Surat ul Waqiya

Surah: 56

Verse: 89

سورة الواقعة

فَرَوۡحٌ وَّ رَیۡحَانٌ ۬ ۙ وَّ جَنَّتُ نَعِیۡمٍ ﴿۸۹﴾

Then [for him is] rest and bounty and a garden of pleasure.

اسے تو راحت ہے اور غذائیں ہیں اور آرام والی جنت ہے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

then for him Rawh, Rayhan and a Garden of Delights. Theirs will be Rawh and Rayhan; and the glad tidings of these traits will be conveyed to them by the angels at the time of death. We mentioned before the Prophet's Hadith narrated from Al-Bara' in which the angels of mercy say (to a dying, believing person), أَيَّتُهَا الرُّوحُ الطَّيِّبَةُ فِي الْجَسَدِ الطَّيِّبِ كُنْتِ تَعْمُرِينَه اخْرُجِي إِلَى رَوْحٍ وَرَيْحَانٍ وَرَبَ غَيْرِ غَضْبَان O good soul in the good body that you inhabited, come to Rawh, Rayhan and a Lord Who is not angry. Ali bin Abi Talhah reported from Ibn Abbas, "Rawh means rest, and Rayhan means place of rest." Mujahid said similarly that Rawh means rest. Abu Hazrah said that Rawh means: "Rest from the world." Sa`id bin Jubayr and As-Suddi said that it means to rejoice. And from Mujahid, فَرَوْحٌ وَرَيْحَانٌ (Rawh and Rayhan) means: "Paradise and delights." Qatadah said that Rawh means mercy. Ibn Abbas, Mujahid and Sa`id bin Jubayr said that Rayhan means provisions. All of these explanations are correct and similar in meaning. The near believers who die will earn all of these; mercy, rest, provision, joy, happiness and good delights, وَجَنَّةُ نَعِيمٍ (and a Garden of Delights). Abu Al-`Aliyah said, "None of the near believers will depart (this life) until after he is brought a branch of the Rayhan of Paradise and his soul is captured in it." Muhammad bin Ka`b said, "Every person who dies will know upon his death if he is among the people of Paradise or the people of the Fire." In the Sahih, it is recorded that the Messenger of Allah said, إِنَّ أَرْوَاحَ الشُّهَدَاءِ فِي حَوَاصِلِ طُيُورٍ خُضْرٍ تَسْرَحُ فِي رِيَاضِ الْجَنَّةِ حَيْثُ شَاءَتْ ثُمَّ تَأْوِي إِلَى قَنَادِيلَ مُعَلَّقَةٍ بِالْعَرْش The souls of the martyrs live in the bodies of green birds flying wherever they wish in the Gardens of Paradise, and then rest to their nests in chandeliers hung from the Throne of the Almighty.... Imam Ahmad recorded that Ata' bin As-Sa'ib said, "The first day I saw Abdur-Rahman bin Abi Layla, I saw an old man whose hair had become white on his head and beard. He was riding his donkey and following a funeral. I heard him say, `So-and-so narrated to me that he heard the Messenger of Allah say, مَنْ أَحَبَّ لِقَاءَ اللهِ أَحَبَّ اللهُ لِقَاءَهُ وَمَنْ كَرِهَ لِقَاءَ اللهِ كَرِهَ اللهُ لِقَاءَه He who likes to meet Allah, Allah likes to meet him, and he who hates to meet Allah, Allah hates to meet him. The people around him started weeping, and he asked them why they wept. They said, `All of us hate death.' He said, لَيْسَ ذَاكَ وَلكِنَّهُ إِذَا احْتُضِرَ It does not mean that. When one dies: فَأَمَّا إِن كَانَ مِنَ الْمُقَرَّبِينَ - فَرَوْحٌ وَرَيْحَانٌ وَجَنَّةُ نَعِيمٍ Then, if he be of the near believers, then for him are Rawh, Rayhan, and a Garden of Delights. فَإِذَا بُشِّرَ بِذلِكَ أَحَبَّ لِقَاءَ اللهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَاللهُ عَزَّ وَجَلَّ لِلِقَائِهِ أَحَبُّ and when this good news is conveyed to him, he likes to meet Allah the Exalted and Most Honored and Allah the Exalted and Most Honored likes, even more, to meet him, وَأَمَّا إِن كَانَ مِنَ الْمُكَذِّبِينَ الضَّالِّينَ فَنُزُلٌ مِّنْ حَمِيمٍ وَتَصْلِيَةُ جَحِيم But if he be of the denying, the erring, then for him is an entertainment with Hamim. And entry in Hellfire. فَإذَا بُشِّرَ بِذلِكَ كَرِهَ لِقَاءَ اللهِ وَاللهُ تَعَالَى لِلِقَايِهِ أَكْرَه and when this news is conveyed to him, he hates to meet Allah and Allah hates, even more, to meet him." This is the narration that Imam Ahmad collected; and in the Sahih, there is a Hadith with this meaning collected from A'ishah. Allah's statement, وَأَمَّا إِن كَانَ مِنَ أَصْحَابِ الْيَمِينِ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

فَرَوْحٌ وَّرَيْحَانٌ۝ ٠ۥۙ وَّجَنَّتُ نَعِيْمٍ۝ ٨٩ ريْحَانُ وقوله : فَرَوْحٌ وَرَيْحانٌ [ الواقعة/ 89] ، فالرَّيْحَانُ : ما له رائحة، وقیل : رزق، ثمّ يقال للحبّ المأكول رَيْحَانٌ في قوله : وَالْحَبُّ ذُو الْعَصْفِ وَالرَّيْحانُ [ الرحمن/ 12] ، وقیل لأعرابيّ : إلى أين ؟ فقال : أطلب من رَيْحَانِ الله، أي : من رزقه، والأصل ما ذکرنا . وروي : «الولد من رَيْحَانِ الله» وذلک کنحو ما قال الشاعر : يا حبّذا ريح الولد ... ريح الخزامی في البلد أو لأنّ الولد من رزق اللہ تعالی. ور آیت : فَرَوْحٌ وَرَيْحانٌ [ الواقعة/ 89] توراحت اور رزق ہے ۔ میں ریحان سے خوشبودار چیزیں مراد ہیں اور بعض نے رزق مراد لیا ہے ۔ اور کھانے کے اناج کو بھی ریحان کہا گیا ہے ۔ جیسے فرمایا : وَالْحَبُّ ذُو الْعَصْفِ وَالرَّيْحانُ [ الرحمن/ 12] اور ہر طرح کے اناج جو ( بھوسی کے ) خول کے اندر ہوتے ہیں اور کھانے کا اناج ۔ ایک اعرابی سے پوچھا گیا کہ کہاں جا رہے ہو ۔ تو اس نے جواب دیا۔ أطلب من رَيْحَانِ اللہ : کہ میں اللہ کے رزق کی تلاش میں ہوں لیکن اصل معنی وہی ہیں ۔ جو ہم پہلے بیان کر آئے ہیں ( یعنی خوشبودار چیز ) ایک حدیث میں ہے ۔ ( 162) الولد من ریحان اللہ کہ اولاد بھی اللہ کے ریحان سے ہے اور یہ ایسے ہی ہے ۔ جیسا کہ کسی شاعر نے کہا ہے ۔ يا حبّذا ريح الولد ... ريح الخزامی في البلداولاد کی خوشبو کیسی پیاری ہے ۔ یہ خزامی گھاس کی خوشبو ہے جو شہر میں مہکتی ہے ۔ اولاد کو ریحان اس لئے کہا ہے کہ وہ بھی اللہ تعالیٰ کا دیا ہوا رزق ہے ۔ جَنَّةُ : كلّ بستان ذي شجر يستر بأشجاره الأرض، قال عزّ وجل : لَقَدْ كانَ لِسَبَإٍ فِي مَسْكَنِهِمْ آيَةٌ جَنَّتانِ عَنْ يَمِينٍ وَشِمالٍ [ سبأ/ 15] الجنۃ ہر وہ باغ جس کی زمین درختوں کیوجہ سے نظر نہ آئے جنت کہلاتا ہے ۔ قرآن میں ہے ؛ لَقَدْ كانَ لِسَبَإٍ فِي مَسْكَنِهِمْ آيَةٌ جَنَّتانِ عَنْ يَمِينٍ وَشِمالٍ [ سبأ/ 15]( اہل ) سبا کے لئے ان کے مقام بود باش میں ایک نشانی تھی ( یعنی دو باغ ایک دائیں طرف اور ایک ) بائیں طرف ۔ حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ جنات جمع لانے کی وجہ یہ ہے کہ بہشت سات ہیں ۔ (1) جنۃ الفردوس (2) جنۃ عدن (3) جنۃ النعیم (4) دار الخلد (5) جنۃ المآوٰی (6) دار السلام (7) علیین ۔ نعم النِّعْمَةُ : الحالةُ الحسنةُ ، وبِنَاء النِّعْمَة بِناء الحالةِ التي يكون عليها الإنسان کالجِلْسَة والرِّكْبَة، والنَّعْمَةُ : التَّنَعُّمُ ، وبِنَاؤُها بِنَاءُ المَرَّة من الفِعْلِ کا لضَّرْبَة والشَّتْمَة، والنِّعْمَةُ للجِنْسِ تقال للقلیلِ والکثيرِ. قال تعالی: وَإِنْ تَعُدُّوا نِعْمَةَ اللَّهِ لا تُحْصُوها[ النحل/ 18] ( ن ع م ) النعمۃ اچھی حالت کو کہتے ہیں ۔ اور یہ فعلۃ کے وزن پر ہے جو کسی حالت کے معنی کو ظاہر کرنے کے لئے آتا ہے جیسے : ۔ جلسۃ ورکبۃ وغیرہ ذالک ۔ اور نعمۃ کے معنی تنعم یعنی آرام و آسائش کے ہیں اور یہ فعلۃ کے وزن پر ہے جو مرۃ ہے جو مرۃ کے لئے استعمال ہوتا ہے جیسے : ۔ ضر بۃ وشتمۃ اور نعمۃ کا لفظ اسم جنس ہے جو قلیل وکثیر کیلئے استعمال ہوتا ہے چناچہ قرآن میں ہے وَإِنْ تَعُدُّوا نِعْمَةَ اللَّهِ لا تُحْصُوها[ النحل/ 18] اور اگر خدا کے احسان گننے لگو تو شمار نہ کرسکو ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٨٩{ فَرَوْحٌ وَّرَیْحَانٌ لا وَّجَنَّتُ نَعِیْمٍ ۔ } ” تو اس کے لیے راحت اور سرور اور نعمتوں والی جنت ہے۔ “

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(56:89) فروح : ف جواب شرط کے لئے ہے ای فلہ روح (باب نصر، سمع) سے مصدر ہے بمعنی فیض۔ راحت۔ رحمت۔ روح یروح (باب سمع) وسیع و کشادہ ہونا۔ راغب نے اس کے معنی تنفس یا سانس لینے کے کئے ہیں اور لکھا ہے کہ روح سے وسعت تصور پیدا کیا گیا ہے ۔ چناچہ کہا گیا ہے قصعۃ روحاء یعنی وسیع پیالہ :۔ اور ارشاد الٰہی ہے :۔ لا تایئسوا من روح اللہ (مت ناامید ہو اللہ کے فیض سے) یعنی اللہ کی رحمت اور کشائش سے کیونکہ یہ بھی روح کا ایک جزو ہے۔ بات یہ ہے کہ چونکہ تنفس باعث فرحت و سبب رحمت ہے اور اسی کے ذریعے خوشبو کا احساس ہوتا ہے اس لئے فرحت و تازگی ، آسائش، خوشبو، نسیم کی خنکی اور خوش آئند ہوا کے لئے اس کا استعمال عام ہے۔ چناچہ امام بغوی نے مجاہد سے راحت کے اور سعید بن ضبیر سے فرحت کے اور ضحاک سے مغفرت اور رحمت کے معنی نقل کئے ہیں۔ اور بیہقی نے شعب الایمان میں مجاہد سے روح کے معنی جنت اور ہوائے خوش آئندہ کے روایت کئے ہیں۔ (لغات القرآن) وریحان : واؤ عاطفہ ریحان بمعنی خوشبودار پودا یا پھول۔ نازبو۔ روزی۔ رزق، ہراگنے والی خوشبودار شے۔ معطوف ہے اس کا عطف روح پر ہے۔ وجنۃ نعیم واؤ عاطفہ۔ جنت نعیم مضاف مضاف الیہ ۔ نعمت و راحت کی جنت۔ پس جو شخص مقربین میں سے ہوگا۔ اس کے لئے راحت ہوگی۔ فراغت کی روزی اور نعمت و راحت کی جنت۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(89) تو اس کو راحت ہے اور روزی ہے اور آرام و آسائش کا باغ۔ یعنی اگر سابقین میں سے ہے اور بھلائیوں میں آگے بڑھنے والا ہے تو اس کے لئے راحت ورزق اور آسائش و آرام کی بہشت کا کیا کہنا ہے بعض حضرات نے ریحان کا ترجمہ خوشبودار پھول کیا ہے بہرحال حضرت حق کی جانب سے نعمتوں کی فراوانی ہوگی۔