Surat ul Waqiya

Surah: 56

Verse: 92

سورة الواقعة

وَ اَمَّاۤ اِنۡ کَانَ مِنَ الۡمُکَذِّبِیۡنَ الضَّآلِّیۡنَ ﴿ۙ۹۲﴾

But if he was of the deniers [who were] astray,

لیکن اگر کوئی جھٹلانے والوں گمراہوں میں سے ہے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

فَنُزُلٌ مِّنْ حَمِيمٍ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

921یہ تیسری قسم ہے جنہیں آغاز سورت میں کہا گیا تھا، بائیں ہاتھ والے یا حاملین نحوست۔ یہ اپنے کفر و نفاق کی سزا یاس اس کی نحوست عذاب جہنم کی صورت میں بھگتیں گے۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

وَ اَمَّآ اِنْ کَانَ مِنَ الْمُکَذِّبِیْنَ الضََّآلِّیْنَ ۔۔۔۔۔:” نزل “ مہمانی ۔ ( دیکھئے کہف : ١٠٢)” تصلیۃ “ ” صلی یصلی “ (ع) سے با ب تفعیل کا مصدر ہے ، داخل کرنا ۔ ابوہریرہ (رض) سے مروی حدیث کا ایک حصہ آیت (٨٨، ٨٩) کی تفسیر میں گزر چکا ہے ، اس میں کفار کی موت کا بھی حال بیان ہوا ہے ، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا :( واذا کان لرجل السوء قال اخرجی ایتھا النفس الخبیثۃ ! کانت فی الجسد الخبیث ، اخرجی ذمیمۃ وابشری بحمیم وغساق وآخر من شکلہ ازواج فلا یزال یقال لھا ذلک حتیٰ تخرج ثم یعرج بھا الی السماء فلا یفتح لھا فیقال من ھذا ؟ فیقال فلان، فیقال لا مرحبا ًبالنفس الخبیثۃ کانت فی الجسد الخبیث ارجعی ذمیمۃ قولھا لا تفتح لک ابواب السماء ، فیرسل بھا من السماء ثم تصیر الی القبر) (ابن ماجہ ، الزھد، باب ذکر الموت والا س تعداد لہ : ٤٢٦٢، وقال الالبانی صحیح)” اور جب آدمی برا ہو تو اسے ( فرشتہ) کہتا ہے :” نکل اے خبیث جان جو خبیث جسم میں تھی ! اور بشارت سن کھولتے ہوئے پانی اور پیپ کی اور دوسری اس کی ہم شکل کئی قسموں کی ۔ “ پھر اسے مسلسل یہی کہا جاتا ہے ، یہاں تک کہ وہ نکل آتی ہے ۔ پھر اسے اوپر آسمان کی طرف لے جایا جاتا ہے ، مگر اس کے لیے دروازہ نہیں کھولا جاتا اور کہا جاتا ہے :” کون ہے ؟ “ بتایا جاتا ہے کہ یہ فلاں ہے تو کہا جاتا ہے :” اس خبیث جان کو جو خبیث جسم میں تھی کوئی مرحبا ہیں ، مذمت کی ہوئی حالت میں واپس لوٹ جا ، کیونکہ تیرے لیے آسمان کے دروازے نہیں کھولے جائیں گے “۔ پھر اسے آسمان سے چھوڑ دیا جاتا ہے اور پھر وہ قبر کی طرف لوٹ جاتی ہے “۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَاَمَّآ اِنْ كَانَ مِنَ الْمُكَذِّبِيْنَ الضَّاۗلِّيْنَ۝ ٩٢ ۙ كذب وأنه يقال في المقال والفعال، قال تعالی: إِنَّما يَفْتَرِي الْكَذِبَ الَّذِينَ لا يُؤْمِنُونَ [ النحل/ 105] ، ( ک ذ ب ) الکذب قول اور فعل دونوں کے متعلق اس کا استعمال ہوتا ہے چناچہ قرآن میں ہے ۔ إِنَّما يَفْتَرِي الْكَذِبَ الَّذِينَ لا يُؤْمِنُونَ [ النحل/ 105] جھوٹ اور افتراء تو وہی لوگ کیا کرتے ہیں جو خدا کی آیتوں پر ایمان نہیں لاتے ضل الضَّلَالُ : العدولُ عن الطّريق المستقیم، ويضادّه الهداية، قال تعالی: فَمَنِ اهْتَدى فَإِنَّما يَهْتَدِي لِنَفْسِهِ وَمَنْ ضَلَّ فَإِنَّما يَضِلُّ عَلَيْها[ الإسراء/ 15] ( ض ل ل ) الضلال ۔ کے معنی سیدھی راہ سے ہٹ جانا کے ہیں ۔ اور یہ ہدایۃ کے بالمقابل استعمال ہوتا ہے ۔ قرآن میں ہے : فَمَنِ اهْتَدى فَإِنَّما يَهْتَدِي لِنَفْسِهِ وَمَنْ ضَلَّ فَإِنَّما يَضِلُّ عَلَيْها[ الإسراء/ 15] جو شخص ہدایت اختیار کرتا ہے تو اپنے سے اختیار کرتا ہے اور جو گمراہ ہوتا ہے تو گمراہی کا ضرر بھی اسی کو ہوگا ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٩٢۔ ٩٤) اور جو شخص اللہ تعالیٰ اور رسول اور کتاب کو جھٹلانے والوں اور گمراہوں میں سے ہوگا تو اس کو کھانے میں درخت زقوم اور پینے کے لیے کھولتا ہوا پانی ملے گا اور اس کو دوزخ میں داخل ہونا ہوگا۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٩٢{ وَاَمَّآ اِنْ کَانَ مِنَ الْمُکَذِّبِیْنَ الضَّآلِّیْنَ ۔ } ” اور اگر وہ تھا جھٹلانے والوں اور گمراہوں میں سے۔ “ یہاں یہ نکتہ قابل توجہ ہے کہ قبل ازیں دوسرے رکوع میں جب اس گروہ کا ذکر ہوا تو وہاں ان لوگوں کو ” اَیُّھَا الضَّآلُّـــوْنَ الْمُکَذِّبُوْنَ “ کہہ کر مخاطب فرمایا گیا تھا ‘ لیکن یہاں پر انہیں ” الْمُکَذِّبِیْنَ الضَّآلِّیْنَ “ کہا گیا ہے۔ یعنی یہاں پر الفاظ کی ترتیب بدل گئی ہے ۔ بظاہر اس کی توجیہہ یہ سمجھ آتی ہے کہ سزا کے حوالے سے ان کے بڑے اور اصل جرم کا ذکر پہلے کیا گیا ہے۔ حق کو جھٹلا دینے کے مقابلے میں گمراہی نسبتاً چھوٹا جرم ہے ‘ کیونکہ کسی گمراہ اور بھٹکے ہوئے شخص کو اگر کوئی سیدھا راستہ دکھا دے تو ممکن ہے وہ اسے قبول کرلے ۔ لیکن جو حق کو جھٹلا دے اس کا سیدھے راستے پر گامزن ہونا ممکن نہیں۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(56:92) واما ان کان من المکذبین الضالین : جملہ شرطیہ ہے۔ اور جو اگر وہ ہوا جھٹلانے والوں بہکوں میں۔ (ترجمہ شاہ عبد القادر) یہ مکذبین اور ضالین وہ ہوں گے جو اوپر آیت میں 9 اور 41 میں اصحب المشئمۃ اور اصحاب الشمال بیان ہوئے ہیں۔ المکذبین اسم فاعل مذکر تکذیب (تفعیل) مصدر سے جھٹلانے والے۔ الضالین : اسم صفت واسم فاعل جمع مذکر۔ ضلال باب سمع و ضرب۔ مصدر بمعنی کج راہ ہونا دین سے پھرنا۔ حق راستہ سے پھرنا۔ بھٹکنا۔ اس کا واحد ضال ہے بمعنی کج راہ۔ بھٹکا ہوا ۔ راہ بھولا۔ حیران۔ بیخبر ۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

واما ان ............ جحیم (٦ 5:4 ٩) ” اگر وہ جھٹلانے والے گمراہ لوگوں سے ہو تو اس کی تواضح کے لئے کھولتا ہوا پانی ہے اور جہنم میں جھونکا جاتا ہے۔ “ کیا ہی بری تواضع ہے۔ گرم پانی اور عذاب جہنم۔ وہ دور سے دیکھ رہا ہے کہ اسے اس جہنم میں جانا ہے۔ روح قبض ہونے کے ساتھ ہی۔ اب بات انتہا کو پہنچ گئی ہے۔ خاتمہ نہایت ہی نرم دھیمے آواز میں۔ نہایت نیچی سروں میں۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

مکذبین اور ضالین کا عذاب : پھر کافروں و مشرکوں کا عذاب بیان فرمایا ﴿وَ اَمَّاۤ اِنْ كَانَ مِنَ الْمُكَذِّبِيْنَ۠ الضَّآلِّيْنَۙ٠٠٩٢ فَنُزُلٌ مِّنْ حَمِيْمٍۙ٠٠٩٣ وَّ تَصْلِيَةُ جَحِيْمٍ ٠٠٩٤﴾ اور جو شخص جھٹلانے والے گمراہوں میں سے ہوگا (یہ اصحاب الشمال میں سے ہوگا) اس کے لیے سخت کھولتا ہوا گرم پانی ہوگا، جس کا دوسرے رکوع میں ذکر ہوا اور دہکتی ہوئی آگ میں داخل ہوگا۔ ﴿ اِنَّ هٰذَا لَهُوَ حَقُّ الْيَقِيْنِۚ٠٠٩٥﴾ (بےشک یہ تحقیقی بات ہے) ۔

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

32:۔ ” واما ان کان من الخ “ یہ دوسری جماعت کے حال کا اعادہ ہے۔ اگر وہ جھٹلانے والوں اور گمراہوں میں سے ہوگا تو کھولتے ہوئے پانی سے اس کی تواضع کی جائیگی اور اسے جہنم میں داخلہ ملے جس میں وہ ہمیشہ کیلئے رہے گا اور اس سے اس کو کبھی نکلنا نصیب نہ ہوگا۔ ” ان ھذا لھو حق الیقین “ یہ سب کچھ برحق اور یقینی ہے۔

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(92) اور بہرحال اگر وہ شخص جھٹلانے والے گمراہوں میں سے ہوگا۔