None is Worse Than One who Invents a Lie Against Allah and Claims that Revelation Came to Him
Allah said,
وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَى عَلَى اللّهِ كَذِبًا
...
And who can be more unjust than he who invents a lie against Allah,
Therefore, none is more unjust than one who lies about Allah claiming that He has partners or a son, or falsely claiming that Allah sent hi... m as a Prophet;
...
أَوْ قَالَ أُوْحِيَ إِلَيَّ وَلَمْ يُوحَ إِلَيْهِ شَيْءٌ
...
or says: "I have received inspiration," whereas he is not inspired with anything;
Ikrimah and Qatadah said that;
this Ayah was revealed about Musaylimah Al-Kadhdhab.
...
وَمَن قَالَ سَأُنزِلُ مِثْلَ مَا أَنَزلَ اللّهُ
...
and who says, "I will reveal the like of what Allah has revealed."
This refers to he, who claims that the lies he invents rival the revelation that came from Allah.
In another Ayah, Allah said,
وَإِذَا تُتْلَى عَلَيْهِمْ ايَاتُنَا قَالُواْ قَدْ سَمِعْنَا لَوْ نَشَاء لَقُلْنَا مِثْلَ هَـذَا
And when Our verses (of the Qur'an) are recited to them, they say: "We have heard this (the Qur'an); if we wish we can say the like of this." (8:31)
The Condition of These Unjust People Upon Death and on the Day of Resurrection
Allah, the Most Honored, said,
...
وَلَوْ تَرَى إِذِ الظَّالِمُونَ فِي غَمَرَاتِ الْمَوْتِ
...
And if you could but see when the wrongdoers are in the agonies of death...
suffering from the hardships, agonies and afflictions of death,
...
وَالْمَليِكَةُ بَاسِطُواْ أَيْدِيهِمْ
...
while the angels are stretching forth their hands...
beating them.
Allah said in other Ayat:
لَيِن بَسَطتَ إِلَىَّ يَدَكَ لِتَقْتُلَنِى
If you do stretch your hand against me to kill me.. (5:28)
and,
وَيَبْسُطُواْ إِلَيْكُمْ أَيْدِيَهُمْ وَأَلْسِنَتَهُمْ بِالسُّوءِ
And stretch forth their hands and their tongues against you with evil. (60:2)
Ad-Dahhak and Abu Salih said that,
`stretch forth their hands,' means, `with torment'.
In another Ayah, Allah said,
وَلَوْ تَرَى إِذْ يَتَوَفَّى الَّذِينَ كَفَرُواْ الْمَلَـيِكَةُ يَضْرِبُونَ وُجُوهَهُمْ وَأَدْبَـرَهُمْ
And if you could see when the angels take away the souls of those who disbelieve they smite their faces and their backs. (8:50)
Allah said,
وَالْمَليِكَةُ بَاسِطُواْ أَيْدِيهِمْ
(while the angels are stretching forth their hands),
beating them, until their souls leave their bodies, saying,
أَخْرِجُواْ أَنفُسَكُمُ
("Deliver your souls!"),
When the disbeliever is near death, the angels will convey the `good news' to him of torment, vengeance, chains, restraints, Hell, boiling water and the anger of the Most Beneficent, Most Merciful. The soul will then scatter in the body of the disbeliever and refuse to get out of it. The angels will keep beating the disbeliever until his soul exits from his body,
...
أَخْرِجُواْ أَنفُسَكُمُ الْيَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذَابَ الْهُونِ بِمَا كُنتُمْ تَقُولُونَ عَلَى اللّهِ غَيْرَ الْحَقِّ
...
(Saying): "Deliver your souls! This day you shall be recompensed with the torment of degradation because of what you used to say about Allah other than the truth."
This Ayah means, today, you will be utterly humiliated because you used to invent lies against Allah and arrogantly refused to follow His Ayat and obey His Messengers.
...
وَكُنتُمْ عَنْ ايَاتِهِ تَسْتَكْبِرُونَ
And you used to reject His Ayat with disrespect!"
There are many Hadiths, of Mutawatir grade, that explain what occurs when the believers and disbelievers die, and we will mention these Hadiths when explaining Allah's statement,
يُثَبِّتُ اللّهُ الَّذِينَ امَنُواْ بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الاخِرَةِ
(Allah will keep firm those who believe, with the word that stands firm in this world, and in the Hereafter). (14:27)
Allah said next,
Show more
مغضوب لوگ
اللہ پر جھوٹ باندھنے والوں سے زیادہ ظالم اور کوئی نہیں خواہ اس جھوٹ کی نوعیت یہ ہو کہ اللہ کی اولاد ہے یا اس کے کئی شریک ہیں یا یوں کہے کہ وہ اللہ کا رسول ہے حالانکہ دراصل رسول نہیں ۔ خواہ مخواہ کہدے کہ میری طرف وحی نازل ہوتی ہے حالانکہ کوئی وحی نہ اتری ہو اور اس سے بڑھ کر بھی کوئی ظالم... نہیں ہو جو اللہ کی سچی وحی سے صف آرائی کا مدعی ہو ۔ چنانچہ اور آیتوں میں ایسے لوگوں کا بیان ہے کہ وہ قرآن کی آیتوں کو سن کر کہا کرتے تھے کہ اگر ہم چاہیں تو ہم بھی ایسا کالم کہہ سکتے ہیں ، کاش کہ تو ان ظالموں کو سکرات موت کی حالت میں دیکھتا جبکہ فرشتوں کے ہاتھ ان کی طرف بڑھ رہے ہوں گے اور وہ مار پیٹ کر رہے ہونگے ، یہ محاورہ مار پیٹ سے ہے ، جسیے ہابیل قابیل کے قصے میں آیت ( لَىِٕنْۢ بَسَطْتَّ اِلَيَّ يَدَكَ لِتَقْتُلَنِيْ مَآ اَنَا بِبَاسِطٍ يَّدِيَ اِلَيْكَ لِاَقْتُلَكَ ۚ اِنِّىْٓ اَخَافُ اللّٰهَ رَبَّ الْعٰلَمِيْنَ ) 5 ۔ المائدہ:28 ) ہے اور آیت میں ( وَّيَبْسُطُوْٓا اِلَيْكُمْ اَيْدِيَهُمْ وَاَلْسِنَتَهُمْ بِالسُّوْۗءِ وَوَدُّوْا لَوْ تَكْفُرُوْنَ ) 60 ۔ الممتحنہ:2 ) ہے ضحاک اور ابو صالح نے بھی یہی تفسیر کی ہے ، خواہ قران کی آیت میں ( يَضْرِبُوْنَ وُجُوْهَهُمْ وَاَدْبَارَهُمْ ۚ وَذُوْقُوْا عَذَابَ الْحَرِيْقِ ) 8 ۔ الانفال:50 ) موجود ہے یعنی کافروں کی موت کے وقت فرشتے ان کے منہ پر اور کمر پر مارتے ہیں ۔ یہی بیان یہاں ہے کہ فرشتے ان کی جان نکالنے کیلئے انہیں مار پیٹ کرتے ہیں اور کہتے ہیں اپنی جانیں نکا لو ۔ کافروں کی موت کے وقت فرشتے انہیں عذابوں ، زنجیروں ، طوقوں کی ، گرم کھولتے ہوئے جہنم کے پانی اور اللہ کے غضب و غصے کی خبر سناتے ہیں جس سے ان کی روح ان کے بدن میں چھپتی پھرتی ہے اور نکلنا نہیں چاہتی ، اس پر فرشتے انہیں مار پیٹ کر جبراً گھسیٹتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اب تمہاری بدترین اہانت ہو گی اور تم بری طرح رسوا کئے جاؤ گے جیسے کہ تم اللہ کی آیتوں کا انکار کرتے تھے اس کے فرمان کو نہیں مانتے تھے اور اس کے رسولوں کی تابعداری سے چڑتے تھے ۔ مومن و کافر کی موت کا منظر جو احادیث میں آیا ہے وہ سب آیت ( يُثَبِّتُ اللّٰهُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِي الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا وَفِي الْاٰخِرَةِ ۚ وَيُضِلُّ اللّٰهُ الظّٰلِمِيْنَ ڐ وَيَفْعَلُ اللّٰهُ مَا يَشَاۗءُ ) 14 ۔ ابراہیم:27 ) کی تفسیر میں ہے ، ابن مردویہ نے اس جگہ ایک بہت لمبی حدیث بیان کی ہے لیکن اس کی سند غریب ہے واللہ اعلم ، پھر فرماتا ہے کہ جس دن انہیں ان کی قبروں سے اٹھایا جائے گا اس دن ان سے کہا جائے گا کہ تم تو اسے بہت دور اور محال مانتے تھے تو اب دیکھ لو جس طرح شروع شروع میں ہم نے تمہیں پیدا کیا تھا اوب دوبارہ بھی پیدا کر دیا ۔ جو کچھ مال متا ہم نے تمہیں دنیا میں دیا تھا سب تم وہیں اپنے پیچھے چھوڑ آ ئے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں انسان کہتا ہے میرا مال میرا مال حالانکہ تیرا مال وہی ہے جسے تو نے کھاپی لیا وہ تو فنا ہو گیا یا تو نے پہن اوڑھ لیا وہ پھٹا پرانا ہو کر ضائے ہو گیا یا تو نے نام مولی پر خیرات کیا وہ باقی رہا اس کے سوا جو کچھ ہے اسے تو تو اوروں کے لئے چھوڑ کر یہاں سے جانے والا ہے ۔ حسن بصری فرماتے ہیں انسان کو قیامت کے دن اللہ کے سامنے کھڑا کیا جائے گا اور رب العالمین اس سے دریافت فرمائے گا کہ جو تو نے جمع کیا تھا وہ کہاں ہے؟ یہ جواب دے گا کہ خوب بڑھا چڑھا کر اسے دنیا میں چھوڑ آیا ہوں ۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا اے ابن آدم پیچھے چھوڑا ہوا تو یہاں نہیں ہے البتہ آگے بھیجا ہوا یہاں موجود ہے اب جو یہ دیکھے گا تو کچھ بھی نہ پائے گا پھر آپ نے یہی آیت پڑھی ، پھر انہیں ان کا شرک یاد دلا کر دھمکایا جائے گا کہ جنہیں تم اپنا شریک سمجھ رہے تھے اور جن پر ناز کر رہے تھے کہ ہمیں بچا لیں گے اور نفع دیں گے وہ آج تمہارے ساتھ کیوں نہیں؟ وہ کہاں رہ گئے ؟ انہیں شفاعت کے لئے کیوں آگے نہیں بڑھاتے؟ حق یہ ہے کہ قیامت کے دن سارے جھوٹ بہتان افترا کھل جائیں گے ۔ اللہ تعالیٰ سب کو سنا کر ان سے فرمائے گا جنہیں تم نے میرے شریک ٹھہرا رکھا تھا وہ کہاں ہیں؟ اور ان سے کہا جائے گا کہ جن کی تم اللہ کے سوا عبادت کرتے تھے وہ کہاں ہیں؟ کیا وجہ ہے کہ نہ وہ تمہاری مدد کرتے ہیں نہ خود اپنی مدد وہ آپ کرتے ہیں ۔ تم تو دنیا میں انہیں مستحق عبادت سمجھتے رہے ۔ بینکم کی ایک قرأت بینکم بھی ہے یعنی تمہاری یکجہتی ٹوٹ گئی اور پہلی قرأت پر یہ معنی ہیں کہ جو تعلقات تم میں تھے جو وسیلے تم نے بنا رکھے تھے سب کٹ گئے معبودان باطل سے جو غلط منصوبے تم نے باندھ رکھے تھے سب برباد ہو گئے جیسے فرمان باری ہے آیت ( اِذْ تَبَرَّاَ الَّذِيْنَ اتُّبِعُوْا مِنَ الَّذِيْنَ اتَّبَعُوْا وَرَاَوُا الْعَذَابَ وَتَقَطَّعَتْ بِهِمُ الْاَسْـبَابُ ) 2 ۔ البقرۃ:266 ) یعنی تابعداری کرنے والے ان سے بیزار ہوں گے جن کی تابعداری وہ کرتے رہے اور سارے رشتے ناتے اور تعلقات کٹ جائیں گے اس وقت تابعدار لوگ حسرت و افسوس سے کہیں گے کہ اگر ہم دنیا میں واپس جائیں تو تم سے بھی ایسے ہی بیزار ہو جائیں گے جیسے تم ہم سے بیزار ہوئے ۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ انہیں ان کے کرتوت دکھائے گا ان پر حسرتیں ہوں گی اور یہ جہنم سے نہیں نکلیں گے اور آیت میں ہے جب صور پھونکا جائے گا تو آپس کے نسب منقطع ہو جائیں گے اور کوئی کسی کا پرسان حال نہ ہو گا اور آیت میں ہے کہ جن جن کو تم نے اپنا معبود ٹھہرا رکھا ہے اور ان سے دوستیاں رکھتے ہو وہ قیامت کے دن تمہارے اور تم ان کے منکر ہو جاؤ گے اور ایک دوسرے پر لعنت کرو گے تو تم سب کا ٹھکانا جہنم ہو گا اور کوئی بھی تمہارا مددگار کھڑا نہ ہو گا اور آیت میں ہے آیت ( وَقِيْلَ ادْعُوْا شُرَكَاۗءَكُمْ فَدَعَوْهُمْ فَلَمْ يَسْتَجِيْبُوْا لَهُمْ وَرَاَوُا الْعَذَابَ ۚ لَوْ اَنَّهُمْ كَانُوْا يَهْتَدُوْنَ ) 28 ۔ القصص:64 ) یعنی ان سے کہا جائے گا کہ اپنے شریکوں کو آواز دو وہ پکاریں گے لیکن انہیں کوئی جواب نہ ملے گا اور آیت میں ہے آیت ( وَيَوْمَ نَحْشُرُهُمْ جَمِيْعًا ثُمَّ نَقُوْلُ لِلَّذِيْنَ اَشْرَكُوْٓا اَيْنَ شُرَكَاۗؤُكُمُ الَّذِيْنَ كُنْتُمْ تَزْعُمُوْنَ ) 6 ۔ الانعام:22 ) یعنی قیامت کے دن ہم ان سب کا حشر کریں گے پھر مشرکوں سے فرمائیں گے کہاں ہیں تمہارے شریک؟ اس بارے کی اور آیتیں بھی بہت ہیں ۔ Show more