Surat ul Qalam

Surah: 68

Verse: 22

سورة القلم

اَنِ اغۡدُوۡا عَلٰی حَرۡثِکُمۡ اِنۡ کُنۡتُمۡ صٰرِمِیۡنَ ﴿۲۲﴾

[Saying], "Go early to your crop if you would cut the fruit."

کہ اگر تمہیں پھل اتارنے ہیں تو اپنی کھیتی پر سویرے ہی سویرے چل پڑو ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

(Saying:) "Go to your tilth in the morning, if you would pluck (the fruits)." meaning, `if you want to pluck your harvest fruit.' فَانطَلَقُوا وَهُمْ يَتَخَافَتُونَ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اَنِ اغْدُوْا عَلٰي حَرْثِكُمْ اِنْ كُنْتُمْ صٰرِمِيْنَ۝ ٢٢ غدا الْغُدْوَةُ والغَدَاةُ من أول النهار، وقوبل في القرآن الغُدُوُّ بالآصال، نحو قوله : بِالْغُدُوِّ وَالْآصالِ [ الأعراف/ 205] ، وقوبل الغَدَاةُ بالعشيّ ، قال : بِالْغَداةِ وَالْعَشِيِ [ الأنعام/ 52] ، غُدُوُّها شَهْرٌ وَرَواحُها شَهْرٌ [...  سبأ/ 12] ( غ د و ) الغدوۃ والغداۃ کے معنی دن کا ابتدائی حصہ کے ہیں قرآن میں غدو ( غدوۃ کی جمع ) کے مقابلہ میں اصال استعمال ہوا ہے چناچہ فرمایا : ۔ بِالْغُدُوِّ وَالْآصالِ [ الأعراف/ 205] صبح وشام ( یا د کرتے رہو ) ( غدو ( مصدر ) رواح کے مقابلہ میں ) جیسے فرمایا : ۔ غُدُوُّها شَهْرٌ وَرَواحُها شَهْرٌ [ سبأ/ 12] اس کا صبح کا جانا ایک مہینہ کی راہ ہوتی ہے اور شام کا جانا بھی ایک مہینے کی ۔ حرث الحَرْث : إلقاء البذر في الأرض وتهيّؤها للزرع، ويسمّى المحروث حرثا، قال اللہ تعالی: أَنِ اغْدُوا عَلى حَرْثِكُمْ إِنْ كُنْتُمْ صارِمِينَ [ القلم/ 22] ، وتصوّر منه معنی العمارة التي تحصل عنه في قوله تعالی: مَنْ كانَ يُرِيدُ حَرْثَ الْآخِرَةِ نَزِدْ لَهُ فِي حَرْثِهِ ، وَمَنْ كانَ يُرِيدُ حَرْثَ الدُّنْيا نُؤْتِهِ مِنْها وَما لَهُ فِي الْآخِرَةِ مِنْ نَصِيبٍ [ الشوری/ 20] ، وقد ذکرت في ( مکارم الشریعة) كون الدنیا مَحْرَثا للناس، وکونهم حُرَّاثاً فيها وكيفية حرثهم «1» . وروي : «أصدق الأسماء الحارث» «2» وذلک لتصوّر معنی الکسب منه، وروي : «احرث في دنیاک لآخرتک» «3» ، وتصوّر معنی التهيّج من حرث الأرض، فقیل : حَرَثْت النّار، ولما تهيّج به النار محرث، ويقال : احرث القرآن، أي : أكثر تلاوته، وحَرَثَ ناقته : إذا استعملها، وقال معاوية «4» للأنصار : ما فعلت نواضحکم ؟ قالوا : حرثناها يوم بدر . وقال عزّ وجلّ : نِساؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ [ البقرة/ 223] ، وذلک علی سبیل التشبيه، فبالنساء زرع ما فيه بقاء نوع الإنسان، كما أنّ بالأرض زرع ما به بقاء أشخاصهم، وقوله عزّ وجل : وَيُهْلِكَ الْحَرْثَ وَالنَّسْلَ [ البقرة/ 205] ، يتناول الحرثین . ( ح ر ث ) الحرث ( ن ) کے معنی زمین میں بیج ڈالنے اور اسے زراعت کے لئے تیار کرنے کے پاس اور کھیتی کو بھی حرث کہاجاتا ہے ۔ قرآں میں ہے ؛۔ أَنِ اغْدُوا عَلى حَرْثِكُمْ إِنْ كُنْتُمْ صارِمِينَ [ القلم/ 22] کہ اگر تم کو کاٹنا ہے تو اپنی کھیتی پر سویری ہی جا پہنچو۔ اور کھیتی سے زمین کی آبادی ہوئی ہے اس لئے حرث بمعنی آبادی آجاتا ہے ۔ قرآن میں ہے ؛۔ مَنْ كانَ يُرِيدُ حَرْثَ الْآخِرَةِ نَزِدْ لَهُ فِي حَرْثِهِ ، وَمَنْ كانَ يُرِيدُ حَرْثَ الدُّنْيا نُؤْتِهِ مِنْها وَما لَهُ فِي الْآخِرَةِ مِنْ نَصِيبٍ [ الشوری/ 20] جو شخص آخرت کی کھیتی کا طلب گار ہے اس کو ہم اس میں سے دے دیں گے ۔ اور جو دنیا کی کھیتی کا کو خواستگار ہو اس کو ہم اس میں سے دے دیں گے اور اس کا آخرت میں کچھ حصہ نہ ہوگا ۔ اور ہم اپنی کتاب مکارم الشریعہ میں دنیا کے کھیتی اور لوگوں کے کسان ہونے اور اس میں بیج بونے کی کیفیت تفصیل سے بیان کرچکے ہیں ۔ ایک روایت میں ہے (72) اصدق الاسماء الحارث کہ سب سے سچا نام حارث ہے کیونکہ اس میں کسب کے معنی پائے جاتے ہیں ایک دوسری روایت میں ہے (75) اثرث فی دنیاک لآخرتک کہ اس دنیا میں آخرت کے لئے کاشت کرلو ۔ حرث الارض ( زمین کرنا ) سے تھییج بھڑکانا کے معنی کے پیش نظر حرثت النار کہا جاتا ہے میں نے آگ بھڑکائی اور جس لکڑی سے آگ کریدی جاتی ہے اسے محرث کہا جاتا ہے ۔ کسی کا قول ہے ۔ احرث القرآن یعنی قرآن کی خوب تحقیق سے کام لو ۔ حرث ناقتہ اونٹنی کو کام اور محنت سے دبلا کردیا ۔ حضرت معاویہ نے انصار سے دریافت کیا کہ تمہارے پانی کھیچنے والے اونٹ کیا ہوئے تو انہوں نے جواب دیا :۔ حرثنا ھا یوم بدر کہ ہم نے بدر کے دن انہیں دبلا کردیا ۔ اور آیت کریمہ ؛ نِساؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ [ البقرة/ 223] تمہاری عورتیں تمہاری کھیتی ہیں تو اپنی کھیتی میں جس طرح چاہو جاؤ ۔ میں استعارۃ عورتوں کو حرث کہا ہے کہ جس طرح زمین کی کاشت پر افراد ا انسبائی بقا کا مدار ہے اس طرح نوع انسان اور اس کی نسل کا بقا عورت پر ہے ۔ اور آیت کریمہ :۔ وَيُهْلِكَ الْحَرْثَ وَالنَّسْلَ [ البقرة/ 205] اور کھیتی کو ( برباد ) اور انسانوں اور حیوانوں کی ) نسل کو قابو کردے ۔ دونوں قسم کی کھیتی کو شامل ہے۔ صرم الصَّرْمُ : القطیعة، والصَّرِيمَةُ : إحكام الأمر وإبرامه، والصَّرِيمُ : قطعةٌ مُنْصَرِمَةٌ عن الرّمل . قال تعالی: فَأَصْبَحَتْ كَالصَّرِيمِ [ القلم/ 20] ، قيل : أصبحت کالأشجار الصَّرِيمَةِ ، أي : الْمَصْرُومِ حملُهَا، وقیل : کاللّيل، لأنّ اللّيل يقال له : الصَّرِيمُ ، أي : صارت سوداء کاللّيل لاحتراقها، قال : إِذْ أَقْسَمُوا لَيَصْرِمُنَّها مُصْبِحِينَ [ القلم/ 17] ، أي : يجتنونها ويتناولونها، فَتَنادَوْا مُصْبِحِينَ أَنِ اغْدُوا عَلى حَرْثِكُمْ إِنْ كُنْتُمْ صارِمِينَ [ القلم/ 21- 22] . والصَّارِمُ : الماضي، وناقةٌ مَصْرُومَةٌ: كأنها قطع ثديها، فلا يخرج لبنها حتّى يقوی. وتَصَرَّمَتِ السَّنَةُ. وانْصَرَمَ الشیءُ : انقطع، وأَصْرَمَ : ساءت حاله . ( ص ر م ) الصرم : کے معنی ریوڑ کے ہیں اور الصریمۃ کسی کام کے احکام اور ابرام کو کہتے ہیں اور ریت کے علیحدہ ٹکڑے کو الصریم کہاجاتا ہے ۔ اور آیت کریمہ : فَأَصْبَحَتْ كَالصَّرِيمِ [ القلم/ 20] تو وہ ایسے ہوگیا جیسے کٹی ہوئی کھیتی ۔ کے بعض نے یہ معنی کئے ہیں کہ وہ باغ ان درختوں کی طرح ہوگیا جن کے پھل کاٹ لئے گئے ہوں یعنی صریم بمعنی مصروم ہے ۔ بعض نے کہا ہے کہ صریم رات کو بھی کہتے ہیں اور آیت کے معنی یہ ہوں گے کہ وہ یعنی کھیتی سوختہ ہوکر رات کی طرح سیاہ ہوگئی ۔ قرآن میں ہے :إِذْ أَقْسَمُوا لَيَصْرِمُنَّها مُصْبِحِينَ [ القلم/ 17] جب انہوں نے قسمیں کھا کھا کر کہا کہ صبح ہوتے ہوتے ہم اس کا میوہ توڑ ڈالیں گے ۔ فَتَنادَوْا مُصْبِحِينَ أَنِ اغْدُوا عَلى حَرْثِكُمْ إِنْ كُنْتُمْ صارِمِينَ [ القلم/ 21- 22] جب صبح ہوئی تو وہ لوگ ایک دوسرے کو پکارنے لگے اگر تم کو کاٹنا ہے تو اپنی کھیتی پر سویرے ہی جا پہنچو۔ الصارم تیز تلوار ناقۃ مصرومۃ : اونٹنی جس کا دودھ خشک ہوگیا ہو ۔ گویا اس کے پستان کاٹ دیئے گئے ہیں ۔ تصرمت السنۃ سال گزر گیا ۔ انصرم الشئی کسی چیز کا منقطع ہوجانا اصرم الرجل : وہ آدمی بدحال ہوگیا ۔  Show more

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٢٢{ اَنِ اغْدُوْا عَلٰی حَرْثِکُمْ اِنْ کُنْتُمْ صٰرِمِیْنَ ۔ } ” کہ صبح سویرے چلو اپنے کھیت کی طرف اگر تم پھل توڑنا چاہتے ہو۔ “ وہ صبح سویرے اپنے طے شدہ پروگرام کے مطابق پھل توڑنے کی تیاریاں کر رہے تھے ‘ جبکہ ان کا باغ رات کو جل کر تباہ ہوچکا تھا ۔ اسی طرح انسان اپنی دھن میں مگن طرح طرح کے من... صوبے بناتا رہتا ہے مگر اللہ تعالیٰ کے ایک فیصلے کے سامنے اس کے سارے منصوبے دھرے کے دھرے رہ جاتے ہیں۔ کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ انسان کو کوئی جان لیوا مرض لاحق ہوچکا ہوتا ہے ‘ مگر وہ اس سے بیخبر اپنی لمبی لمبی امیدوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے رات دن ایک کیے رہتا ہے ۔ پھر جب مرض کی تشخیص ہوتی ہے تب بہت دیر ہوچکی ہوتی ہے۔   Show more

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

14 The word tilth probably has been used because in the garden there were fields of crops also in between the trees.

سورة الْقَلَم حاشیہ نمبر :14 کھیتی کا لفظ غالباً اس لیے استعمال کیا گیا ہے کہ باغ میں درختوں کے درمیان کھیت بھی تھے ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(68:22) ان اغدوا علی حرثکم : ان مصدریہ۔ اغدوا فعل امر جمع مذکر حاضر۔ غدو (باب نصر) مصدر سے بمعنی تم سویرے چلو۔ اغدوا (فعل امر) فعل ناقص ہے علی حرثکم اس کی خبر ہے۔ یعنی صبح سویرے اپنی کھیتی پر پہنچ جاؤ۔ یہ جملہ جواب شرط ہے اور شرط سے مقدم آیا ہے۔ ان کنتم صارمین۔ جملہ شرط ہے۔ صارمین اسم فاعل جمع ... مذکر بحالت نصب کاٹنے والے۔ ترجمہ ہوگا :۔ اگر تم اپنی کھیتی کو کاٹنا چاہتے ہو تو صبح سویرے اپنی کھیتی پر پہنچ جاؤ۔  Show more

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(22) کہ اگر تم کو باغ کے پھل توڑنے ہیں تو سویرے اپنے کھیت پر چلو۔