم سے زیادہ قریب ہوتے ہیں لیکن تم ہمارے قرب علمی کو سمجھ نہیں سکتے اور تم ہم کو نہیں دیکھتے۔ یعنی جب کسی کی جان سمٹ کر اس کے حلق اور ٹنیٹو میں آجاتی ہے اور ٹینٹو میں پہنچ جاتی ہے اور تم اس وقت دیکھا کرتے ہو اور ہم بھی اپنے قرب علمی کی بنا پر تم سے زیادہ اس مرنے والے کے قر... یب ہوتے ہیں لیکن نہ تم ہم کو دیکھتے ہو اور ن تم ہمارے قرب علمی کو اپنے جہل کی وجہ سے سمجھ سکتے ہو ہم تم سے زیادہ مرنے والے کے حال کو جانتے ہیں۔  Show more