Perfect Tense | Imperfect Tense | Imperative | Active Participle | Passive Participle | Noun Form |
تَضَرَّعَ |
يَتَضَرَّعُ |
تَضَرَّعْ |
مُتَضَرِّع |
مُتَضَرَّع |
تَضَرُّع |
اَلضَّرْعُ: اونٹنی اور بکری وغیرہ کے تھن۔ اَضْرَعَتِ الشَّاۃُ: قرب ولادت کی وجہ سے بکری کے تھنوں میں دودھ اتر آیا، یہ اَتْمَرَ وَاَلَبَنَ کی طرح کا محاورہ ہے جس کے معنی ہیں: زیادہ دودھ یا کھجوروں والا ہونا۔ اور شَاۃٌ ضِرِیْعٌ کے معنی برے تھنوں والی بکری کے ہیں۔ مگر آیت کریمہ: (لَیۡسَ لَہُمۡ طَعَامٌ اِلَّا مِنۡ ضَرِیۡعٍ ) (۸۸:۶) اور خار جھاڑ کے سوا ان کے لیے کوئی کھانا نہیں ہوگا میں بعض نے کہا ہے کہ یہاں ضَرِیْعٌ سے خشک شبرق مراد ہے۔(1) اور بعض نے سرخ بدبودار گھاس مراد لی ہے جسے سمندر باہر پھینک دیتا ہے۔(2) بہرحال جو معنی بھی کیا جائے اس سے کسی مکروہ چیز کی طرف اشارہ کرنا مقصود ہے۔ ضَرَعَ الْبُھْمُ: چوپایہ کے بچہ نے اپنی ماں کے تھن کو منہ میں لے لیا بعض کے نزدیک اسی سے ضَرَعَ الرَّجُلُ ضَرَاعَۃً کا محاورہ ہے جس کے معنی کمزور ہونے اور ذلت کا اظہار کرنے کے ہیں۔ اَلضَّارِعُ وَالضَّرعُ (صفت فاعلی) کمزور اور نحیف آدمی۔ تَضَرَّعَ: اس نے عجز و تدلل کا اظہار کیا۔ قرآن پاک میں ہے: (تَضَرُّعًا وَّ خُفۡیَۃً) (۶:۶۳) عاجزی اور نیاز پنہانی سے۔ (لَعَلَّہُمۡ یَتَضَرَّعُوۡنَ ) (۶:۴۲) تاکہ عاجزی کریں۔ (لَعَلَّہُمۡ یَضَّرَّعُوۡنَ ) (۷:۹۴) تاکہ وہ عاجزی (اور زاری) کریں۔ یہ اصل میں یَتَضَرَّعُوْنَ ہے تقاء کو ضاد میں ادغام کردیا گیا ہے۔ نیز فرمایا: (فَلَوۡلَاۤ اِذۡ جَآءَہُمۡ بَاۡسُنَا تَضَرَّعُوۡا ) (۶:۴۳) تو جب ان پر ہمارا عذاب آتا رہا کیوں نہیں عاجزی کرتے رہے۔ اَلْمُضَارَعَۃُ: کے اصل معنی ضَرَاعَۃَ یعنی عجزو تدلل میں باہم شریک ہونے کے ہیں۔ پھر محض شرکت کے معنی میں استعمال ہونے لگا ہے اسی سے علماء نحو نے الفعل المضارع کی اصطلاح قائم کی ہے کیونکہ اس میں دو زمانے پائے جاتے ہیں۔
Surah:6Verse:42 |
وہ عاجزی کریں
humble themselves
|
|
Surah:7Verse:94 |
وہ گڑگڑائیں۔ عاجزی کریں
(become) humble
|
|
Surah:23Verse:76 |
وہ عاجزی کرنے والے ہیں
they supplicate humbly
|